Jasarat News:
2025-10-04@23:37:41 GMT

گیس قیمتوں میں اضافہ ناقابل قبول ہے ، سکھر چیمبر

اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سکھر (نمائندہ جسارت ) گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ناقابلِ قبول ہے، سکھر چیمبر کا شدید احتجاج، سکھر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد خالد کاکیزئی اور دیگر اراکین نے حکومت کی جانب سے گھریلو صنعتی صارفین پر گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور اس اقدام کو “گیس بم” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عوام اور صنعت دونوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوگرا کے نوٹس کے بعد پریس بیانیے میں کیا۔ تفصیلات کے مطابق فکسڈ چارجز پروٹیکٹڈ کے 400 اور نان پروٹیکٹڈ کیلئے 1000 روپے سے بڑھا کر 600 اور 1500 روپے کر دیے ہیں ، اس کے علاوہ 1.

5 میٹر سے زیادہ استعمال پر نان پروٹیکٹڈ کیلئے فکسڈ چارجز 3000 روپے عائد کیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ استعمال پر پروٹیکٹڈ کیلئے 200 اور نان پروٹیکٹڈ کیلئے 500 سے بڑھاکر 350 اور 4200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کر دیے ہیں جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا ، صنعتی صارفین پر بھی بے پناہ مالی بوجھ ڈال دیا گیا ہے، جو پیداواری لاگت میں اضافے اور مہنگائی کی نئی لہر کا سبب بنے گا اور حکومت کا یہ اقدام صارفین کا معاشی قتل کرنے کے مترادف ہے۔ سکھر چیمبر نے خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی، چھوٹے تاجر دیوالیہ ہوں گے، اور عام صارف کو مہنگائی کی چکی میں مزید پیسہ جائے گا۔ سکھر چیمبر حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائے، حکومت اپنی شاہانہ اخراجات میں کمی لا کر عوام کو ریلیف فراہم کرے اور معاشی پالیسیوں کو کاروبار دوست اور عوام دوست بنایا جائے تاکہ ملک میں استحکام اور ترقی ممکن ہو۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: قیمتوں میں سکھر چیمبر

پڑھیں:

ترکی میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع طور پر اضافہ

سروے میں سالانہ شرح کا تخمینہ 32.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ اگست میں ماہانہ مہنگائی 2.04 فیصد اور سالانہ شرح 32.95 فیصد رہی۔ ترکی کے مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ اپنی اہم شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 40.5 فیصد کر دی، جو کہ شرح سود میں تبدیلی کا ایک اقدام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ستمبر میں ترکی کی سالانہ افراط زر کی شرح بڑھ کر 33.29 فیصد ہو گئی، جو کہ توقع سے بہت زیادہ ہے، جس سے مرکزی بینک کی جانب سے قیمتوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے مانیٹری پالیسی میں نرمی کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ ترکی کے شماریاتی ادارے (TurkStat) کے مطابق افراط زر میں اضافہ بنیادی طور پر خوراک، رہائش اور تعلیم کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہوا۔ گزشتہ سال مئی میں 75.4 فیصدتک پہلی دفعہ سالانہ شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

ماہانہ افراط زر کی شرح، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں ایک مہینے میں قیمتوں میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے، ستمبر میں 3.23 فیصد تھی، جو کہ رائٹرز کے سروے کی 2.6 فیصد کی پیش گوئی سے زیادہ تھی۔ سروے میں سالانہ شرح کا تخمینہ 32.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ اگست میں ماہانہ مہنگائی 2.04 فیصد اور سالانہ شرح 32.95 فیصد رہی۔ ترکی کے مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ اپنی اہم شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 40.5 فیصد کر دی، جو کہ شرح سود میں تبدیلی کا ایک اقدام ہے۔

بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ افراط زر کے لحاظ سے شرح میں کمی کی رفتار کو کم کر سکتا ہے۔ جولائی میں 300 بیس پوائنٹ کی کٹوتی بھی تجزیہ کاروں کی توقع سے زیادہ جارحانہ تھی۔ اثاثہ مینجمنٹ فرم بلیو بے کے تجزیہ کارٹِم ایس  نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ بدقسمتی سے، یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مرکزی بینک نے بہت جلد اور بہت تیزی سے شرحوں کو کم کرنے میں غلطی کی، بڑی محنت سے کمائی گئی ساکھ کو کھو دیا۔

اعداد و شمار مرکزی بینک کو محتاط رہنے کی وجہ دے سکتے ہیں، لیکن اسے اب بھی اس ماہ مزید 250 بیسس پوائنٹ کٹوتی کی توقع ہے۔اعداد و شمار جاری ہونے کے بعد ترک لیرا ڈالر کے مقابلے 41.685 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر مستحکم رہا اور بینک اسٹاک میں قدرے کمی ہوئی۔ ستمبر میں سالانہ CPI افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا، کھانے اور غیر الکوحل مشروبات میں 36.1 فیصد اضافہ اور ہاؤسنگ میں 51.4 فیصد اضافہ ہوا۔ ماہانہ بنیادوں پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 4.6 فیصد اور تعلیم کی قیمتوں میں 17.9 فیصد اضافہ ہوا۔ 

پروڈیوسر پرائس انڈیکس، جو پیداوار کی سطح پر قیمتوں میں تبدیلیوں کی پیمائش کرتا ہے، میں بھی ماہ بہ ماہ 2.52 فیصد اور سال بہ سال 26.59 فیصد اضافہ ہوا۔ استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کی جیل میں ڈالے جانے سے شروع ہونے والی مارکیٹ سیل آف کی وجہ سے مارچ میں عارضی طور پر واپس آنے کے بعد مرکزی بینک جولائی میں مالیاتی نرمی کی طرف لوٹ گیا۔ مورگن اسٹینلے نے کہا تھا کہ اسے توقع ہے کہ مرکزی بینک شرحوں میں کٹوتی جاری رکھے گا لیکن اس ماہ اپنی شرح میں کٹوتی کے سائز کو 200 بیسس پوائنٹس تک کم کر دے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اب چاندی بھی عوام کی پہنچ سے دور
  • سوناایک ہفتے میں فی تولہ 12 ہزار روپے سے زائد مہنگا
  • ترکی میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع طور پر اضافہ
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ، سالانہ شرح 4.07 فیصد ریکارڈ
  • میرپورخاص،شہریوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا
  • کراچی سمیت سندھ ‘ آٹے کی فی کلو قیمت میں3روپے کا اضافہ
  • داﺅد یونیورسٹی: طلبہ کے ایڈمیشن منسوخی ناقابل قبول، اصل جڑ طلبہ یونین پر پابندی، پی ایس ایف
  • گندم کے وافر ذخائر کے باوجود کراچی سمیت سندھ میں آٹے کی قیمت میں اضافہ
  • سندھ میں گندم وافر ذخائر کے باوجود آٹے کی قیمتوں میں اضافہ
  • گندم کے وافر ذخائر کے باوجود کراچی سمیت سندھ میں آٹے کی فی کلو قیمت میں اضافہ