خلا میں 166 افراد کی راکھ لیجانے والا راکٹ سمندر میں گر کر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے اشتراک سے خلا میں بھیجا جانے والا نِکس (Nyx) کیپسول کامیاب لانچ کے بعد پیراشوٹ فیل ہونے کی وجہ سے سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا۔
گزشتہ ماہ 23 جون کو وینڈن برگ اسپیس فورس بیس سے روانہ ہونے والا کیپسول اگلے روز کامیابی کے ساتھ زمین کے ایٹماسفیئر میں داخل ہوا لیکن بحرالکاہل میں کریش کر گیا جس کی وجہ سے اس میں لدی بھنگ اور انسانی باقیات سمندر میں غرق ہوگئیں۔
بھنگ کے پودے کو خلا میں ’مارشین گرو‘ نامی پروجیکٹ کے تحت بھیجا گیا تھا جس کا مقصد مائیکرو گریوٹی کے بیج سے پودا بننے کے عمل اور مشکل حالات میں بقا پر پڑنے والے اثرات کا فہم حاصل کرنا تھا۔
البتہ، انسانی باقیات کارگو میں بھیجنے کا مقصد ان افراد کو اعزاز کے ساتھ رخصت کرنا تھا۔
ٹیکساس کی ایک کمپنی سیلِسٹس نے خلائی سفر کے لیے راکھ کی صورت میں 166 افراد کی باقیات اسپیس کرافٹ کو فراہم کی تھیں۔
ایسا پہلی بار نہیں ہے کہ سیلیسٹس نے کوئی پے لوڈ کھو دیا ہو۔ اس سے قبل 2023 میں جب ناسا کے آنجہانی خلانورد کی راکھ لے کر جائی جا رہی تھی تو راکٹ نیو میکسیکو کے اوپر پھٹ گیا تھا۔
ٹی ای سی نے ایک بیان میں اپنے گاہکوں سے معذرت طلب کرتےہوئے کہا کہ کمپی ان سب سے معذرت خواہ ہے جنہوں نے ان پر بھروسہ کر کے اپنا پے لوڈ ان کے حوالے کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کمپنی امید کرتی ہے کہ ان افراد کےگھر والے یہ جان کر پُر سکون ہو جائیں گے ان کے پیارے اس تاریخی سفر کا حصہ تھے جو خلا میں لانچ ہوا، زمین کے گرد چکر لگایا اور وہ اب بحرالکاہل کی وسعتوں میں آرام کر رہے ہیں۔
نِکس (Nyx) کیپسول اور اس کی لانچ جرمن اسٹارٹ اپ دی ایکپلوریشن کمپنی (ٹی ای سی) کے رہنمائی میں انجام دیے جانے والے پروگرام ’مشن پاسیبل‘ کا حصہ تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خلا میں
پڑھیں:
ایران کا ایٹمی پروگرام ختم نہیں ہوا، امریکی حملوں پر پینٹاگون کی نئی رپورٹ آ گئی
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف 1 سے 2 سال تک پیچھے دھکیلا ہے۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے برعکس ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو "کئی دہائیوں" تک روک دیا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا: ’’ہم نے کم از کم ایک سے دو سال تک ان کے پروگرام کو بڑھنے سے روکا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری انٹیلی جنس کے مطابق ایران کی کئی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔‘‘
22 جون کو امریکہ نے بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں بنکر بسٹر بم اور 20 سے زائد ٹام ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے۔
اس کے باوجود امریکی خفیہ ادارے کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق یہ حملے پروگرام کو صرف چند مہینوں یا ایک سے دو سال پیچھے لے گئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ کا کہنا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایران نے افزودہ یورینیم کو ان حملوں سے قبل کسی اور مقام پر منتقل کیا ہو۔
صدر ٹرمپ بدستور اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ: ’’یہ حملے تباہ کن تھے، ایران کا ایٹمی ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکا ہے۔‘‘