قوم متحد، افغان بھائی بھارت کے آلہ کار نہ بنیں، وقت آ گیا کشمیر بنے گا پاکستان: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پشاور+ اسلام آباد (آئی این پی+ خبر نگار خصوصی) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل اور لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن ہمارا پہلا انتخاب ہے، لیکن بھارت نے دوبارہ حماقت کی ہمارا جواب پہلے سے زیادہ شدید ہو گا۔ خیبر پی کے کی مختلف جامعات کے ڈھائی ہزار طلبہ نے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر ترجمان پاک فوج نے کہا بھارت نے سوچا تھا ہم حملہ کریں گے اور پاکستان جواب نہیں دے گا، آپ نے دیکھا آپ سب کس طرح اپنے ملک کے پیچھے کھڑے ہوئے، پورا پاکستان کھڑا ہوا، اللہ کے کرم سے یہ آہنی دیوار کھڑی ہوئی، وہ تمام حکمت عملی جو ہندوستان اور مودی نے بنائی تھی، ہم نے اس کو ایک ایک کر کے غلط ثابت کیا، یہ قوم اور فوج ہمیشہ سے ایک مٹھی کی طرح تھی اور ایسے متحد رہے گی۔ لوگ سمجھتے تھے یہاں کے عوام اور فوج ایک دوسرے سے دور ہیں ہرگز نہیں۔ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے فیصلہ کیا بھارت کے 26 مقامات پر ان کوجواب دوں گا، مظفرآباد میں بھارتی شیلنگ سے7سال کا ارتضیٰ شہید ہوا، جس بریگیڈ ہیڈکوارٹر کی شیلنگ سے ارتضیٰ شہید ہوا ہم نے اسے تباہ کیا۔ 6 اور7 مئی کو جن ہوائی اڈوں سے بھارتی طیارے اڑے ان کو تباہ کیا، کیا آپ کی فوج نے کسی ایک سویلین انفراسٹرکچر، کسی ایک سول آبادی کو نشانہ بنایا؟ نہیں، ہم امن پسند ہیں، امن کو ترجیح دیتے ہیں، ہمارا پہلا انتخاب امن ہے، اگر تم نے دوبارہ یہ حماقت کی تو ہمارا جواب اس سے بھی شدید ہو گا، اس خطے اور پاکستان میں جتنی دہشتگردی ہوتی ہے اس کے پیچھے بھارت کا چہرہ ہے۔ جو مساجد کو شہید کرتے ہیں، لوگوں کو ذبح کرتے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ان کا خیبر پی کے اور پختونوں کی روایات سے کوئی تعلق نہیں، یہ دہشتگرد ہندوستان کے پیروکار ہیں، خارجی نور ولی کہتا ہے کہ شریعت میں اجازت ہے آپ کافر سے مدد لے سکتے ہیں، اسلام میں کفر اور حق آپس میں اکٹھے نہیں ہو سکتے، تُم اس ہندوستان سے مدد مانگتے ہو جو کشمیر کی بچیوں کی عزت کو پامال کرتا ہے۔ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے، مسئلہ ان کی اشرافیہ ہے، جن کو ہندوستانی پیسہ دیکر خریدتا ہے اور پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے، اپنے افغان بھائیوں سے صرف یہ کہتے ہیں کہ تُم برائے مہربانی دہشتگردوں کو اپنے ملک میں جگہ دو نہ تُم بھارت کے آلہ کار بنو، خیبر پی کے کے غیور، بہادر عوام اور قبائل سے کہتا ہوں آج دوبارہ وقت آگیا ہے، کشمیر بنے گا پاکستان۔ خیبر پی کے کی جامعات کے ڈھائی ہزار سے زائد طلبہ نے ترجمان پاک فوج ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کے ساتھ ایک ولولہ انگیز نشست میں شرکت کی۔ ہر طرف سبز ہلالی پرچموں کی بہار اور ملی نغموں کی گونج نے فضا کو جذبہ حب الوطنی سے بھر دیا۔ پاکستان ہمیشہ زندہ باد اور پاک فوج زندہ باد، کشمیر بنے گا پاکستان جیسے فلک شگاف نعروں نے ماحول کو گرما دیا۔ نشست کے دوران پختون طلبہ نے اپنے جوش و جذبے کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں کو عبرت کا نشان بنا دیا جائے گا۔ ڈی جی نے کہا پاکستان میں جتنی دہشت گردی ہوتی ہے چاہے فتنہ خوارج ہو یا بلوچستان میں فتنہ الہندوستان، اس ایک ایک دہشت گردی اور ایک ایک شہید کے پیچھے ہندوستان کا چہرہ ہے۔ اسی طرح خارجی اور اسلام اکٹھے نہیں ہو سکتے، تم کشمیر کی بچیوں کی عزت کو پامال کرنے والے ہندوستان سے مدد مانگتے ہو۔ افغانستان ہمارا برادر پڑوسی اسلامی ملک ہے جو آپ کا پختون افغانی ہے وہ تو آپ کا بھائی ہے، مسئلہ ان کی اشرافیہ ہے، جن کو ہندوستان پیسہ دے کر خریدتا ہے اور پاکستان کے خلاف استعمال کرتا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اور پاکستان خیبر پی کے اور پاک پاک فوج ایس پی
پڑھیں:
بہادر اور جری حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ 89 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین اور جدوجہدِ آزادیٔ کشمیر کے معروف رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ آج شام اپنے گھر سوپور میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 89 سالہ عبدالغنی بٹ کا تعلق شمالی کشمیر کے بُوٹینگو گاؤں سے تھا، جو سوپور سے تقریباً 10 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
اس عظیم رہنما نے سری پرتّاپ کالج سری نگر سے فارسی، اکنامکس اور سیاسیات میں تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی میں ماسٹرز اور قانون کی ڈگری بھی حاصل کی۔
ان کا شمار مُسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی ارکان میں ہوتا ہے۔ عبدالغنی بٹ نے 1987 کے اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔
انتخابات کو بہت سے حلقوں میں دھاندلی زدہ قرار دیا گیا اور ان نتائج نے ہی سیاسی جدوجہد کو مسلح تحریک کی طرف مائل ہونے میں مدد دی۔
جدوجہد آزادی کشمیر کی میں عبدالغنی کی لگن، محنت اور صعوبتیں برداشت کرنے کے عزم مصمم کے باعث آل پارٹیز حرِیت کانفرنس کے چیئرمین بھی بنے۔
انہوں نے مسلم کانفرنس، جموں و کشمیر کی سربراہی بھی کی، جسے بھارت کی حکومت نے ممنوع قرار دیا ہوا تھا۔
اس تنظیم کا بنیادی موقف کشمیر میں بھارت کے ناجائز قبضے اور کٹھ پتلی انتظامیہ کے نظام کو تسلیم نہ کرنا تھا۔
ان کی تنظیم کا نعرہ مقبوضہ کشمیر کا حق خود ارادیت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کی کوشش کرنا رہا ہے۔
کشمیر پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف انہوں نے دن رات ایک کردیئے جس کی پاداش میں قید و نظربندی کی صعوبتیں برداشت کیں۔
وہ طویل عرصے نقاہت اور عمر رسیدگی سے جڑے امراض میں مبتلا تھے اور آج لاکھوں چاہنے والے سوگواروں اور اپنے نظریاتی ساتھیوں کو ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئے۔