اپنے بیان میں صدر وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو محارب اسلام تصور کیا جائے گا اور اس کے خلاف جو بھی حصہ لے گا، اس راہ میں نقصان اٹھانے والے کو مجاہد فی سبیل اللہ کا درجہ حاصل ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے مرجع تقلید آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی اور آیت اللہ حسین نوری ہمدانی کے فتاوی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ فتاویٰ دونوں مجتہدین نے اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات کی روشنی میں جاری کئے گئے ہیں۔ فتاویٰ میں انہوں نے امریکی صدر کو اسلام کا دشمن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سب مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ ایسے شخص کے خلاف احتجاج کریں۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای مسلمانوں کے رہبر اور مرجع تقلید ہیں، ان کے خلاف نازیبا تحقیری زبان کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو محارب اسلام تصور کیا جائے گا اور اس کے خلاف جو بھی حصہ لے گا، اس راہ میں نقصان اٹھانے والے کو مجاہد فی سبیل اللہ کا درجہ حاصل ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امریکی صدر آیت اللہ کے خلاف

پڑھیں:

زبان بند، ہاتھ توڑ دوں گی والا لہجہ مناسب نہیں، قمر زمان کائرہ، مریم نواز پر برس پڑے

لاہور میں پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راہنما کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوری طریقے سے تنقید کرے لیکن ماضی والا لہجہ استعمال نہ کرے، حالیہ سیلاب بڑا خوفناک تھا بہت تباہی ہوئی، جہاں اچھا کام وہاں تعریف جہاں کوئی اچھا کام نہیں وہاں تنقید کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ مرکزی راہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ یہ کہنا کہ زبان بند اور ہاتھ توڑ دوں گی والا لہجہ مناسب نہیں ہے۔ لاہور میں پیپلز پارٹی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پاکستان طویل عرصے سے بحرانوں کا شکار رہا ہے اور ہر دور میں بحرانوں سے نمٹنے کی کوششیں ہوتی رہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ کچھ دنوں سے ایسے سوالات اٹھائے جارہے ہیں جو ہماری دانست میں مناسب نہیں، یہ ہماری رائے ہے کسی کو مشورہ نہیں، ہم نے نیک نیتی سے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا، ہم نے بار بار کوشش کی کہ لکھے گئے معاہدے پر عمل کیا جائے۔

راہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ لکھے گئے معاہدوں پر کچھ پر عمل اور کچھ پر نہیں ہوا، اس کے باوجود نے ہم نے حکومت کو سپورٹ کیا، آج بھی ہماری کوشش ہے کہ ماضی کے زخموں کو بھلایا جائے، کچھ ایسے سوال اٹھائے گئے جن کا جواب ضروری ہے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوری طریقے سے تنقید کرے لیکن ماضی والا لہجہ استعمال نہ کرے، حالیہ سیلاب بڑا خوفناک تھا بہت تباہی ہوئی، جہاں اچھا کام وہاں تعریف جہاں کوئی اچھا کام نہیں وہاں تنقید کریں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ تو ہمارا جمہوری حق ہے، اگر ہم رائے دیتے ہیں تو اس پر سیخ پا ہو جاتے ہیں، کہا گیا جو انگلی اٹھے گی اسے توڑ دیں گے، بلاول بھٹو نے بڑے تحمل سے چیزوں کو آگے لے جانے کی کوشش کی اور کر رہے ہیں۔ راہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہم بھی پنجاب والے ہیں، کوئی رائے دیں تو آپ سیخ پا ہو جاتے ہیں، بلاول نے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کے کاموں کی تعریف کی، اتحادی ہونے کا مطلب کوئی بلینک چیک دینا نہیں تھا کہ حکومت جو چاہے کرتی رہے۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ہم نے رائے دی تو سندھ حکومت کو ٹارگٹ اور این ایف سی کے پیسے پر بات کی گئی، ہم حکومت سے پاور شیئرنگ نہیں کر رہے لیکن ان کو سپورٹ کر رہے ہیں، پہلے جس طرح حکومت سے الگ ہوئے تھے وہ یاد ہے بھولے نہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم صورتحال کو نہ پہلے خراب کرنا چاہتے تھے نہ اب کرنا چاہتے ہیں، ہم تجاویز دیتے ہیں تو آپ کہتے ہیں پنجاب پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی سے متعلق تجاویز دے رہے ہیں، تجاویز دینے کا پنجاب پر حملہ کیسے ہو گیا۔

راہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تو ابتدائی امداد دی جاتی ہے، آپ نے سیلاب متاثرین کو لاکھوں روپے دینے ہیں تو آپ دیں، آپ صرف سی ایم پنجاب نہیں نوازشریف کی بیٹی ہیں، یہ کہنا کہ زبان بند اور ہاتھ توڑ دوں گی لہجہ مناسب نہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دنیا بھر میں بے نظیر  انکم سپورٹ پروگرام غربت کی روک تھام کے پروگرامز میں نمبر ون ہے، حکمرانوں کا کام تحمل سے بات کرنا ہوتا ہے، کیا ہم پنجاب چھوڑ کر چلے جائیں۔؟ آپ حکومت کریں باقیوں کے حق کو ختم نہ کریں۔

اُن کا کہنا تھا آپ کے الفاظ وفاق کو مضبوط کرنے کے لیے ہونے چاہییں جو اختلاف جتنا ہوا اسے اتنا ہی رکھنا چاہیے، کہا گیا میں بھیک نہیں مانگتی، کس نے کہا بھیک مانگیں، آپ طعنے دے رہی ہیں کہ سندھ حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ راہنما پیپلز پارٹی نے مزہد کہا کہ ہم نے گرین بسوں کا منصوبہ شروع  کیا آپ نے کیا اچھا کیا، یاد رہے الیکٹرک بسیں پہلے سندھ میں دی گئیں، ہم تو یو این سے اپیل کی بات کر رہے ہیں، اس میں بھیک کی بات کہاں سے آ گئی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک اسرائیل کو کبھی قبول نہیں کریں گے، ثروت اعجاز قادری
  • امریکی معاہدے کو بے نقاب نہ کرنا اسلام کی توہین ہے، علامہ ریاض نجفی
  • کردار اور امید!
  • صمود فلوٹیلا پر حملہ قوانین کی خلاف ورزی ہے ،سید عریف اللہ
  • حماس اتوار کی شام تک معاہدہ قبول کرلے ورنہ سب مارے جائیں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹرمپ کی حماس کو غزہ جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کیلئے اتوار تک کی ڈیڈ لائن
  • ٹرمپ کا حماس کو معاہدہ قبول کرنے کے لیے اتوار کی شام 6 بجے تک کا الٹی میٹم
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • ٹرمپ کا 20نکاتی فارمولا مسترد ،فلسطینیوں کیخلاف کوئی بھی ظالمانہ اقدام قابل قبول نہیں‘ مولانا فضل الرحمن
  • زبان بند، ہاتھ توڑ دوں گی والا لہجہ مناسب نہیں، قمر زمان کائرہ، مریم نواز پر برس پڑے