عدالت نے بیوی پر شک کے نتیجے میں 5 سالہ بیٹی کو ذبح کرنے والے سفاک باپ کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کا حکم جاری کردیا۔

5 سالہ بیٹی کے قتل میں سزائے موت پانے والے سفاک والد کی سزا کے خلاف اپیل پر پشاور ہائی کورٹ  نے گزشتہ سماعت کا تھریری فیصلہ جاری کردیا۔ 25 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس صاحب زادہ اسد اللہ نے تحریر کیا ہے ، جس کے مطابق عدالت نے مجرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی  اور ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھا ۔

فیصلے کے مطابق ملزم عبید اللہ نے اپنی 5 سالہ بیٹی مریم کو ذبح کیا تھا ۔ واقعہ 11 جولائی 2022 کو تھانہ پڑانگ چارسدہ  کی حدود میں پیش آیا تھا ۔ انکوائری کے دوران مقتولہ بچی کی والدہ نے اپنے شوہر کو مقدمے میں نامزد  کیا ، جس کے بعد  ملزم کو پولیس نے گرفتار کرکے ٹرائل شروع کیا گیا  اور ماتحت عدالت نے ملزم کو سزائے موت کے ساتھ 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ ملزم نے سزا کے خلاف اپیل دائر کی ۔ ملزم کو اپنی بیوی پر کسی کے ساتھ ناجائز تعلق کا شک تھا ۔ ملزم کو شک کی بنا پر اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا حق حاصل نہیں تھا ۔ جس بہیمانہ انداز میں بچی کو ذبح کیا گیا، لگتا ہے ملزم کو اپنی بیٹی سے نفرت تھی۔

پشاور ہائی کورٹ نے فیصلے میں مزید لکھا کہ ملزم کے اعترافی بیان سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ قتل ملزم نے کیا ہے ۔ ملزم نے ناجائز تعلقات پر اپنی بیوی سے پوچھ گچھ کے بجائے اپنی انا کی تسکین کے لیے سب کچھ کیا ۔ دونوں میاں بیوی کے درمیان بداعتمادی تھی جو بچی کی قتل کی وجہ بنی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ بچی اتنی معصوم تھی کہ اس اپنے آپ کو والد کے حوالے کیا۔ واقعے کے بعد شاید والد نے اپنی جیت کا جشن منایا ہو لیکن یہ اس کی ہار تھی ۔ ٹرائل کورٹ نے درست فیصلہ دیا ہے، یہ دل دہلانے والی کہانی تھی ۔ عدالت نے اپیل خارج کردی اور سزائے موت برقرار رکھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سالہ بیٹی سزائے موت عدالت نے ملزم کو کو ذبح کی سزا

پڑھیں:

انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟

انڈس واٹر ٹریٹی یعنی سندھ طاس معاہدے کے حالیہ معاملے میں ہالینڈکے شہر ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا اور اسے مغربی دریاؤں یعنی انڈس، جہلم اورچناب کا پانی بلا تعطل پاکستان کو دینا ہوگا۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ بھارت کے رن آف ریور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس صرف ان شرائط کے تحت تعمیر ہو سکتے ہیں جو معاہدے میں درج ہیں، نہ کہ اپنی مرضی کے کسی معیار پر، یہ فیصلہ حتمی اور پابند ہے اور مستقبل کے تمام معاملات میں بھی لاگو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم

پاکستان نے اس فیصلے کواپنی بڑی سفارتی اورقانونی کامیابی قرار دیا ہے اوربھارت سے معاہدے کی مکمل بحالی اوراس پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے، واضح رہے اس سے قبل بھی پاکستان کے حق میں فیصلہ آیا تھا، جو ماضی کے برخلاف مثبت پیش رفت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کے حق میں فیصلے کی کیا وجہ ہے؟

سابق سفارتکارمسعود خالد نے سندھ طاس معاہدے کے حالیہ فیصلے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے اس بار پاکستان کا کیس پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط، مؤثراوردلائل کے ساتھ پیش کیا گیا، جس سے عدالت کو قائل کرنے میں آسانی ہوئی اور فیصلہ پاکستان کے حق میں آیا۔

مزید پڑھیں: ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم

مسعود خالد کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان کی دنیا میں ساکھ اور پروفائل بہتر ہوئی ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے۔ تاہم، ان کے مطابق مستقل ثالثی عدالت جیسے بین الاقوامی ادارے کسی ملک کی عمومی شبیہ یا ساکھ پر نہیں بلکہ کیس کے قانونی پہلو، ثبوت اورمیرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔ ’اس لیے یہ کامیابی بنیادی طور پر پاکستان کے مضبوط دلائل اور ٹھوس قانونی مؤقف کا نتیجہ ہے۔‘

سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے ثالثی کی مستقل عدالت کے حالیہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جب پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا تو وہ اس کا پابند ہے، اور اسے یہ حق نہیں کہ اپنی مرضی یا خواہش کی بنیاد پر اس معاہدے کو توڑ دے یا اس کی خلاف ورزی کرے۔

مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

’دنیا کے کسی بھی قانون میں یہ جائز نہیں کہ ایک ملک کسی معاہدے پر دستخط کرے اور بعد میں بغیر کسی جواز کے اسے یکطرفہ طور پر ختم کر دے۔‘

ظفر ہلالی کے مطابق، یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ معاہدے کرنے والے دونوں فریق اس پر مکمل عمل کریں، ورنہ بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور قانون کی پاسداری ختم ہو جائے گی۔ ’اس لیے بھارت کا یہ رویہ کسی بھی طرح درست نہیں اور عالمی قوانین کے خلاف ہے۔‘

مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی قیادت کا ہدف سندھ طاس معاہدہ تھا، طلال چوہدری

خارجہ امور کے ماہر فیضان علی کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ اس نے مستقبل میں پانی کے معاملے پر ہونے والے تنازعات کے لیے ایک مضبوط قانونی مثال قائم کر دی ہے۔ ’اب بھارت کو ہر نئے منصوبے میں معاہدے کی شرائط کو سامنے رکھنا ہوگا، ورنہ پاکستان کے پاس عالمی عدالتوں میں جانے کا مضبوط قانونی جواز موجود ہوگا۔‘

فیضان علی نے کہا کہ یہ فیصلہ صرف موجودہ تنازع کا حل نہیں بلکہ آئندہ کئی دہائیوں کے لیے ایک حفاظتی ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان کو دریاؤں کے پانی پر اپنے حقوق کو یقینی بنانے میں مدد دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈس واٹر ٹریٹی بھارت پاکستان ثالثی جہلم چناب خارجہ امور سفارتکار سندھ سندھ طاس معاہدہ ظفر ہلالی فیضان علی مستقل عدالت مسعود خالد ہالینڈ ہیگ

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا سندھ طاس معاہدے پر عالمی ثالثی عدالت کا پاکستان کے حق میں فیصلہ ماننے سے انکار
  • وزیر اعظم کی بھارت کا ایس 400 دفاعی نظام تباہ کرنیوالے شاہین کی خصوصی پذیرائی
  • چین کا بھارتی فائبر آپٹکس پر 30 فیصد تک ٹیرف برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • آزادی کا 78 سالہ سفر اور خواتین کا کردار
  • انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
  • پشاور: سابق صوبائی وزیر کی بیٹی کا نام اسٹاپ لسٹ میں شامل، عدالت نے جواب طلب کرلیا
  • راولپنڈی: بہن کا گلا کاٹ کر قتل، شیر خوار بھانجے کو زخمی کرنے والے سفاک ملزم کیخلاف مقدمہ درج 
  • پریانکا گاندھی نے الجزیرہ کے 5 صحافیوں کا قتل اسرائیل کا سفاک جرم قرار دیدیا
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس 147000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
  • راولپنڈی: جائیداد کے تنازع پر باپ اور 2 بہنوں کو قتل، بھانجے کو شدید زخمی کرنے والا ملزم گرفتار