شکست خوردہ فوج نتن یاہو کو قتل کر سکتی ہے، آیت اللہ حسن عاملی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
غاصب صیہونی ریاست اور حکومت کو دفاعی، اقتصادی اور سیاسی و سفارتی طور پر ایسی ضرب لگی ہے کہ یہ بالکل واضح ہو چکا ہے کہ اسرائیلی حکومت عدم استحکام کا شکار ہے، سیاسی اور بین الاقوامی دباو کیوجہ سے صیہونی حکمرانوں کے سارے دعوے اور اندازے غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے علاقے اردبیل کے امام جمعہ اور نمائندہ ولی فقیہ آیت اللہ سید حسن عاملی نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی خطے میں جاری شرارت آمیز اقدامات کیوجہ سے ایسے حالات پیدا ہو چکے ہیں کہ کسی بھی وقت صیہونی فوج کا کوئی افسر نتن یاہو کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ آیت اللہ سید حسن عاملی نے سوشل میڈیا پر عبرانی زبان میں جاری کیے گئے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ موثق ذرائع نے پشین گوئی کی ہے کہ غزہ جنگ میں مسلسل صدمات اور نقصانات کیوجہ سے اسرائیلی معاشرے، عوام اور فوج میں اس قدر بے چینی اور اضطراب پایا جاتا ہے کہ اسرائیلی فوج کا کوئی افسر نتن یاہو کا خاتمہ کردیگا۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ داخلی صورتحال اس حد تک ناگفتہ بہ ہو چکی ہے کہ باہمی اختلافات، سیاسی دباو کیوجہ سے موجودہ حکومت مستفعی ہو جائیگی اور داخلی سیاست میں گہری تبدیلی واقع ہوگی۔
غاصب صیہونی ریاست اور حکومت کو دفاعی، اقتصادی اور سیاسی و سفارتی طور پر ایسی ضرب لگی ہے کہ یہ بالکل واضح ہو چکا ہے کہ اسرائیلی حکومت عدم استحکام کا شکار ہے، سیاسی اور بین الاقوامی دباو کیوجہ سے صیہونی حکمرانوں کے سارے دعوے اور اندازے غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ اس بنا پر مبصرین اور ماہرین یہ امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ غزہ جنگ اور ایران کے حملوں کیوجہ سے اسرائیلی عوام اور فوج دونوں سطحوں پر نقصانات اور صدمات کو برداشت کرنیکی ہمت جواب دے چکی ہے اور موجود حکومت کی طالمانہ پالیسیوں کیوجہ سے مقبوضہ فلسطین میں رجیم چینج کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ ان حالات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ داخلی دباو کیوجہ سے غیر متوقع طور پر صورتحال اس قدر سنگین ہو گئی ہے کہ اپنے ہی فوجیوں کے ہاتھوں نتن یاہو کو قتل کیے جانے کے امکان کے حقیقت پذیر ہونیکی باتیں عام ہو گئی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دباو کیوجہ سے نتن یاہو
پڑھیں:
صیہونی افواج نے تاریخی ابراہیمی مسجد کو کرفیو لگا غیر قانونی آباکاروں کیلیے کھول دیا
HEBRON, PALESTINE TERRITORIES:اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عائد کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔
مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔
کرفیو کی وجہ سے کئی فلسطینی شہری اپنے گھروں تک واپس نہیں جا سکے اور انہیں حیبرون میں رشتہ داروں کے یہاں رات گزارنی پڑی۔
یہ کرفیو اسرائیل کی جانب سے ابراہیمی مسجد کے باقی حصے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے اور اسے ایک عبادت گاہ میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے دوران لگایا گیا ہے۔
یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ تاریخی ابراہیمی مسجد 1994 میں تقسیم کی گئی تھی اسرائیل نے مسجد کے 63 فیصد حصے کو یہودی عبادت کے لیے مختص کر دیا تھا جبکہ صرف 37 فیصد حصہ مسلمانوں کے لیے برقرار رکھا۔
اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔
2023 کے اکتوبر میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل نے مسلمانوں کے لیے ان کے مذہبی مواقع پر مکمل رسائی کی یقین دہانی نہیں کی ہے۔
ابراہیمی مسجد حیبرون کے قدیمی شہر میں واقع ہے جو اسرائیلی فوج کے مکمل کنٹرول میں ہے اور یہاں تقریباً 400 غیر قانونی آبادکار مقیم ہیں جن کی حفاظت کے لیے 1500 اسرائیلی فوجی موجود ہیں۔