پروفیسر علی کو مسلمان ہونے پر نشانہ بنایا گیا، کانگریس رکن لوک سبھا ماہوا موئیترا کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا میں آل انڈیا ترنمول کانگریس پارٹی کی رکن ماہوا موئیترا نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پروفیسر علی خان محمود آباد کو محض مسلمان ہونے کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے بھارتی پارلیمنٹ میں اپنی تقریر اور سوشل میڈیا پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
ماہوا موئیترا نے کہا کہ ایک جانب پروفیسر علی خان کو بی جے پی کی منافرت پر آواز بلند کرنے پر گرفتار کیا جاتا ہے، جبکہ دوسری جانب کرنل صوفیہ قریشی کو "دہشتگردوں کی بہن" کہنے والا بی جے پی رہنما وجے شاہ آزاد گھوم رہا ہے۔
یاد رہے کہ پروفیسر علی خان نے 8 مئی کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ اگر دائیں بازو کے مبصرین کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کر سکتے ہیں تو وہ ماب لنچنگ، گھروں کی مسماری اور دیگر مسلم مخالف اقدامات پر بھی آواز اٹھائیں تاکہ سب شہریوں کو تحفظ دیا جا سکے۔
اس پوسٹ کے چند دن بعد بھارتی حکام نے انہیں "اشتعال انگیزی" کے الزام میں گرفتار کر لیا تھا، تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے انہیں گزشتہ روز ضمانت پر رہا کر دیا۔
ماہوا موئیترا کے اس بیان سے ملک میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور بی جے پی کی فرقہ وارانہ پالیسی پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پروفیسر علی بی جے پی
پڑھیں:
بھارتی میڈیا کا پاکستان میں مائیکروسافٹ آفس بند ہونے کا دعویٰ جھوٹا نکلا
بھارتی میڈیا کی جانب سے مائیکروسافٹ کے پاکستان میں دفتر بند کرنے کے جھوٹے دعوے کو حقائق نے مسترد کر دیا۔
وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے واضح کیا ہے کہ مائیکروسافٹ کا پاکستان میں کبھی مستقل دفتر موجود نہیں تھا بلکہ صرف ایک رابطہ دفتر کام کر رہا تھا۔
وزارت کے مطابق مائیکروسافٹ کی عالمی پالیسی کے تحت پاکستان میں اس کے لائسنسنگ اور کمرشل آپریشنز آئرلینڈ سے چلائے جا رہے ہیں اور یہ انتظام کئی سال سے جاری ہے۔
رابطہ دفتر میں ممکنہ تبدیلی مائیکروسافٹ کے “ورک فورس آپٹیمائزیشن پروگرام” کا حصہ ہے جو کمپنی کی عالمی حکمت عملی کا تسلسل ہے۔
وزارت آئی ٹی نے مزید کہا کہ مائیکروسافٹ کے ساتھ رابطہ جاری ہے اور کمپنی کا پاکستان کے لیے عزم بدستور برقرار ہے۔
Post Views: 5