امریکا سے آئی خاتوں نے اسلام قبول کرکے دیر بالا کے نوجوان سے شادی کرلی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
امریکا سے آئی خاتوں نے اسلام قبول کرکے دیر بالا کے نوجوان سے شادی کرلی
رپورٹ کے مطابق
47 سالہ مینڈی کی اپر دیر کے علاقے عشیرئی درہ صدیقہ بانڈہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان ساجد زیب سے دوستی تھی۔
قبول اسلام کے بعد مینڈی کا اسلامی نام زلیخہ رکھا گیا، نکاح کی تقریب روایتی طور پر سادگی کے تحت انجام پائی۔
یہ بھی پڑھیں: دیر کے نوجوان کی محبت امریکی لڑکی کو پاکستان کھینچ لائی، ویڈیو سامنے آگئی
ساجد کا کہنا تھا کہ شادی کی پیشکش زلیخہ نے کی تھی جس کو قبول کرکے خوش ہوں۔
امریکن خاتون نے کہا کہ اسلام خوبصورت مذہب ہے اور میں نے قبول کرلیا ۔
امریکی ریاست شکاگو سے تعلق رکھنے والی مینڈی خیبرپختونخوا کے ضلع اپر دیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان ساجد زیب خان سے شادی کرنے تین روز قبل دیر پہنچی تھی۔
دونوں کے درمیان رابطے سوشل میڈیا(فیس بک) کے ذریعے قائم ہوئے اور اسی دوستی نے امریکی لڑکی کو پاکستان آنے پر آمادہ کیا
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قائد اعظم کےپاکستان سے نوآبادیاتی قوانین کو ختم کرنا چاہئے ،تجزیہ کار
جیوکے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس پاکستان کو قائد اعظم کا پاکستان بنانا چاہتے ہیں تو اس پاکستان سے نوآبادیاتی قوانین کو ختم کرنا چاہئے۔
مثلاً پاکستان پینل کورٹ 1860 اسی طرح سی آر پی سی، سی سی پی 1908ء اور دفعہ 144 یہ سب انگریزوں کے قانون ہیں، ان سب قوانین کو اراکین پارلیمنٹ کو ختم کرنا چاہیے۔
لارڈ ماؤنٹ بیٹن اپنی کتاب میں اعتراف کرتے ہیں کہ وہ قیام پاکستان کے خلاف تھے اور قائد اعظم کو روکنے کی کوشش کی اور وہ کہتے ہیں کہ اگر قائد اعظم 2 سال پہلے فوت ہوجاتے تو پاکستان نہ بنتا اور قائد اعظم متحدہ ہندوستان کے وزیراعظم بھی نہیں بننا چاہتے تھے چونکہ انہیں ہندو راج کا خدشہ تھا۔
لارڈ ماؤنٹ بیٹن کہتے ہیں کہ میں قائد اعظم کے سامنے بری طرح ناکام ہوا، پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست کو اس لیے بنایا چونکہ 15 اگست سامراجی طاقتوں کی میراث تھی اور جاپان کے خلاف فتح کا دن تھا، ہندوستان نے اس کو قبول کیا لیکن پاکستان نے فیصلہ کیا کہ اسے قبول نہیں کریں گے۔