ایپل کے بعد سام سنگ کو بھی امریکی صدر کی وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
نیویارک (اوصاف نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئی فون کے بعد اگرسام سنگ کمپنی نے اپنی مصنوعات کی تیاری امریکا میں نہ کی تو اس پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سام سنگ کو بھی سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صارفین کی خدمت کرنے والی کمپنیوں کوامریکی معیشت میں حصہ لینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یو ایس اسٹیل امریکا ہی میں کام کرے گا، جس سے 70 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور معیشت کو تقریباً 14 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ “امریکا فرسٹ” پالیسی کے تحت صنعتی خودکفالت ہماری ترجیح ہے اور بیرونی کمپنیوں کو امریکی مارکیٹ تک رسائی چاہتے ہوئے یہاں سرمایہ کاری بھی کرنا ہوگی۔
غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری: مزید 66 فلسطینی شہید، 185 سے زائد زخمی
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ایلون مسک کی ’امریکا پارٹی‘ ٹرمپ کے لیے خطرہ بن سکتی ہے، ماہرین کا انتباہ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کی نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ کو مضحکہ خیز قرار دے کر مسترد کر دیا، مگر سیاسی مبصرین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ جماعت ریپبلکن پارٹی کے لیے آئندہ انتخابات میں ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
ایلون مسک نے گزشتہ ہفتے 'امریکا پارٹی' کا باقاعدہ اعلان کیا۔ اگرچہ وہ پالیسیوں کے حوالے سے زیادہ تفصیل نہیں دے رہے، مگر سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسک آئندہ 2026 کے وسط مدتی انتخابات میں امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی چند نشستوں کو ہدف بنائیں گے۔
سیاسی تجزیہ کار میٹ شو میکر کے مطابق: "ایلون کی پارٹی ریپبلکنز کی کمزور اکثریت کے لیے بڑا چیلنج بن سکتی ہے، خاص طور پر ان نشستوں پر جہاں فرق صرف چند ووٹوں کا ہو سکتا ہے۔"
دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی دولت کا اندازہ تقریباً 405 ارب ڈالر لگایا جاتا ہے۔ 2024 میں انہوں نے ٹرمپ کی انتخابی مہم پر 277 ملین ڈالر خرچ کیے تھے۔
تاہم ان کے وسکونسن میں ناکام سیاسی تجربے (20 ملین ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امیدوار کی شکست) نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف پیسے سے سیاست نہیں جیتی جاتی۔
ایلون مسک کی جماعت ان نوجوان امریکیوں اور ٹیکنالوجی سے جڑے ووٹرز کو متاثر کر سکتی ہے جو خود کو موجودہ سیاسی نظام سے الگ سمجھتے ہیں۔ ان میں سے کئی افراد ایسے ہیں جو عام طور پر ریپبلکنز کو ووٹ دیتے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں انتخابات کا فیصلہ تھوڑے سے ووٹوں سے ہوتا ہے۔
دوسری طرف ایلون مسک کی منفی عوامی مقبولیت -18.1 فیصد تک گر چکی ہے۔ امریکی سیاست میں تیسری جماعت کے لیے کامیابی کی گنجائش نہایت محدود ہے۔ قانونی، بیوروکریٹک اور مقامی رکاوٹیں تیسری جماعتوں کو مشکلات میں ڈال دیتی ہیں۔
سیاسی ماہر فلاویو ہیکل کا کہنا ہے کہ موجودہ ریپبلکن بیس اور MAGA تحریک ٹرمپ کے ساتھ اٹوٹ بندھن میں بندھی ہوئی ہے، اس لیے ایلون مسک ان کا دل جیتنا آسانی سے ممکن نہیں۔