قران پاک میں بیان کردہ ’’قوم عاد‘‘ کا تباہ شدہ شہر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لاہور:
متحدہ عرب امارات کی خلیفہ یونیورسٹی کے ماہرین اثریات نے ’’ساروق الحدید‘‘ کے مقام پر جدید ریڈار ٹیکنالوجی کی مدد سے ریتلے ٹیلوں کے نیچے دبی کئی عمارتیں اورایک بڑی انسانی بستی کے دیگر شواہد دریافت کیے ہیں, ماہرین کو یقین ہے کہ یہ قوم عاد کے مرکزی شہر ’’ارم ذات العماد‘‘کے کھنڈر ہیں۔
یوں اہل دنیا پر قران مجید کی حقانیت کا ایک اورزبردست ثبوت آشکار ہو گیا۔ قرآن پاک میں قوم عاد کا ذکر 24 بار آیا ہے جو اپنے زمانے میں امیر وطاقتور تھی۔ قرآن پاک کے مطابق یہ قوم احقاف(ریگستانی زمین والی) وادی میں آباد ہوئی جو ازروئے مفسرین جنوبی عرب میں واقع تھی۔
اماراتی ماہرین نے بھی ارم شہر کو صحرا ربع خالی کے جنوبی کنارے پر دریافت کیا جہاں مفسرین کی رو سے شاہ ِعاد، شداد نے اپنی جنت بنائی تھی۔ بت پرست عاد کی رہنمائی کیلئے حضرت ہودؑ نازل ہوئے تھے۔
قوم راہ حق پر نہ چلی تو عذاب الٰہی نے اسے فنا کر دیا اور اس کی بستیاں ریتلے ٹیلوں تلے دفن ہو گئیں۔ساروق الحدید کے کھنڈر 5 ہزار سال پرانے ہیں۔ اماراتی حکومت نے دفن شدہ شہر کی کھدائی کی اجازت دے دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مستقبل کی بیماریوں کی پیشگی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بین الاقوامی سائنسدانوں نے ایک ایسا جدید مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل تیار کیا ہے جو مریضوں کی میڈیکل ہسٹری کی بنیاد پر مستقبل میں لاحق ہونے والی بیماریوں کا برسوں پہلے اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس ماڈل کو **ڈلفی-2M** کا نام دیا گیا ہے، اور یہ ایک ہزار سے زائد امراض کے امکانات کی پیش گوئی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے مشترکہ طور پر مکمل کی اور اسے معروف سائنسی جریدے **نیچر** میں شائع کیا۔ ماہرین کے مطابق ڈلفی-2M کو برطانیہ کے **یوکے بایو بینک** کے وسیع بایومیڈیکل ڈیٹا پر تربیت دی گئی۔ یہ ماڈل نیورل نیٹ ورکس اور ٹرانسفارمر ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو وہی نظام ہے جس پر چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان سیکھنے والے چیٹ بوٹس کام کرتے ہیں۔
جرمنی کے کینسر ریسرچ سینٹر کے مصنوعی ذہانت کے ماہر مورٹز گرسٹنگ نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں کے ارتقائی عمل کو سمجھنا بالکل ایسے ہے جیسے کسی زبان کی گرائمر سیکھنا۔ ان کے مطابق ڈلفی-2M مریضوں کے ڈیٹا میں موجود پیٹرنز کو سیکھتا ہے اور اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کون سی بیماری کب اور کس دوسری بیماری کے ساتھ ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس طریقۂ کار سے ماڈل انتہائی درست اور بامعنی پیش گوئیاں کرنے کے قابل ہوتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ جدید ماڈل مستقبل میں طبی میدان میں ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے ذریعے ڈاکٹرز اور ماہرین قبل از وقت بیماریوں کے خطرات کا اندازہ لگا کر بروقت علاج یا حفاظتی اقدامات کرسکیں گے۔ محققین کے نزدیک ڈلفی-2M دراصل صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی وسعت اور صلاحیتوں کا ایک نمایاں مظاہرہ ہے۔