سانحہ سوات اور ہماری اجتماعی بے حسی
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
ایک طرف اٹلی ہے جہاں ایک کتے کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کیا گیا۔ دوسری طرف افغانستان ہے جہاں دریا میں لہروں کی نظر ہوتے ہوئے ایک آدمی کو ہیلی کاپٹر سے بچایا گیا۔ جبکہ تیسری طرف ہم اور ہماری ایٹمی طاقت رکھنے والی حکومت ہے کہ جہاں 18میں سے ایک ہی خاندان کے چھوٹے بڑے 15 افراد دو گھنٹوں تک دریائے سوات کی تیز لہروں سے لڑتے لڑتے شہید ہو گئے، لیکن نہ کوئی اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور سے ریسکیو ہیلی کاپٹر پہنچا اور نہ ہی انہیں بچانے کے لئے کسی دوسرے نے ہمت کی۔ ان ڈوبنے والے ایک ہی خاندان کے افراد کا تعلق پنجاب سیالکوٹ سے تھا جو وہاں سیاحت کے لئے گئے ہوئے تھے۔ یہ المناک واقعہ سوات میں مینگورہ بائی پاس کے مقام پر اچانک طوفانی سیلابی ریلا آنے کی وجہ سے پیش آیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس دوران دو دفعہ ریسکیو کی ٹیمیں موقع پر پہنچیں مگر انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس سیلابی لہروں سے بچائو کا سامان نہیں ہے۔ دریا کے کنارے ہزاروں افراد اس بدنصیب خاندان کو ڈوبتے ہوئے دیکھتے رہے مگر شائد وہ سب ان کا تماشا دیکھنے آئے تھے کیونکہ ان میں کتنے ہی افراد لائیو ویڈیوز بناتے رہے، اور انہیں بچانے کے لئے کوئی آگے بڑھا اور نہ ہی کسی درد دل کی آنکھوں سے آنسو ٹپکا۔
یہ سانحہ سوات ہمارے بے حس معاشرے کی دردناک مگر حیرت انگیز ترین کہانی ہے جس میں ہم سب کسی نہ کسی سطح پر ایک ذیلی کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہاں کوئی سرکاری محکمہ ہے تو اس میں کرپشن کرتی کالی بھیڑیں ہیں، کوئی ڈاکٹر ہے تو وہ اپنی من پسند ادویات لکھ کر دے رہا ہے جس سے اسے کمیشن ملے گا اور آپریشن کر رہا ہے تو خطرہ ہے کہ کہیں وہ مریض کا صحتمند گردہ ہی نہ نکال لے، دودھ والا ہے تو وہ پانی ملا رہا ہے اور عین ممکن ہے کہ وہ بے ایمانی سے پیسہ کمانے کے لئے اس میں پوڈر بھی ملا دے، اور کوئی دکان دار ہے تو سودا سلف خریدنے والے سے بل پر قیمت لگانے سے پہلے پوچھے گا کہ ایک نمبر مال چایئے، دو نمبر چاہیے یا پھر تین نمبر مال کی ضرورت ہے۔ ایک اور تصویر پاکستان کی یہ ہے کہ یہاں کرکٹ کے میچ کی پچ خشک کرنے کے لئے ہیلی کاپٹر ہوتا ہے، وزیراعظم، صدر، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور فوج کے لئے ہیلی کاپٹرز ہوتے ہیں، لیکن ریسکیو 1122 کے پاس جانیں بچانے کے لئے اس وقت کوئی ہیلی کاپٹر میسر نہیں تھا!
کہا جاتا ہے کہ 2019 ء میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی بہن علیمہ خان اور اس کی بیٹی چترال سیر کے لئے گئے تھے تو اس وقت بھی سیلاب سے راستے بند ہو گئے تھے اور علیمہ خان سمیت کئی سیاح چترال میں پھنس گئے تھے۔ تب پشاور سے فورا ًہیلی کاپٹر پہنچ گیا تھا اور انہیں بچا لیا گیا تھا۔ صوبہ کے پی کے میں 12 سال سے تحریک انصاف کی حکومت ہے مگر اس کی یہ کارکردگی ہے کہ اس پر کروڑوں روپے کے ’’بسکٹ‘‘ کھا جانے کا الزام ہے۔ اس نوع کے واقعات سوات، دیر اور چترال میں ہر سال پیش آتے ہیں۔ لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ اس دوران ریسکیو ٹیموں ہی کو فعال کر سکیں۔ اس سے قبل امسال صوبہ خیبر پختونخوا میں چترال کے مقام پر اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آ چکا ہے لیکن کسی کو اس جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے کا خیال تک نہیں آیا جو انتہائی افسوسناک بات ہے۔
2010 ء میں بھی خیبر پختونخوا میں تباہ کن سیلاب آیا تھا۔ اس وقت عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت تھی مگر تب تیمرگرہ ایف سی گرائونڈ میں دو ہیلی کاپٹر ریسکیو آپریشن کے لئے ہر وقت تیار کھڑے ہوتے تھے۔ حالانکہ اس وقت نہ صرف سیلاب تھا، بلکہ دہشت گردی بھی اپنے عروج پر تھی۔ لیکن نجانے اس ’’تبدیلی سرکار‘‘ نے ایسے اندوہناک واقعات کی روک تھام کے لئے کیوں انتظامات نہ کیے کہ نہ گنڈا پور کی صوبائی حکومت ان قیمتی جانوں کو بچانے کے لیئے کچھ کر سکی اور نہ مقامی انتظامیہ ہی کسی کام آئی۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر بچانے کے کے لئے
پڑھیں:
مسلح افواج کا ملکی خودمختاری اور اقدار کے دفاع کیلئےغیرمتزلزل عزم کا اعادہ
راولپنڈی(ڈیلی پاکستان آن لائن) مسلح افواج نے ملکی خودمختاری اور اقدار کے دفاع کیلئےغیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق یوم آزادی پر مسلح افواج، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس کی جانب سے قوم کو یوم آزادی پر مبارکباد دی گئی، انہوں نے پیغامات میں کہا پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا، مسلح افواج وطن کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہان نے کہا کہ ارض پاک کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، مسلح افواج اور قوم کے درمیان اٹوٹ رشتہ ہماری اجتماعی قوت کی بنیاد ہے، ایک مضبوط، خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان کے خواب کو حقیقت بنائیں گے، یہ دن ہماری یکجہتی اورروشن مستقبل کیلئے فتح کی علامت ہے۔
کراچی میں مزار قائد پر گارڈز تبدیلی کی پُروقار تقریب کا انعقاد
سربراہان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ بانیان پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، بانیان پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے ہمیں آزادی حاصل ہوئی۔