اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے: فضل الرحمان کا ڈھاکا میں خطاب
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دو برادر اسلامی ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کے خواہش مند ہیں اور اس راستے میں ہمارے قدم آگے بڑھیں گے، اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے۔مولانا فضل الرحمان بنگلادیش کے دورے پر ہیں۔ ڈھاکا میں عالمی ختم نبوت ﷺ کانفرنس سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ امت میں وحدت و اتفاق کی علامت ہے، تحریک کسی تشدد کا نہیں بلکہ جدوجہد کے تسلسل کا نام ہے۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر کے مسلمان اور تمام مکاتب فکر کے علما متفق ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا، نبوت کا دعویٰ کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج تصور کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ہم پاکستان سے خیر سگالی کا پیغام لےکر آئے ہیں اور بنگلادیش سے خیر سگالی کا پیغام لے کر جائیں گے، دو برادر اسلامی ممالک مختلف شعبوں میں باہمی تعلقات کے خواہش مند ہیں اور اس راستے میں ہمارے قدم آگے بڑھیں گے، اگر آپ پیدل ہماری طرف آئیں گے تو ہم دوڑ کر آپ کی طرف آئیں گے، محبت کا یہ رشتہ مزید مضبوط ہوگا اور بہت مضبوط ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دو بھائیوں کے اپنے گھر میں جائیداد تقسیم کرنے سے ان کے بھائی چارے میں کوئی فرق نہیں آتا، پاکستان اور بنگلادیش کا مسلمان ایک قوت اور ایک جماعت اور ایک ہی امت ہے، آج کا یہ اجتماع دونوں ملکوں کے درمیان بہتر، مضبوط اور مستحکم تعلقات کا سبب بنے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان طرف آئیں گے
پڑھیں:
سوڈان میں بے گھر ہونے والے شہری ہزاروں کلومیٹر پیدل چل کر محفوظ علاقوں تک پہنچے، عبدر فتاح البرہان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان کے عبوری خودمختاری کونسل کے چیئرمین عبدر فتاح البرہان نے کہا کہ شمالی دارفور اور کورڈوفان میں پرامیلیٹری فورسز ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے حملوں سے بے گھر ہونے والے شہری ہزاروں کلومیٹر پیدل چل کر محفوظ علاقوں تک پہنچ رہے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق سوڈان کے عبوری خودمختاری کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ ایل فاشر، بارا اور النہود سے جبری طور پر نقل مکانی کرنے والے شہری نیالا یا الفولا یا دارفور کے دیگر علاقوں میں ملیشیا کے کنٹرول میں نہیں گئے بلکہ وہ ریاستی اور سرکاری فورسز کے زیرِ کنٹرول علاقوں کو ترجیح دے رہے ہیں جہاں انہیں سکیورٹی اور بنیادی ضروریات زندگی میسر ہیں۔
خیال رہےکہ گزشتہ ماہ RSF نے شمالی دارفور کے دارالحکومت ایل فاشر پر قبضہ کیا اور مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق قتل و غارت گری کی، جس سے ملک کی جغرافیائی تقسیم کے خدشات پیدا ہوگئے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف مائیگریشن کے مطابق ایل فاشر اور اس کے اطراف سے تقریباً 89,000 افراد نقل مکانی کرچکے ہیں جبکہ ملک بھر میں کل بے گھر ہونے والوں کی تعداد 10 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔
سوڈان کے 18 صوبوں میں سے دارفور کے پانچ میں سے RSF نے قبضہ کر لیا ہے، جب کہ شمالی دارفور کے چند شمالی علاقوں پر ابھی بھی فوجی کنٹرول موجود ہے۔ باقی 13 صوبوں میں سوڈان کی فوج اکثر علاقوں پر حاوی ہے، جس میں دارالحکومت خرطوم بھی شامل ہے۔
15 اپریل 2023 سے سوڈان کی فوج اور RSF کے درمیان جاری جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ علاقائی اور بین الاقوامی ثالثی کوششیں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔