لاہور قلندرز 2 ایڈیشنز میں چھکوں کی سنچری مکمل کرنے والی پہلی ٹیم بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
لاہور قلندرز ایچ بی ایل پی ایس ایل کے 2 ایڈیشنز میں 100 چھکے لگانے والی پہلی ٹیم بن گئی۔
حالیہ ایڈیشن میں اب تک لاہور کی ٹیم نے 110 سکسرز جڑے ہیں ، اس سے قبل 2003 کے ایڈیشن میں بھی قلندرز کے بیٹرز نے بھرپور لاٹھی چارج کرتے ہوئے 100 چھکے لگائے تھے۔
پاکستان سپر لیگ کی تاریخ میں کسی ایک سیزن میں قلندرز کی ٹیم کراچی کنگز کو 2 بار مات دینے میں پہلی بار کامیاب ہو پائی ہے۔
اس سے قبل لاہور قلندرز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 202 رنز اسکور کیے۔
قلندرز کی جانب سے کوشل پریرا 61 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ محمد نعیم 50، عبداللہ شفیق 25، بھانوکا راجاپکشا 22، آصف علی 15، فخر زمان 12 جبکہ شکیب الحسن بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے۔
یاد رہے کہ لاہور قلندرز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان فائنل 25 مئی بروز اتوار کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا جائے گا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاہور قلندرز
پڑھیں:
1965 جنگ کے 16ویں روز بھارتی فوج کو کتنا نقصان پہنچا؟
سن 1965 کی جنگ کے 16ویں روز ٹینک، بکتر بند گاڑیوں اور بھاری آلات کے نقصانات کے علاوہ بھارتی فوج کے جانی نقصان کی تعداد 6889 تک جا پہنچی۔
سیالکوٹ اور جموں کے محاذ پر پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص پاک فضائیہ نے دشمن کے حملے کو پسپا کرتے ہوئے 36 بھارتی ٹینک تباہ کر دیے۔
پاک فوج نے واہگہ، اٹاری اور کھیم کرن میں بھارتی حملے کو ناکام بنایا اور اسے 12 میل بھارتی حدود میں دھکیلتے ہوئے 6 میل تک کے علاقے پر قبضہ کر لیا۔ پاک فوج نے دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچاتے ہوئے راجوڑی سیکٹر کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
https://cdn.jwplayer.com/players/WQsJqc7T-jBGrqoj9.html
پاکستان نیوی نے بحیرہ عرب پر مکمل کنٹرول حاصل کرتے ہوئے بھارتی نیوی کی نقل و حمل مکمل طور پر بند کر دی جبکہ پاک فضائیہ کے سیبر طیاروں نے بھارتی فضائیہ کے دو ہنٹر طیاروں کو دریائے بیاس پر مار گرایا۔
سیالکوٹ، جموں، واہگہ، اٹاری، کھیم کرن اور گدرو سیکٹر میں پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے 20 بھارتی ٹینک، متعدد فوجی گاڑیاں اور گن پوزیشنز کو تباہ کر دیا۔
سن 1965 کی جنگ قوم کی اپنی مسلح افواج کے ساتھ محبت اور عقیدت کے ان گنت واقعات سے بھرپور ہے جس کی مثال 16 ستمبر کا دن تھا جب پاکستان کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور عطیات کی صورت میں ڈیفنس فنڈ میں مالی امداد فراہم کی۔