مورو میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف دو مقدمات درج، نوشہروفیروز میں دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
مورو میں کینال منصوبے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین کے خلاف سرکاری مدعیت میں 2 مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق درج مقدمات میں 50 افراد کو نامزد جبکہ مجموعی طور پر 75 افراد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمات میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ دھرنا دینے والے مظاہرین کا تعلق کالعدم تنظیم سے تھا، جنہوں نے قومی شاہراہ کو بلاک کیا، پولیس پر پتھراؤ کیا اور اہلکاروں کو زخمی کیا۔
حکام کے مطابق امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے نوشہروفیروز میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ اس پابندی کے تحت اسلحہ کی نمائش اور 5 سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: کنال منصوبہ ختم ہونے کے باوجود سندھ میں احتجاج کیوں جاری ہے؟
یاد رہے کہ چند روز قبل کینال منصوبے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران حالات کشیدہ ہو گئے تھے، جس میں ہنگامہ آرائی اور ایک شہری کی ہلاکت کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تھا۔
منگل کے روز مورو بائی پاس اور نوشہروفیروز بائی پاس پر جاری دھرنے ختم کر دیے گئے تھے، تاہم اسی دن مشتعل مظاہرین نے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کے گھر اور دو ٹریلرز کو آگ لگا دی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کینال منصوبے مورو وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کینال منصوبے وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار کے خلاف
پڑھیں:
کراچی: سندھ ہائیکورٹ کا لائن لاسز پر مبنی لوڈشیڈنگ کے خلاف کے الیکٹرک کو نوٹس، نیپرا ریجنل ہیڈ بھی طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں بجلی کی بدترین بندش کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے لائن لاسز کو جواز بنا کر لوڈشیڈنگ کرنے پر کے الیکٹرک اور دیگر متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، عدالت نے نیپرا کے ریجنل ہیڈ کو بھی 25 جولائی کو طلب کر لیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل کمال نے جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمینز کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی، جس میں لائن لاسز کی بنیاد پر کی جانے والی طویل لوڈشیڈنگ کو چیلنج کیا گیا ہے۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک اپنی ہی پالیسی کے برعکس شہر کے کئی علاقوں میں 18، 18 گھنٹے تک بجلی بند کر رہا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیپرا کو اس حوالے سے شکایات کی گئیں، لیکن اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
جسٹس فیصل کمال نے ریمارکس دیے کہ شہر میں لوڈشیڈنگ کس طرح ہو رہی ہے، ہم سب جانتے ہیں، ہم بھی یہیں رہتے ہیں اور شہریوں کی مشکلات کا اندازہ ہے،تاہم یہ معاملہ آئینی بینچ میں بھیجا جانا چاہیے تھا۔
وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ ریگولر بینچ اس نوعیت کے کیسز کی سماعت پہلے بھی کر چکا ہے۔ ہم حکم نہیں بلکہ ایک ڈیکلریشن چاہتے ہیں کہ نیپرا کو کے الیکٹرک کے خلاف ناجائز لوڈشیڈنگ پر کارروائی کا پابند کیا جائے۔
عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد کے الیکٹرک اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جولائی کو نیپرا کے ریجنل ہیڈ کی طلبی کا حکم دے دیا۔