رکن پنجاب اسمبلی رانا عبدالمنان ساجد کا ایکس اکاؤنٹ بھارت میں بلاک
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
رکن پنجاب اسمبلی رانا عبدالمنان ساجد کا ایکس اکاؤنٹ بھارت میں بلاک کردیا گیا، بھارتی حکومت کی درخواست پر ایکس اکاؤنٹ بلاک کیا گیا۔
مودی سرکار نے پنجاب اسمبلی کے رکن رانا عبدالمنان ساجد کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ (سابقہ ٹوئٹر) پر موجود اکاؤنٹ بھارت میں بلاک کر دیا۔
بھارتی حکومت کے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے ایم پی اے رانا عبدالمنان ساجد نے کہا ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بلاک ہونا میرے لیے اعزاز ہے۔
رانا عبدالمنان ساجد نے کہا کہ بھارت سچ برداشت نہیں کر سکتا اور سچائی کو دبانے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، مودی سرکار سچ سے خائف ہے اور پاکستانی بیانیے سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی کے مطابق پاکستان سے ہر سطح پر شکست نے بھارت کو حواس باختہ کر دیا ہے، اسی لیے وہ پاکستانی شخصیات کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم متحد ہے اور اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
رانا عبدالمنان ساجد نے بھارت کی اس حرکت کو اپنے مؤقف کی سچائی کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حق کے بیانیے کو ہر پلیٹ فارم پر بلند کرتا رہوں گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رانا عبدالمنان ساجد پنجاب اسمبلی اکاو نٹ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا، سرکاری ادائیگیوں کے ذریعے 16 ارب 50 کروڑ نکالنے کا انکشاف
کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں 40 ارب روپے کے کوہستان اسکینڈل کے بعد ایک اور بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا بھر کے اکاؤنٹینٹ جنرل دفاتر نے 2016 سے اپریل 2025 کے دوران پبلک ورکس ہیڈ G10113 سے 9 2 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس (سی جی اے) نے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے کیونکہ یہ معاملہ صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑے مالیاتی گھپلے کی شکل اختیار کر رہا ہے، جس میں مشتبہ رقم کا مجموعی حجم 56 ارب 50 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے۔ سی جی اے کے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی ڈیٹا کے ایک تفصیلی سسٹم بیسڈ جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ خیبر پختونخوا میں غیر معمولی اور زائد ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
پبلک ورکس ہیڈ G10113 کے تحت 2016 سے اپریل 2025 تک کل 163 ارب 13 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ اس اکاؤنٹ میں کریڈٹ 146 ارب 59 کروڑ روپے ہوئے، یوں 29 اضلاع میں 16 ارب 54 کروڑ روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔ سی جی اے نے اکاؤنٹنٹ جنرل خیبر پختونخوا کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر انکوائری مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حکام نے تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی ہدایت کر دی گئی ہے جو معلوم کرے گی کہ زائد ادائیگیاں کیسے ہوئیں، اس کے ذمہ دار کون ہیں، اور وصولی کے اقدامات کیا ہوں گے۔ ابتدائی رپورٹ میں 29 اضلاع کے دفاتر میں واضح بے ضابطگیاں سامنے آئیں، جن میں بعض دفاتر میں کروڑوں اور کئی کیسز میں اربوں روپے کی زائد ادائیگیاں ہوئیں۔