حکومت کا امریکی عدالت میں عافیہ صدیقی کیس میں فریق بننے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے مقدمے میں عدالتی معاونت فراہم کرنے اور فریق بننے سے انکار کر دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، جس میں درخواست گزار کے وکیل عمران شفیق، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور دیگر متعلقہ حکام پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے امریکا میں اس کیس میں فریق نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس پر جسٹس سردار اعجاز نے استفسار کیا کہ یہ فیصلہ کس بنیاد پر کیا گیا اور اس کی وجوہات کیا ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا فیصلہ ہے۔
جسٹس سردار اعجاز نے ریمارکس دیے کہ اگر حکومت یا اٹارنی جنرل کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کی وجوہات بھی فراہم کی جاتی ہیں، بغیر دلیل کے کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک آئینی عدالت ہے، محض یہ کہنا کافی نہیں کہ فیصلہ کر لیا گیا ہے، وجوہات بھی پیش کرنا ہوں گی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت میں، جو 4 جولائی کو ہوگی، حکومت کے فیصلے کی تفصیلات اور اس کی وجوہات سے عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اٹارنی جنرل
پڑھیں:
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ۔
جمعرات کو جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کا 25 ستمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کیس میں فریق بننے کی درخواست خارج کی، متاثرہ فریق کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ خلاف قانون ہے۔ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست قابل سماعت ہونے کا معاملہ بھی نظرانداز کیا۔
درخواست میں سندھ ایجوکیشن کمیشن، کراچی یونیورسٹی، پیمرا سمیت 10 ادارواں کو فریق بنایا گیا ہے۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ میں درخواست گزار کو فریق نہیں بنایا گیا۔ سندھ ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے سے پہلے درخواست گزار کو فریق بننے اور وکیل کرنے کی مہلت نہیں دی گئی۔ درخواست گزار کی ڈگری کا معاملہ آئینی بینچ میں مقرر نہیں ہو سکتا تھا۔
عدالت سے استدعا میں مزید کہا گیاہ ے کہ درخواست گزار موجودہ جج ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف بار کے عہدوں پر بھی فائز رہا ہے۔ درخواستگزار کی ڈگری منسوخی بدنیتی اور غیر قانونی عمل پر مبنی ہے۔