قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تم مجھے اس بات کی دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ سے کفر کروں اور اس کے ساتھ اْن ہستیوں کو شریک ٹھیراؤں جنہیں میں نہیں جانتا، حالانکہ میں تمہیں اْس زبردست مغفرت کرنے والے خدا کی طرف بلا رہا ہوں۔ نہیں، حق یہ ہے اور اِس کے خلاف نہیں ہو سکتا کہ جن کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو اْن کے لیے نہ دنیا میں کوئی دعوت ہے نہ آخرت میں، اور ہم سب کو پلٹنا اللہ ہی کی طرف ہے، اور حد سے گزرنے والے آگ میں جانے والے ہیں۔ آج جو کچھ میں کہہ رہا ہوں، عنقریب وہ وقت آئے گا جب تم اْسے یاد کرو گے اور اپنا معاملہ میں اللہ کے سپرد کرتا ہوں، وہ اپنے بندوں کا نگہبان ہے‘‘۔ (سورۃ غافر:42تا44)
سیدنا ابوبکرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا: ’’بے شک زمانہ گھوم کر پھر اسی نقطہ پر آگیا ہے جب اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان پیدا کیے تھے۔ سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں جس میں تین لگاتار ہیں: ذی قعد، ذی الحجہ اور محرم، چوتھا رجب جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہوتا ہے‘‘۔ (بخاری) تشریح: ان حرمت والے مہینوں میں کسی قسم کی برائی اور فسق و فجور سے کلی طور پر اجتناب کرنا اور ان کے احترام کو ملحوظِ خاطر رکھنا ضروری ہے۔ یوں تو چاروں مہینے برکت و فضیلت سے بھر پور ہیں، لیکن ماہ محرم وہ مہینہ ہے جس میں دس تاریخ کو رسول اللہؐ نے روزے کا دن قرار دیا اور اسے سال بھر کے لیے کفارئہ گناہ ٹھیرایا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا پاک کالونی میں جلسہ سیرت النبی صہ سے خطاب کر رہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-30