اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور ملک کی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ’’شدید عدم اعتماد‘‘ کی وجہ سے سابق وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کسی ڈیل یا ریلیف کا کوئی امکان نہیں ہے۔ دی نیوز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پس پردہ ڈیل یا مذاکرات کی باتیں اکثر و بیشتر منظر عام پر آتی رہتی ہیں لیکن زمینی حقائق یکسر مختلف ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ عدم اعتماد کی سطح اس قدر زیادہ ہو تو عمران خان کو کسی ڈیل کی پیشکش یا کوئی ریلیف کیسے دیا جا سکتا ہے؟ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کسی طرح کے بریک تھرو کے امکانات کو مسترد کر دیا۔ نون لیگ کے سینئر رہنما رانا ثناء اللہ سیاسی مفاہمت پر اپنے بھرپور موقف کیلئے پہچانے جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دیرینہ موقف کا اعادہ کیا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ہی آگے بڑھنے کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔ تاہم، انہوں نے عمران خان کی مذاکراتی عمل میں شمولیت پر آمادگی پر شکوک کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ عمران خان ایسا کریں گے لیکن ان کیلئے بہترین آپشن یہ ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھیں اور نئے میثاق جمہوریت اور میثاق معیشت پر دستخط کریں۔ رانا ثناء اللہ کے مطابق، ایسے اقدام سے عمران خان اور پی ٹی آئی کو فوراً کوئی فائدہ نہیں ہوگا، لیکن ان کے معمول کی سیاست میں آنے کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی قیادت پر زور دیا کہ وہ بدلتی ڈائنامکس کو تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہائبرڈ نظام پائیدار ہے اور نہ دشمنی کی سیاست غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے گزشتہ دور کا بھی حوالہ دیا جس میں ان کے بقول عمران خان نے رکاوٹ ڈالی تھی۔ رانا ثنا اللہ کے مطابق، ان مذاکرات کے دوران انہوں نے جمہوری تسلسل اور معاشی استحکام یقینی بنانے جیلئے جامع چارٹر پر دستخط کا خیال پیش کیا تھا۔ انہوں نے پائیدار گورننس کیلئے سیاسی مذاکرات کی ضرورت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان اب بھی مذاکرات سے انکار کرتے ہیں تو بالآخر ان کے جانشین کو ایسا کرنا پڑے گا۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: رانا ثناء اللہ پی ٹی ا ئی انہوں نے کہا کہ نے کہا

پڑھیں:

پی ٹی آئی میں اختلافات، کوٹ لکھیت جیل کے اسیر رہنماؤں کی مذاکرات کی حمایت ، رکاوٹ صرف عمران خان ہیں: انصار عباسی 

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سینئر صحافی انصار عباسی نے لکھا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت میں اندرونی اختلافات کھل کر سامنے آنے کے بعد سیاسی منظرنامے میں ایک نئی گنجائش پیدا ہوئی ہے، تاہم ملک کا سیاسی مباحثہ اب بھی عمران خان سے جڑا نظر آتا ہے، ایک اہم پیش رفت میں کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے 5؍ سینئر رہنمائوں نے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان فوری مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے ایک خط پر دستخط کیے ہیں۔ اگرچہ خط میں اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات چیت کی تائید کی گئی ہے، لیکن نمایاں زور سیاسی جماعتوں کے درمیان براہ راست مکالمے پر دیا گیا ہے۔ حکومت میں شامل مسلم لیگ ن  اور پیپلز پارٹی پہلے ہی سیاسی قوتوں کے مابین مذاکرات کے حق میں ہیں۔

پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں حامد خان کے دلائل خود کش حملہ تھا، ہم نے خود اپنے ساتھ زیادتی کی : صحافی عمران وسیم 

روزنامہ جنگ کے لیے انصار عباسی نے لکھا کہ ایک لیگی سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ جمہوریت کے تسلسل کو یقینی بنانے کی خاطر ضروری ہے کہ تمام فریقین ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھیں اور مذاکرات کی میز پر مل بیٹھیں۔ حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ ایسی بات چیت کی خواہشمند ہے جس میں جمہوری ضابطۂ اخلاق مرتب کیا جا سکے اور مسلسل سیاسی کشمکش سے بچا جا سکے۔ پیپلز پارٹی بھی مفاہمت کی حامی رہی ہے۔ عمران خان اگرچہ ماضی میں حکومتی اتحاد سے مذاکرات کو مسترد کرتے رہے ہیں، تاہم پی ٹی آئی کی سینئر قیادت اب سمجھتی ہے کہ بات چیت ناگزیر ہے اور اس کا وقت بھی آ چکا ہے۔

جے یوآئی پختونخوا میں عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنے گی، فضل الرحمن کا عمران خان کیلئے پیغام

پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما نےبتایا کہ پارٹی بات چیت کی حمایت دو بنیادی شرائط پر کرے گی: مذاکرات سے قبل کوئی پیشگی شرط نہ رکھی جائے اور اس عمل کو مصنوعی ڈیڈ لائنز سے محدود نہ کیا جائے۔ نون کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے پی ٹی آئی رہنمائوں کا جیل سے جاری کردہ خط ایک دانشمندانہ اقدام قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اگر دشمن ممالک آپس میں بات کر سکتے ہیں تو ملک کی سیاسی قوتوں کے درمیان مذاکرات کیوں نہیں ہو سکتے؟ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی نے محرم الحرام کے بعد احتجاجی تحریک چلانے کی کوشش کی تو وہ شدید گرمی، تنظیمی کمزوری، اندرونی دھڑے بندی اور ریاستی مشینری کی مزاحمت کی وجہ سے ایسی تحریک ناکام ہو سکتی ہے۔ سعد رفیق نے ایک جامع اور جدید ’’چارٹر آف ڈیموکریسی‘‘ کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس کے بغیر جمہوریت کا تسلسل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ تاہم، ان تمام باتوں کے باوجود، عمران خان کا کردار فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔ حکومتی قیادت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت دی جا چکی ہے، جیل میں قید پارٹی رہنما مذاکرات کیلئے تیار ہیں، لیکن حتمی اجازت اب بھی عمران خان کے فیصلے سے مشروط ہے۔

خواجہ آصف سے آئیڈیل تعلقات نہیں رہے ، حنیف عباسی

 عمران خان ماضی میں مذاکرات کی اجازت دے چکے ہیں، لیکن پھر خود ہی شرائط عائد کر کے محدود وقت دیا، اور ڈیڈ لائن ختم ہونے سے پہلے ہی بات چیت کا سلسلہ منقطع کر دیا۔ بعد ازاں، انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کریں گے، لیکن اسٹیبلشمنٹ فی الحال اس میں دلچسپی لیتی نظر نہیں آ رہی۔ پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ جب تک بات چیت بغیر شرائط اور ڈیڈ لائنز کے نہ ہو، اس کا فائدہ نہیں، لیکن اصل اختیار بہرحال عمران خان کے پاس ہے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • نوازشریف کی جیل جاکر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی باتیں درست نہیں،رانا ثناء اللہ
  • کیا نواز شریف عمران خان سے ملنے اڈیالہ جیل جائیں گے؟ رانا ثنا اللہ نے بتا دیا
  • پی ٹی آئی میں اختلافات، کوٹ لکھیت جیل کے اسیر رہنماؤں کی مذاکرات کی حمایت ، رکاوٹ صرف عمران خان ہیں: انصار عباسی 
  • پی ٹی آئی رہنما مذاکرات کیلئے تیار، رکاوٹ صرف عمران خان
  • عمران خان سے لاکھ سیاسی اختلافات لیکن اس کی پارٹی سے بہت زیادتی کی گئی
  • خیبر پختونخوا حکومت گرانے کے بارے میں قطعی طور پر غور نہیں ہو رہا، رانا ثناء اللہ
  • پی ٹی آئی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں، رانا ثناء
  • پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد زیر غور نہیں، رانا ثنا اللہ
  • پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا عمران خان کو مؤقف میں نرمی کا مشورہ، سیاسی مذاکرات پر زور
  • تحریک انصاف نے کوئی تحریک چلائی تو سختی سے روکا جائیگا،حکومت کو جو مناسب لگا وہ کریگی، رانا ثناء اللہ