اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 25 مئی 2025ء) افریقی ملک موزمبیق میں مسلح تنازع اور قدرتی آفات کے نتیجے میں حالیہ ہفتوں کے دوران 25 ہزار سے زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے اور ملک کے متعدد حصوں میں انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے بتایا ہے کہ صوبہ کابو ڈیلگاڈو میں غیرریاستی مسلح گروہوں کے حملوں سے جان بچانے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔

Tweet URL

لڑائی کے نتیجے میں شہری تنصیبات تباہ ہو رہی ہیں اور بحالی کی کوششوں میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

حالیہ عرصہ میں مختلف وجوہات کی بنا پر ملک بھر سے نقل مکانی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 13 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

ملک میں ادارے کے نمائندے حاویئر کریچ نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ علاقے میں ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جن میں بعض کو دوسری یا تیسری مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ یہ لوگ جن جگہوں کا رخ کر رہے ہیں وہاں وسائل پر پہلی ہی بوجھ ہے۔

موزمبیق کا تہرا بحران

حاویئر کریچ نے خبردار کیا ہے کہ موزمبیق کو مسلح تنازع، نقل مکانی اور موسمی شدت کے متواتر واقعات کے باعث تہرے بحران کا سامنا ہے جبکہ ملک میں عام انتخابات کے بعد سیاسی بے چینی بھی پائی جاتی ہے۔

مارچ میں آنے والے سمندری طوفان جوڈ نے بہت سے علاقوں میں تباہی مچائی ہے جن میں بعض جگہوں پر ہزاروں پناہ گزین خاندان بھی مقیم تھے۔

بعض جگہوں پر خوراک کی قیمتوں میں 20 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے جس سے لوگوں کو رہن سہن کے مشکل حالات کا سامنا ہے اور معاشی صورتحال نازک رخ اختیار کر رہی ہے۔

بے گھر ہونے والے لوگوں بالخصوص خواتین اور بچوں کے لیے خطرات اور بھی شدید ہیں۔ تحفظ کے خدشات بشمول صنفی بنیاد پر تشدد، لوگوں کی اپنے خاندانوں سے علیحدگی اور بطور پناہ گزین رجسٹریشن کے لیے دستاویزات تک محدود رسائی جیسے مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔

'یو این ایچ سی آر' کے مطابق، ملک بھر میں تقریباً 52 لاکھ لوگوں کو کسی نہ کسی طرح کی انسانی امداد درکار ہے۔

امدادی وسائل کی قلت

ادارے نے رواں سال موزمبیق میں پناہ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے 42.

7 ملین ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی تھی جس میں سے اب تک ایک تہائی سے بھی کم وسائل مہیا ہوئے ہیں۔ ہنگامی بنیاد پر مدد فراہم نہ ہونے کی صورت میں کئی اہم امدادی پروگرام بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔

غذائیت اور غذائی تحفظ، صحت، تعلیم اور صفائی کے لیے درکار امدادی وسائل کی بھی شدید قلت ہے۔ ان خدمات کے لیے 352 ملین ڈالر کی ضرورت ہے جبکہ فی الوقت 15 فیصد وسائل ہی مہیا ہو سکے ہیں۔

حاویئر کریچ نے کہا ہے کہ موزمبیق کو نہایت مشکل حالات کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ملک میں بہت بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا سامنا ہے نقل مکانی کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع

عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی بستیوں اور عرب آبادی پر مشتمل مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب ان دنوں خونریز جھڑپوں اور مسلح گینگوں کی جنگوں کا مرکز بن چکا ہے۔ مقامی ویب سائٹ کی رپورٹ میں عومر شہر کے مقامی کونسل کے سربراہ نے اعلان کیا کہ نقب کے مختلف علاقوں عرعرہ، حورہ اور اللقیہ میں مسلح اور خونریز سڑکوں کی لڑائیاں ہوئیں، جن میں کئی افراد زخمی اور بعض ہلاک ہو گئے۔ ان کے مطابق فائرنگ کی شدت اور وسعت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسی صورتحال مقبوضہ فلسطین کے کسی اور حصے میں دیکھنے میں نہیں آتی۔ 

عبرانی ویب سائٹ روٹرنت نے مقامی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر مسلح گروہوں کے درمیان شدید فائرنگ، پرتشدد تصادم اور جانی نقصان، خصوصاً بدو آبادیوں والے علاقوں میں پیش آنیوالے واقعات جنوبی فلسطین کے اندر سیکورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان واقعات کے بعد مقامی کونسل کے چیئرمین نے ایک سخت بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک ہنگامی انتباہ ہے، نقب آہستہ آہستہ قابو سے باہر ہو رہا ہے، کوئی اس پر توجہ نہیں دے رہا، اور نہ ہی ہماری وارننگز سنی جا رہی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اس وقت کی صورتِ حال ایسی ہے کہ مسلح گینگ سڑکوں کے درمیان ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے ہیں، زخمی اور ہلاک شدگان موجود ہیں، لیکن میڈیا اسے صرف پرتشدد واقعہ قرار دیتا ہے، حالانکہ یہ درحقیقت گروہی جنگ ہے۔ ارزباداش نے مزید بتایا کہ نقب میں دسیوں ہزار غیر قانونی اسلحے موجود ہیں، جس کے نتیجے میں سینکڑوں شہری مارے جا چکے ہیں، ان جھڑپوں میں عرب اور یہودی دونوں گروہ ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عومر کے علاقے میں بھی گولیوں کی آوازیں واضح طور پر سنی جا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ہم ہر قسم کے جواب کے لیے تیار ہیں، ایرانی مسلح افواج کی دشمن کو وارننگ
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • ڈینگی کے خاتمے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں جائیں،میئر حیدرآباد
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • ماحولیاتی و آفات سے متعلق صحافت، دو روزہ قومی تربیتی ورکشاپ نے صحافیوں کو موسمیاتی شعور پر مبنی رپورٹنگ کیلئے بااختیار بنایا
  • ممکنہ تنازعات سے بچنے کے لیے امریکا اور چین کے درمیان عسکری رابطوں کی بحالی پر اتفاق
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت