data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251117-01-13
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اتوار کے روز مین گیٹ باغِ ابن قاسم کلفٹن میں،بیچ ویو اور بے نظیر پارک کی دیواریں غیر قانونی توڑنے کے خلاف اور پارک کے تحفظ کے لیے کلفٹن کے عوام کے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی کی کوئی جگہ قبضہ مافیاؤں سے محفوظ نہیں رہی، شہر کے پارکس، گراؤنڈز اور سرکاری زمینیں مافیا کے رحم و کرم پر ہیں۔انہوں نے واضح اعلان کیا کہ جماعت اسلامی پارکس پر قبضے کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ ہم نہ صرف عوام کے ساتھ کھڑے ہیں بلکہ بھرپور جدوجہد و مزاحمت کریں گے،عدالت بھی جائیں گے اورایوان میں بھی یہ مسائل اٹھائیں گے تاکہ کراچی کے تمام پارکس قبضہ مافیا سے محفوظ رہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے خلاف اپوزیشن لیڈر KMC سیف الدین ایڈووکیٹ کے ساتھ جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمین سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشنرز کی حیثیت سے پارکوں پر قبضے کے خلاف موجود تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے حقوق کی جنگ پوری قوت سے لڑ رہی ہے،پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر ہونے والی لوٹ مار کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اہم سماعت ہونے جارہی ہے اور ہمیں امید ہے کہعدالت عظمیٰ سے بھی عوام کے حق میں فیصلہ آئے گا۔کلفٹن کی کمیونٹی ہماری جدوجہد میں شامل ہوجائے، ہم ان کے ساتھ ہیں اور جتنے بھی پارکس پر قبضے کیے جا رہے ہیں تمام پارکس کو بحال کرائیں گے، یہ شہر ہمارے بچوں کا ہے اور ہم اسے کسی قبضہ مافیا کے ہاتھوں یرغمال نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کتنی شرم کی بات ہے کہ کلفٹن کی مائیں بہنیں اور بزرگ سب اپنے پارکوں کو بچانے کے لیے گھروں سے نکل کر احتجاج پر مجبور ہیں، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صدر ٹاؤن کے چیئرمین یہاں موجود ہوتے جن کی حدود میں یہ پارک آتے ہیں اور عوام کے مسائل سنتے لیکن افسوس کہ وہ کہیں دکھائی نہیں دیتے۔بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان کی قیادت میں نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ اور امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور اور کلفٹن کے عوام نے باغ ابن قاسم تا بیچ ویو مین گیٹ تک احتجاجی واک بھی کیا۔ احتجاج میں کلفٹن کے عوام نے بینرز و پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے، جس پر تحریر تھا کہ مرتضیٰ وہاب جواب دو، پارکوں پر قبضے کا حساب دو، کلفٹن کے پارکوں پر قبضہ نا منظور نا منظور، مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب کی جانب سے کلفٹن پارکوں کو ٹھیکے پر دینا نا منظور نا منظور۔ شرکا نے سندھ حکومت اور قابض میئر کے خلاف بھی نعرے لگائے، نعروں میں پارکوں کو بحال کرو، قبضہ مافیا نا منظور، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے، جیسے نعرے شامل تھے۔ احتجاج میں نائب امیرجماعت اسلامی کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ، امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔ منعم ظفر خان نے مزیدکہا کہ پیپلز پارٹی پہلے ہی کراچی کو کچھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے اور اب شہریوں کی واحد تفریح گاہوں پر قبضے کی سازش کی جا رہی ہے۔ باغ ابن قاسم میں وہ گرینری، لائٹس اور خوبصورتی تھی جو آج مکمل طور پر تباہ کردی گئی ہے، باغ ابن قاسم کے6 ایکٹر حصے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر کرائے پر دے دیا گیا ہے جبکہ بیچ ویو پارک کی دیواریں بھی گرا دی گئی ہیں، یہ سب کچھ ایک منظم منصوبے کے تحت ہو رہا ہے، جس کا مقصد کلفٹن کی اربوں روپے مالیت کی زمینوں پر قبضہ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پارکوں پر قبضہ کرکے 4، 4 منزلہ عمارتیں کھڑی کی گئیں اور چند ماہ قبل عمر شریف پارک پر قبضہ کرکے اسے کمرشل استعمال میں تبدیل کردیا گیا، اب اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے کلفٹن کے دیگر پارکس پر بھی قبضے کی کوشش تیز کردی گئی ہیں۔ جماعت اسلامی کی مسلسل کاوشوں سے عدالت عظمیٰ نے کلفٹن کے عوام کے حق میں اہم فیصلہ دیا مگر بد قسمتی سے قبضہ مافیا اور سیاسی سرپرستی رکھنے والے عناصر باز نہیں آئے۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی کی مہنگی زمینیں مافیا کا مرغوب ہدف بن چکی ہیں۔ کلفٹن کے پارکس بھی ان کی زد میں ہیں اور باغ ابنِ قاسم جیسے تاریخی اور عوامی تفریح گاہ پر نظریں جمائی جا رہی ہیں۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر قبضے کے منصوبے تیار کیے گئے، جن کے خلاف جماعت اسلامی نے قانونی جنگ لڑی اور ہم یہ مقدمات جیت چکے ہیں۔ اب یہ معاملہ عدالت عظمیٰ میں منتقل ہو چکا ہے، جہاں کے ایم سی اور سندھ حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی ہیں، جہاں جلد اہم سماعت ہوگی۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ عدالت عظمیٰ کراچی کے عوام کے حق میں فیصلہ دے کر پارک کو ہر قسم کی قبضہ مافیا سے مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ130 ایکٹر پر مشتمل باغ ابنِ قاسم سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں تعمیر ہوا تھا اور آج یہ بد انتظامی اور لاپرواہی کے باعث ویرانے جنگل کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پارک میں1 سو 50 کے قریب مالی رکھے گئے ہیں مگر کوئی بھی ڈیوٹی پر موجود نہیں۔ یہ عوام کے ٹیکسوں کی رقم کا کھلا ضیاع اور شہری سہولیات کے ساتھ ظلم ہے۔ انہوں نے کے ایم سی کے اس مؤقف پر شدید تنقید کی کہ دیواریں اس لیے توڑی گئیں تاکہ اندر کا ”خوبصورت منظر” نظر آ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پارک کے اندر کا حصہ تو ویرانہ ہے، کچرا اور کوڑا پڑا ہوا ہے اور پارک اجڑا ہوا ہے، پہلے اس کو تو آباد کریں، پارک کی دیواریں ایسی تعمیر کی گئی تھیں کہ اندر کا منظر پہلے ہی نمایاں نظر آتا تھا، لہٰذا دیواریں توڑنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ یہ اقدام واضح طور پر قبضے کی کوشش کو تقویت دیتا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی سٹی کونسل کے اجلاس میں باغ ابنِ قاسم کے مسئلے کو بھرپور طریقے سے اٹھائے گی اور اس پارک کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے کلفٹن کے عوام پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جو نگرانی کرے گی کہ پارک کو عوامی مفاد کے مطابق بحال کیا جائے۔ کراچی کے شہری اپنے پارکس، زمینوں اور وسائل کی حفاظت کے لیے جاگ چکے ہیں۔ جماعت اسلامی ہر فورم پر عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور باغ ابنِ قاسم پر قبضے کی ہر کوشش ناکام بنائی جائے گی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان، نائب امیر کراچی و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ساتھ مین باغ ابن قاسم کلفٹن میں باغ ابن قاسم کی دیوار یں غیر قانونی توڑنے اور پارک کے تحفظ کے لیے کلفٹن کے عوام کے احتجاج سے خطاب جبکہ دوسری جانب احتجاجی واک کر رہے ہیں

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے سیف الدین ایڈووکیٹ جماعت اسلامی کراچی کلفٹن کے عوام اپوزیشن لیڈر قبضہ مافیا عدالت عظمی کے عوام کے پر قبضے کی پارکوں پر نے کہا کہ کے ایم سی کراچی کے انہوں نے کے ساتھ کے خلاف کیا کہ ہے اور کے لیے

پڑھیں:

کراچی: شارع فیصل پر گاڑیوں کی حد رفتار مقرر، سائن بورڈ لگا دیے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ای چالان نظام فعال ہونے کے بعد شہر کی مرکزی اور مصروف ترین شاہراہ، شارعِ فیصل، پر رفتار کی حد واضح کرنے کے لیے نئے سائن بورڈ نصب کر دیے گئے ہیں۔ ان سائن بورڈز کا مقصد شہریوں کو رفتار کے ضابطوں سے آگاہ کرنا اور ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانا ہے۔

ڈی ایس پی ایڈمن کاشف ندیم کے مطابق شارع فیصل پر کاروں، جیپوں اور دیگر لائٹ گاڑیوں کے لیے رفتار کی زیادہ سے زیادہ حد 60 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کی گئی ہے۔ دوسری جانب بسوں، ٹرکوں اور دیگر ہیوی وہیکل کے لیے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ رکھی گئی ہے، تاکہ حادثات کے خطرے کو کم کیا جاسکے اور ٹریفک کا بہاؤ محفوظ طریقے سے جاری رہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ رفتار کی حد سے تجاوز کرنے والی گاڑیوں کی نگرانی جدید کیمروں کے ذریعے کی جائے گی، جو خلاف ورزی کی صورت میں خودکار طریقے سے ای چالان جاری کریں گے۔ اس نئے نظام کا مقصد شہریوں کو ٹریفک قوانین کی پابندی کی جانب مائل کرنا اور سڑکوں پر محفوظ ڈرائیونگ کے کلچر کو فروغ دینا ہے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں اولمپیئن حسین شاہ کا پلاٹ پر قبضہ ختم کرانے کا مطالبہ
  • ٹینکر مافیا کراچی کا 30 فیصد پانی چوری کر رہی ہے، آئینی چیف جسٹس فوری نوٹس لیں، الطاف شکور
  • نیب کا کرپشن و قبضہ مافیا کیخلاف آپریشن، اڑھائی برس میں 8397 ارب روپے ریکور
  • ایران نے امارات کے ساحل پر آئل ٹینکر پر قبضہ کر لیا
  • کوئی انہیں جھکا نہیں سکتا، وزیراعلیٰ کے پی
  • پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40وڈیروں کانام ، عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے،حافظ نعیم الرحمن
  •  منعم ظفر آج فرنٹئیر کالونی میں ممبرز کنونشن سے خطاب کرینگے
  • پیپلز پارٹی ایک خاندان اور 40 وڈیروں کا نام، عوام کو محکوم بنایا ہوا ہے، حافظ نعیم الرحمن
  • کراچی: شارع فیصل پر گاڑیوں کی حد رفتار مقرر، سائن بورڈ لگا دیے گئے