غزہ کے جرائم میں امریکی مداخلت کو تاریخ فراموش نہیں کریگی، برنی سینڈرز
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
اپنے ایک ٹویٹ میں امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ تقریباً غزہ کی تمام آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور ان میں سے ایک بڑی تعداد بھوک کے دہانے پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے ترقی پسند سینیٹر اور صیہونی رژیم کے سخت ناقد "برنی سینڈرز" نے کہا کہ تقریباً غزہ کی تمام آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور ان میں سے ایک بڑی تعداد بھوک کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کے لئے امریکی عسکری امداد کی بندش کے لئے اپنی کوششوں کا اظہار کیا۔ برنی سینڈرز نے کہا کہ تاریخ، غزہ کے جرائم میں امریکی مداخلت کو کبھی نہیں بھولے گی۔ واضح رہے کہ امریکہ سالانہ 3.
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ میں جارحیت، یورپی یونین کا اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ
اسرائیلی فوج نے 2 مارچ سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کر دیا کہ امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار فلسطینی بچے مر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ حکام کے مطابق گذشتہ روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں پہنچے، لیکن اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم نہ ہونے دی۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل کو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی سفارتی اجلاس ہوا، جس میں یورپی یونین نے اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔ اسرائیل اور یورپی یونین میں تجارت 45 ارب یورو سالانہ سے زائد ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل سے تجارتی، سفارتی معاہدوں پر نظرثانی کی قرار داد نیدرلینڈ کے وزیر خارجہ نے شروع کی۔ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر 17 یورپی وزرائے خارجہ نے نظرثانی کی حمایت کی۔ نیدر لینڈز کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی ناکہ بندی بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے، جبکہ یورپی یونین عہدیدار کاجا کالاس نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ کیلئے امدادی رسد جاری کرنی چاہیئے۔ یورپی میڈیا کے مطابق 26 یورپی ممالک نے مغربی کنارے میں پرتشدد آبادکاروں پر پابندیوں کی حمایت کی، صرف ہنگری نے قرارداد کو ویٹو کیا۔
سوئیڈن کے وزیر خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیروں پر بھی یورپی پابندیوں کی تجویز پیش کریں گے۔ واضح رہے کہ برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیئے ہیں۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ کی ناکہ بندی کو "اخلاقی طور پر غلط" اور "غیر معقول" قرار دیا اور پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کے "قابل مذمت اقدامات اور بیان بازی" ملک کو اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے 2 مارچ سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کر دیا کہ امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار فلسطینی بچے مر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ حکام کے مطابق گذشتہ روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں پہنچے، لیکن اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم نہ ہونے دی، وہیں اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں اور صبح سے اب تک مزید 73 فلسطینی شہید ہوگئے۔