غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا حملہ، اسرائیلی فوجی ہلاک، 3 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
شمالی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں اسرائیلی فوج کا ایک اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق شمالی غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے اسرائیلی فوج کی ایک آرمرڈ بریگیڈ کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 19 سالہ سارجنٹ ہلاک ہوگیا۔ حملے میں ایک ٹینک کمانڈر سمیت 2 مزید فوجی شدید زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں اسی علاقے میں ہونے والے ایک اور حملے میں اسرائیلی کمانڈو بریگیڈ کے ایگوز یونٹ کا ایک فوجی بھی شدید زخمی ہوگیا۔
دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے، تاہم تنظیم کا مؤقف ہے کہ کسی بھی معاہدے کی بنیاد اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی فوجی ہلاک زخمی غزہ فلسطینی مزاحمت کار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی ہلاک فلسطینی مزاحمت کار وی نیوز فلسطینی مزاحمت مزاحمت کا
پڑھیں:
اسرائیل نے ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، مزید 66 فلسطینی شہید کر دیئے
اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے امریکی صدر ٹرمپ کا غزہ پر حملے روکنے کا مطالبہ بمباری میں اُڑا دیا، غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، 24 گھنٹوں میں اسرائیلی فوجی حملوں میں مزید 66 فلسطینی شہید اور 265 زخمی ہوئے ہیں۔ گذشتہ رات بھی اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر علاقوں پر درجنوں فضائی حملے اور توپوں سے گولا باری کی۔ 2 سالہ جنگ میں فلسطینی شہدای کی تعداد 67 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیل کے جبری قحط سے بھی مزید 2 بچے دم توڑ گئے، بھوک کی شدت سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 154 بچوں سمیت 459 ہوگئی۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو غزہ شہر واپس آنے سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر اب بھی خطرناک جنگی علاقہ ہے، فلسطینی اپنی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف جائیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل کو حملوں سے روکنے کے بجائے حماس پر امن معاہدے کی فوری تعمیل کرنے پر زور دیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امن معاہدے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی بمباری کی "عارضی بندش" قابل تعریف ہے، حماس تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ حماس کی طرف سے تاخیر برداشت نہیں کروں گا، جیسا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ حماس کی طرف سے تاخیر کی جائے گی اور میں غزہ کا دوبارہ خطرہ بننا بھی قبول نہیں کروں گا، یہ سب جلدی کیا جائے، سب کے ساتھ انصاف ہوگا۔