اپنے ایک ٹویٹ میں امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ تقریباً غزہ کی تمام آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور ان میں سے ایک بڑی تعداد بھوک کے دہانے پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے ترقی پسند سینیٹر اور صیہونی رژیم کے سخت ناقد "برنی سینڈرز" نے کہا کہ تقریباً غزہ کی تمام آبادی کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور ان میں سے ایک بڑی تعداد بھوک کے دہانے پر ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کے لئے امریکی عسکری امداد کی بندش کے لئے اپنی کوششوں کا اظہار کیا۔ برنی سینڈرز نے کہا کہ تاریخ، غزہ کے جرائم میں امریکی مداخلت کو کبھی نہیں بھولے گی۔ واضح رہے کہ امریکہ سالانہ 3.

8 بلین ڈالر کی امداد اسرائیل کو فراہم کرتا ہے۔ امریکہ، صیہونی رژیم کو اکتوبر 2023ء کو غزہ پر بمباری کے آغاز سے اربوں ڈالر کی امداد دے چکا ہے۔ اس امداد کی معطلی اور اسرائیل کو مہلک ہتھیاروں کی عدم فروخت کے لئے گزشتہ ماہ برنی سینڈرز امریکی سینیٹ میں ایک قرارداد بھی پیش کر چکے ہیں۔ تاہم یہ قرارداد منظور نہ ہو سکی۔ قابل غور بات ہے کہ برنی سینڈرز بائیں بازو کے خیالات رکھنے اور غزہ کے بارے میں نیتن یاہو کی پالیسی پر سخت تنقید کی وجہ سے معروف ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال امریکی کانگریس میں یہ کہتے ہوئے نتین یاہو کی تقریر کی مخالفت کی کہ کانگریس میں ایک جنگی مجرم اور نسل کشی کے مرتکب شخص کی تقریر کی کوئی جگہ نہیں۔

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

غزہ میں جارحیت، یورپی یونین کا اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ

اسرائیلی فوج نے 2 مارچ سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کر دیا کہ امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار فلسطینی بچے مر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ حکام کے مطابق گذشتہ روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں پہنچے، لیکن اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم نہ ہونے دی۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جاری جارحیت پر اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ منگل کو بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی سفارتی اجلاس ہوا، جس میں یورپی یونین نے اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ کیا۔ اسرائیل اور یورپی یونین میں تجارت 45 ارب یورو سالانہ سے زائد ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل سے تجارتی، سفارتی معاہدوں پر نظرثانی کی قرار داد نیدرلینڈ کے وزیر خارجہ نے شروع کی۔ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں پر 17 یورپی وزرائے خارجہ نے نظرثانی کی حمایت کی۔ نیدر لینڈز کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی ناکہ بندی بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے، جبکہ یورپی یونین عہدیدار کاجا کالاس نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر غزہ کیلئے امدادی رسد جاری کرنی چاہیئے۔ یورپی میڈیا کے مطابق 26 یورپی ممالک نے مغربی کنارے میں پرتشدد آبادکاروں پر پابندیوں کی حمایت کی، صرف ہنگری نے قرارداد کو ویٹو کیا۔

سوئیڈن کے وزیر خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیروں پر بھی یورپی پابندیوں کی تجویز پیش کریں گے۔ واضح رہے کہ برطانیہ نے اسرائیل کے ساتھ تجارتی مذاکرات معطل کر دیئے ہیں۔ برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے غزہ کی ناکہ بندی کو "اخلاقی طور پر غلط" اور "غیر معقول" قرار دیا اور پارلیمنٹ کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت کے "قابل مذمت اقدامات اور بیان بازی" ملک کو اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے الگ تھلگ کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے 2 مارچ سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ نے خبردار کر دیا کہ امداد نہ پہنچی تو اگلے 48 گھنٹوں میں 14 ہزار فلسطینی بچے مر سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ حکام کے مطابق گذشتہ روز پانچ امدادی ٹرک غزہ میں پہنچے، لیکن اسرائیلی فوج نے امداد تقسیم نہ ہونے دی، وہیں اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری ہیں اور صبح سے اب تک مزید 73 فلسطینی شہید ہوگئے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں امداد کی بندش پر مغربی ممالک کا اسرائیل کے خلاف سخت کارروائی کا اعلان
  • اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پرحملے کی تیاری کررہا ہے، امریکی حکام
  • غزہ میں جارحیت، یورپی یونین کا اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کا فیصلہ
  • اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکی حکام کا دعویٰ
  • غزہ میں امداد 3 ماہ بعد بحال لیکن فراہمی انتہائی کم
  • ’غزہ جنگ بند نہ کی تو امریکی حمایت کھو دوگے‘: ٹرمپ کا نیتن یاہو کو پیغام
  • مخلص کارکن مسلم لیگ ن کا سرمایہ ‘ ان کی خدمات فراموش نہیں کی جاسکتیں : نواز شریف 
  • 3 ماہ بعد غزہ میں 5 امدادی ٹرک داخل، اقوام متحدہ نے پیشرفت قرار دے دی
  • کیا ٹرمپ اسرائیل سے اکتا چکے ہیں؟