دنیا کی محبت انسان کا سب سے بڑا امتحان ہے، علامہ رانا محمد ادریس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
نائب ناظم اعلیٰ منہاج القرآن کا جامع شیخ الاسلام میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیاوی محنت اگر آخرت کی نیت سے ہو تو وہی دنیا انسان کے لیے ذریعہ نجات بن جاتی ہے، موت ایسی یقینی حقیقت ہے جو انسان سے نہ صرف اس کی ظاہری نعمتیں بلکہ اختیار، اقتدار، تعلقات اور تمام ظاہری سہارے بھی چھین لیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے نائب ناظم اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس نے جامع شیخ الاسلام لاہور میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی محبت اور مال و دولت کی حرص انسانی دل سے اس وقت تک مکمل طور پر ختم نہیں ہوتی جب تک اس کی روح جسم سے جدا نہ ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ موت ایسی یقینی حقیقت ہے جو انسان سے نہ صرف اس کی ظاہری نعمتیں بلکہ اختیار، اقتدار، تعلقات اور تمام ظاہری سہارے بھی چھین لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن مجید نے دنیا کی حقیقت کو پانچ عنوانات میں بیان کیاکہ دنیا ایک کھیل ہے، ایک دکھاوا ہے، عارضی زیب و زینت ہے، فخر و تفاخر کا ذریعہ ہے اور مال و دولت کی کثرت کا مظہر ہے۔ ان سب کا مقصد انسان کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کرنا ہے کہ دنیا کی رعنائیاں وقتی اور فانی ہیں۔
انہوں نے سورۃ الاسراء کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "جو شخص آخرت کا ارادہ رکھے اور اس کے لیے محنت کرے جبکہ وہ ایمان بھی رکھتا ہو، ایسے افراد کے لیے اللہ کے ہاں قبولیت کا درجہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ دنیا کی محنت اگر آخرت کی نیت سے ہو تو وہی دنیا انسان کے لیے ذریعہ نجات بن جاتی ہے۔علامہ رانا محمد ادریس نے نبی اکرم ﷺ کی ایک حدیث بیان کی، جس میں آپ ﷺ نے ایک مردہ بکری کی مثال دیتے ہوئے دنیا کی بے وقعتی بیان فرمائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا کی حیثیت اس مردہ جانور سے بھی کم تر ہے، اور اگر دنیا کی قدر اللہ کے ہاں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کافر کو اس میں سے ایک گھونٹ پانی بھی نصیب نہ ہوتا۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ رب العزت نے ہمیں دنیا میں نعمتوں سے ضرور نوازا ہے۔ بہتی نہریں، سرسبز و شاداب کھیت، بلند و بالا پہاڑ اور قدرتی خوبصورتی، لیکن یہ سب عارضی ہیں۔ اصل نعمتیں اور مستقل راحتیں آخرت میں ہی میسر آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے فریب میں مبتلا ہو کر آخرت کو فراموش کر دینا بہت بڑی خسارے کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص دنیا کو اصل منزل نہ سمجھے بلکہ اسے اللہ کے قرب کا ذریعہ بنائے، وہی کامیاب ہے۔ "جب انسان دنیا کی محبت کو ترک کرتا ہے اور اخلاص کے ساتھ آخرت کی تیاری میں مصروف ہوتا ہے، تو دنیا خود اس کے قدموں میں آتی ہے۔ "خطاب کے اختتام پر انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا کی حقیقت کو پہچاننے، مال و دولت کی حرص سے بچنے، اور اپنی زندگی کو آخرت کی تیاری میں صرف کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ا خرت کی دنیا کی کہ دنیا کے لیے
پڑھیں:
مذاکرات امن و استحکام کا واحد راستہ ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ شہیدِ ملت کی عوامی خدمت کا بے لوث ورثہ آج بھی لوگوں کیلئے مشعلِ راہ ہے جو ہر آزمائش میں انکو حوصلہ دیتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مولوی محمد فاروق کو آج انکی 35ویں برسی پر خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے اور مرحوم کی گراں قدر سیاسی، سماجی، دینی اور ملی خدمات کو یاد کیا جارہا ہے۔ ایسے میں میرواعظ کشمیر عمر فاروق نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں مرحوم مولوی محمد فاروق اور عبدالغنی لون کو یاد کرتے ہوئے جذباتی انداز میں لکھا ہے کہ 21 مئی ایک بار پھر ہمارے سامنے ہے اور دردناک یادیں تازہ ہو رہی ہیں۔ میرواعظ مولوی محمد فاروق کو آج ہی کے دن بندوق برداروں نے ہم سے چھین لیا تھا، ان کے سوگواروں پر گولیاں برسائی گئیں جن میں 70 افراد شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی 35 برس گزرنے کے باوجود ان کی شہادت سے پیدا ہونے والا خلا شدت سے محسوس ہوتا ہے، ان کی رہنمائی کی کمی بہت محسوس ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہیدِ ملت کی عوامی خدمت کا بے لوث ورثہ آج بھی لوگوں کے لئے مشعلِ راہ ہے جو ہر آزمائش میں ان کو حوصلہ دیتا ہے۔ میرواعظ عمر فاروق نے اس بات پر شدید افسوس کا اظہار کیا کہ حسب توقع انہیں ایک بار پھر حکام کی جانب سے عیدگاہ سرینگر میں واقع شہداء کے قبرستان جانے سے روکا گیا، جہاں ہم شہیدِ ملت اور اپنے عزیز شہیدِ حریت خواجہ عبدالغنی لون جو آج ہی کے دن 23 برس قبل شہید ہوئے اور شہدائے کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں رہنماؤں کے سیاسی وژن اور مسئلہ کشمیر کے پرامن مذاکرات کے ذریعہ حل پر یقین کو آج دنیا ایک بار پھر خطے میں امن و استحکام کے واحد راستے کے طور پر تسلیم کر رہی ہے۔ ان دونوں قائدین کی سیاسی بصیرت ان کا مکالمے کے ذریعہ مسئلہ کشمیر کے حل پر یقین جسے انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام کے لئے غیر یقینی صورتحال کے خاتمے اور پورے خطے میں امن کے قیام کا ذریعہ سمجھا۔ آج دنیا اسے ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ قرار دے رہی ہے، امید ہے کہ بھارت اور پاکستان اس آواز پر کان دھریں گے۔ میرواعظ عمر فاروق نے اس دوران مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کہا کہ مذاکرات امن و استحکام کا واحد راستہ ہے۔