بھارت کی دوبارہ حماقت پر جواب زیادہ شدید ہوگا،ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
خطے میں جتنی دہشت گردی ہوتی ہے ، چاہے وہ فتنہ الخوارج کی ہو یا پھر بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کی ہو، ایک ایک دہشت گردی کے پیچھے ، ایک ایک شہید کے پیچھے ہندوستان کا چہرہ ہے
قوم اور فوج ہمیشہ سے متحد تھی ،ہے اور رہے گی،ہم اپنے افغان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ تم برائے مہربانی دہشت گردوں کو اپنے ملک میں جگہ نہ دو، تم ہندوستان کے آلہ کار نہ بنو، ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کا پہلا انتخاب امن ہے تاہم بھارت نے دوبارہ حماقت کی تو پہلے سے شدید جواب دیا جائے گا،قوم اور فوج ہمیشہ سے متحد تھی ،ہے اور رہے گی،ہم اپنے افغان بھائیوں سے کہتے ہیں کہ تم برائے مہربانی دہشت گردوں کو اپنے ملک میں جگہ نہ دو، تم ہندوستان کے آلہ کار نہ بنو۔خیبر پختونخوا کی مختلف جامعات کے تقریباً ڈھائی ہزار سے زائد طلبہ کے ساتھ خصوصی نشست سے اپنے خطاب میں ترجمان پاک فوج نے کہا کہ قوم اور فوج ہمیشہ سے متحد تھی اور رہے گی۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارت نے سوچا کہ ہم حملہ کریں گے اور پاکستان جواب نہیں دے گا لیکن آپ نے دیکھا کہ آپ سب کس طرح اپنے ملک کے پیچھے کھڑے ہوئے ہیں، پورا پاکستان کھڑا ہوا، اللہ کے حکم سے یہ آہنی دیوار کھڑی ہوئی اور اس نے وہ تمام فرضی حکمت عملی جو ہندوستان اور مودی نے اختیار کی تھی، انہوں نے ایک ایک کرکے اسے غلط ثابت کیا۔انہوںنے کہاکہ ان لوگوں سے ہم مل کر یہ سوال کرتے ہیں، وہ سمجھے تھے کہ یہاں کے عوام اور فوج ایک دوسرے سے دور ہے ، ایسا ہرگز نہیں ہے ، یہ قوم اور فوج ہمیشہ سے ایسی تھی اور ایسی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ آپ کی عسکری قیادت اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فیصلہ کیا کہ ہندوستان کو 26 مقامات پر جواب دیا جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ مظفرآباد میں جو 7 سالہ ارتضیٰ کو جس بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے حکم پر شیلنگ سے شہید کیا گیا، ہم نے اس پورے ہیڈکوارٹر کو تبادہ کیا۔انہوںنے کہاکہ 6 اور 7 مئی کو جن ہوائی اڈوں سے وہ جہاز اڑے تھے جنہوں نے پاکستان کے معصوم بچوں کو شہید کیا، ہم نے ان ہوائی اڈوں کو بھی تباہ کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا کہ آپ مجھے بتائیں کیا آپ کی فوج نے کسی ایک شہری آبادی، کسی مندر یا کسی عام شہری کو نشانہ بنایا، بالکل نہیںچونکہ ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن کو ترجیح دیتے ہیں، ہمارا پہلا انتخاب امن ہے لیکن تم نے دوبارہ یہ حماقت کی تو ہمارا جواب اسے سے بھی شدید ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اس خطے میں پاکستان میں جتنی دہشت گردی ہوتی ہے ، چاہے وہ فتنہ الخوارج کرواتا ہے یا پھر بلوچستان میں جو دہشت گرد ہیں، جو فتنہ الہندوستان ہیں، اس ایک ایک دہشت گردی کے پیچھے ، ایک ایک شہید کے پیچھے ہندوستان کا چہرہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ یہ جو مساجد کو شہید کرتے ہیں، لوگوں کو ذبح کرتے ہیں، ان کا خیبرپختونخوا سے کوئی تعلق نہیں، ان کا پختونوں کی روایات سے کوئی تعلق نہیں، یہ ہندوستان کے پیروکار ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ وہ جو خارجی نور ولی کہتا ہے کہ اسلام میں شریعت میں اس بات کی اجازت ہے کہ آپ کافر سے مدد لے سکتے ہیں، اسلام میں کفر اور حق آپس میں اکٹھے نہیں ہوسکتے ، بالکل اس طرح خارجی اور اسلام اکھٹے نہیں ہوسکتے ، تم اس ہندوستان سے مدد مانگتے ہو جو کشمیر کی بچیوں کی عزت کو وہ پامال کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے ، جو آپ کا پختون افغانی ہے ، وہ تو آپ کا بھائی ہے ، مسئلہ ان کی اشرافیہ ہے جن کو ہندوستانی پیسہ دیتے ہیں، جن کو خریدتے ہیں، جن کو پاکستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ہم اپنے افغان بھائیوں سے صرف یہ کہتے ہیں کہ تم برائے مہربانی دہشت گردوں کو اپنے ملک میں جگہ نہ دو، تم ہندوستان کے آلہ کار نہ بنو۔انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا کے غیور اور بہادر عوام اور قبائل سے کہتا ہوں کہ آج دوبارہ وقت آگیا ہے ، کشمیر بنے گا پاکستان۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
ایک تازہ بین الاقوامی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کو پانی کی سنگین قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سڈنی میں قائم انسٹیٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس کی ’اکولوجیکل تھریٹ رپورٹ 2025‘ کے مطابق اس فیصلے کے نتیجے میں بھارت کو دریائے سندھ اور اس کی مغربی معاون ندیوں کے بہاؤ پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے، جو براہِ راست پاکستان کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی نے یہ معاہدہ رواں سال اپریل میں پاہلگام حملے کے بعد جوابی اقدام کے طور پر معطل کیا تھا۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب پاکستان کی زراعت کا تقریباً 80 فیصد انحصار دریائے سندھ کے نظام پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی رکاوٹیں بھی پاکستان کے زرعی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہیں کیونکہ ملک کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیت ہے، موجودہ ڈیم صرف 30 دن کے بہاؤ تک پانی روک سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ کے بہاؤ میں تعطل پاکستان کی خوراکی سلامتی اور بالآخر اس کی قومی بقا کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارت واقعی دریاؤں کے بہاؤ کو کم یا بند کرتا ہے، تو پاکستان کے ہرے بھرے میدانی علاقے خصوصاً خشک موسموں میں، شدید قلت کا سامنا کریں گے۔
مزید بتایا گیا کہ مئی 2025 میں بھارت نے چناب دریا پر سلال اور بگلیہار ڈیموں میں ’ریزروائر فلشنگ‘ آپریشن کیا جس کے دوران پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔ اس عمل سے چند دن تک پنجاب کے کچھ علاقوں میں دریا کا بہاؤ خشک ہوگیا تھا۔
یاد رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی سے طے پایا تھا، جس کے تحت مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا کنٹرول بھارت کو اور مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا اختیار پاکستان کو دیا گیا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تین جنگوں کے باوجود برقرار رہا۔
تاہم رپورٹ کے مطابق، 2000 کی دہائی سے سیاسی کشیدگی کے باعث اس معاہدے پر عدم اعتماد بڑھا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے دوران مشرقی دریاؤں کے مکمل استعمال کی کوششوں کے ساتھ، پاہلگام حملے کے بعد بھارت نے معاہدے کی معطلی کا اعلان کیا۔
پاکستان کی جانب سے اس اقدام پر شدید ردِعمل دیا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان کے پانیوں کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش جنگی اقدام تصور کی جائے گی۔
جون 2025 میں بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے بیان دیا کہ سندھ طاس معاہدہ اب مستقل طور پر معطل رہے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں