ہفتہ وار مہنگائی میں کمی، چینی، چاول سمیت 14 اشیاء مہنگی، 12 سستی ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر میں مہنگائی کی رفتار میں بتدریج کمی کا رجحان برقرار ہے، ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جب کہ سالانہ بنیاد پر یہ شرح منفی 1.
52 فیصد رہی۔
ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران روزمرہ استعمال کی 51 اشیاء کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے 14 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 12 کی قیمتوں میں کمی اور 25 اشیاء کی قیمتوں میں کوئی خاص تبدیلی دیکھنے میں نہیں آئی۔
رپورٹ کے مطابق جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں بجلی کی قیمت میں 6.88 فیصد، چینی میں 0.88 فیصد، ٹماٹر 0.99 فیصد، گڑ ایک فیصد، ایل پی جی سلنڈر 1.24 فیصد، باسمتی ٹوٹا چاول 0.69 فیصد، خشک پاؤڈر دودھ 0.03 فیصد، کھلا دودھ 0.38 فیصد، دہی 0.36 فیصد، جلانے کی لکڑی 0.11 فیصد اور لہسن 5.15 فیصد مہنگا ہوا۔
دوسری جانب سستی ہونے والی اشیاء میں انڈے 12.27 فیصد، مرغی کا گوشت 10.75 فیصد، آلو 1.27 فیصد، پیاز 1.46 فیصد، آٹا 1.01 فیصد، کیلے 2.75 فیصد، دال ماش 0.49 فیصد اور دال مونگ 0.39 فیصد شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں نرمی اور مقامی سطح پر رسد میں بہتری کے باعث مہنگائی کی رفتار میں وقتی کمی دیکھی جا رہی ہے، تاہم آئندہ مہینوں میں پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں ممکنہ رد و بدل کے باعث مہنگائی کا دباؤ دوبارہ بڑھ سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان، امریکا، برطانیہ سمیت 100 ممالک کو کینسر کی مضر صحت دوائیں فراہم کردی گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا کے 100 سے زاید ممالک کو کینسر کے علاج میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی دوائیں نہ صرف غیر موثر بلکہ مضر صحت دوائیں فراہم کی گئیں۔
ایک تحقیقاتی رپورٹ نے عالمی سطح پر تہلکہ مچا دیا ہے جس کے مطابق کیمو تھراپی کی وہ اہم ادویات جو مختلف اقسام کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں، معیار پر پورا اترے بغیر 100 سے زاید ممالک کو برآمد کردی گئیں۔
ان ممالک میں پاکستان کے ساتھ ساتھ نیپال، ایتھوپیا سمیت شمالی کوریا، امریکا، برطانیہ اور سعودی عرب جیسے ترقی یافتہ اور بااثر ممالک بھی شامل ہیں۔
استعمال ہونے والی ادویات میں نہ صرف کینسر کے خلاف مؤثر جز کم پایا گیا بلکہ بعض ادویات میں زہریلے اجزا بھی شامل تھے جو مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔
مذکورہ دوائیں صرف بچوں کے لیے مخصوص نہیں بلکہ ہر عمر کے کینسر کے مریض ان دواؤں سے متاثر ہوئے جن میں بریسٹ اور اووریئن کینسر کے مریض، لیوکیمیا، کولوریکٹل کینسر اور خون کے دیگر کینسر میں مبتلا افراد شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق، خاص طور پر Asparaginase جیسی دوا، جو خون کے کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہے، بچوں میں زیادہ استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تقریباً 70 ہزار بچوں پر اثر ہوا ہے۔
تحقیق میں جن 7 اہم کیمو تھراپی ادویات کے نمونے لیے گئے، ان میں Cisplatin, Cyclophosphamide، Doxorubicin، Ifosfamide، Leucovorin، Methotrexate اور Oxaliplatin دوائیں شامل ہیں۔
یہ تمام ادویات کینسر کے مختلف اقسام کے مریضوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، لیکن رپورٹ کے مطابق ان کے مختلف بیچز یا تو بالکل غیر مؤثر نکلے یا معیار سے گری ہوئی سطح پر تھے۔
دنیا کے کئی ممالک میں یہ ادویات بغیر کسی جانچ کے استعمال ہوئیں اور عالمی ادارہ صحت (W.H.O) نے تاحال کوئی میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری نہیں کیا، ساتھ ہی دوا ساز کمپنیاں اور ریگولیٹری ادارے بھی خاموش ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ مریضوں اور ڈاکٹرز کو دوا کے معیار کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
بعد ازاں امریکی ماہرین نے chemoPAD نامی ایک سستا اور مؤثر آلہ تیار کیا جو صرف 2 ڈالر میں دوا کی کوالٹی چیک کر سکتا ہے، یہ آلہ کسی بھی اسپتال میں فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور کئی افریقی ممالک میں یہ نظام رائج ہو چکا ہے۔
تاہم، ترقی پذیر ممالک میں اب بھی اس آلے کی عدم دستیابی کے باعث ناقص دوا مریضوں کو دی جا رہی ہے۔
ماہرین اور صحت کے کارکنان عالمی ادارہ صحت (W.H.O) پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر الرٹ جاری کرے، ناقص ادویات کی فہرست شائع کرے، دوا ساز کمپنیوں کا احتساب کرے اور متاثرہ ممالک میں کوالٹی چیک کا نظام نافذ کرے۔