امریکا سے آنے والی خاتون نے پاکستانی نوجوان سے شادی کرلی، اسلامی نام بھی رکھ لیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
اپر دیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان ساجد زیب اور امریکا کی ریاست شکاگو سے تعلق رکھنے والی خاتون مینڈی کی سوشل میڈیا پر ہونے والی دوستی محبت میں بدل گئی، جس کے بعد امریکی خاتون پاکستان پہنچیں اور پاکستانی نوجوان سے نکاح کرلیا۔
ساجد زیب کے مطابق امریکی خاتون مینڈی نے اسلام قبول کرلیا ہے اور اپنا اسلامی نام زلیخا رکھا ہے۔
ساجد کا کہنا تھا کہ ایک غیر ملکی خاتون کا ان کے گھر آنا اور اس سے نکاح ہونا ان کے لیے باعثِ مسرت ہے اور پورا گھرانہ اس موقع پر خوشی محسوس کررہا ہے۔
امریکی خاتون زلیخا (سابقہ مینڈی) نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وہ ساجد زیب سے شادی کرکے بے حد خوش ہیں۔
واضح رہے کہ شکاگو سے تعلق رکھنے والی ائیرہوسٹس مینڈی اور ساجد زیب کے درمیان فیس بک کے ذریعے دو سال قبل رابطہ ہوا تھا، جو وقت کے ساتھ گہری دوستی میں بدل گیا۔ ساجد کے مطابق اس دوران مینڈی نے انہیں شادی کی پیشکش کی جسے انہوں نے قبول کیا۔ بعدازاں دونوں نے اپنے اپنے خاندانوں کو اعتماد میں لیا اور تمام معاملات باہمی رضامندی سے طے پائے۔
ساجد زیب کا کہنا ہے کہ مینڈی کا تعلق شکاگو سے ہے اور وہ ایک ایئرہوسٹس کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں، جبکہ ان کی آمد اور نکاح کو لے کر مقامی سطح پر خوشی اور دلچسپی کی فضا قائم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلامی نام امریکی خاتون پاکستانی نوجوان شادی کرلی فیس بک دوستی محبت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلامی نام امریکی خاتون پاکستانی نوجوان شادی کرلی فیس بک دوستی وی نیوز امریکی خاتون نے والی
پڑھیں:
چوہے کھا کر ایک ماہ میں 14 کلو وزن کم کرنے والی خاتون نے دنگ کر دینے والا چیلنج مکمل کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین میں 25 سالہ خاتون ژاؤ تیے ژو نے ایک انتہائی منفرد اور چیلنجنگ سروائیول مقابلے میں اپنی ہمت اور برداشت کا مظاہرہ کر کے سب کو حیران کر دیا۔ اس مقابلے میں ژاؤ نے 35 دن صحرا جیسے سخت ماحول میں گزارے اور نہ صرف کانسی کا تمغہ جیتا بلکہ 14 کلو وزن بھی کم کیا۔
مقابلہ یکم اکتوبر کو مشرقی چین کے صوبے جیجیانگ کے ایک دور دراز جزیرے پر شروع ہوا، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ جاتا تھا۔ ژاؤ کو شدید دھوپ، کیڑوں کے حملے، ہاتھوں پر جلن اور ٹانگوں کی سوجن جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور مقابلے میں قائم رہی۔
ژاؤ کی خوراک زیادہ تر جزیرے پر دستیاب جانداروں پر مشتمل تھی، جس میں سمندری کیکڑے، سی ارچن، ابیلون اور حیران کن طور پر چوہے شامل تھے۔ پورے مقابلے کے دوران اس نے تقریباً 50 چوہے خود شکار کر کے صاف، بھون کر پروٹین کے حصول کے لیے استعمال کیے اور کچھ چوہوں کا ’’جرکی‘‘ بھی تیار کیا۔ ژاؤ کا کہنا تھا کہ ’’چوہے حیرت انگیز طور پر مزیدار ہوتے ہیں۔‘‘
مقابلے میں 30 دن مکمل کرنے پر 6 ہزار یوان، اور ہر اضافی دن پر 300 یوان شامل ہوتے تھے، جس کے نتیجے میں ژاؤ کو 35 دن کے بعد کل 7,500 یوان (تقریباً 88 ہزار پاکستانی روپے) انعام دیا گیا۔ 4 نومبر کو جزیرے پر طوفان آنے کے بعد ژاؤ نے مقابلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ اپنا ہدف حاصل کر چکی ہے اور اب آرام چاہتی ہے۔
مقابلے کے منتظم کے مطابق اب بھی جزیرے پر دو مرد شرکا باقی ہیں جو پہلی پوزیشن کے لیے 50 ہزار یوان کی جیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ چین میں ایسے سروائیول مقابلے تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں اور لاکھوں ناظرین انہیں لائیو دیکھتے ہیں۔ ہنان صوبے کے سیون اسٹار ماؤنٹین پر جاری ایک اور بڑا مقابلہ بھی ہو رہا ہے، جہاں سب سے زیادہ دن زندہ رہنے والا شخص 2 لاکھ یوان (تقریباً 28 ہزار ڈالر) جیت سکتا ہے۔
ژاؤ تیے ژو کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ اس کی توقعات سے بہتر رہا اور وہ آئندہ مزید ایسے سروائیول گیمز میں حصہ لینے کے لیے پُرعزم ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف غیر معمولی ہمت اور برداشت کی مثال ہے بلکہ ایک منفرد طرزِ زندگی اور خطرات سے نبردآزما ہونے کی کہانی بھی پیش کرتا ہے۔