کے پی حکومت کا ایک اور فلاحی اقدام، صحت کارڈ میں مہنگے علاج بھی شامل
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں شہریوں کیلئے کا ایک اور فلاحی اقدام انجام دیا ہے۔
کے پی حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ صحت کارڈ پلس میں مزید چار پیچیدہ بیماریوں کا مہنگا علاج بھی شامل کر دیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ جگر، گردے اور بون میرو کی پیوند کاری کا علاج بھی اب بالکل مفت فراہم کیا جائے گا جبکہ آلۂ سماعت کی تنصیب کا علاج بھی صحت کارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ مردان سے پائلٹ پراجیکٹ کے تحت او پی ڈی کا آغاز بھی جلد کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صحت کارڈ پلس کے تحت صوبے بھر کے 10.
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ 2016 سے اب تک 42 لاکھ سے زائد افراد صحت کی مفت سہولیات سے مستفید ہو چکے ہیں جبکہ 108 ارب روپے کی خطیر رقم عوام کی صحت پر خرچ کی جا چکی ہے۔
ترجمان صوبائی حکومت کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں پینل پر موجود 753 اسپتالوں میں خیبر پختونخوا کے عوام کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔علاوہ ازیں صحت کارڈ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ٹول فری نمبر 0800-89898 پر چوبیس گھنٹے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ صحت کارڈ علاج بھی
پڑھیں:
حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
صحبت پور میں قبائلی رہنماء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اسلیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلع کونسل صحبت پور کے ضلعی وائس چیئرمین میر فہد خان پنہور سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے ضلعی صدر نور دین گولاٹو، زوار دلدار حسین گولاٹو اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں قبائلی اختلافات کے حل اور باہمی دلچسپی کے امور پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام عفو و درگزر کی تعلیم دیتا ہے، قرآن و سنت میں اس کی بارہا تاکید کی گئی ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ کسان کو اس کی محنت کا پورا صلہ ملنا چاہیے۔ جب ادویات، کھاد اور زرعی مشینری مہنگی ہو اور گندم و چاول کی قیمت کم ہو تو کسان کی گزر بسر مشکل ہو جاتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے تاکہ زراعت کو نقصان نہ پہنچے۔ اس موقع پر میر فہد خان پنہور نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے قیام پاکستان سے قبل بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ مسلم لیگ میں جدوجہد کی اور یہ ہمارے لیے اعزاز ہے کہ قائداعظم نے جیکب آباد کے دورے کے دوران ہمارے گھر میں قیام فرمایا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی تنازعات کا خاتمہ ہی عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ لوگوں کو یہ شعور دینا ہوگا کہ جھگڑے ان کے لیے نقصان دہ ہیں جبکہ امن و اتحاد ہی ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم، رواداری اور تعاون کے ذریعے ہی ایک پرامن معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے، جو ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ملاقات میں پنہور اور ڈومکی قبائل کے درمیان پیش آئے واقعے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔