Daily Ausaf:
2025-09-17@23:36:56 GMT

کیا پنجاب میں 2 پاور ہاؤسز کام کررہے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

لاہور(نیوز ڈیسک)مریم نواز اس وقت ایک طاقتور وزیراعلیٰ پنجاب ہیں، ٹرانسفر، پوسٹنگ یا کوئی اور کام سب وزیراعلیٰ کی مرضی کے مطابق ہورہے ہیں۔ کچھ روز قبل وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی ایز کو کہاکہ جو کام میں کام کررہی ہوں تمام لوگ اس کو اون کریں اور اس کا کریڈٹ لیں۔

کچھ ماہ قبل نواز شریف نے بھی پنجاب کے تمام ڈویژنز کے لیگی اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں کی تھیں جس میں ان کو یہی ہدایات دی گئی تھیں کہ اگر تجاوزات کے حوالے سے حلقوں میں انہیں تنقید کا سامنا ہے تو اپنے حلقے کے لوگوں کو بتائیں کہ شہروں کی خوبصورتی کے لیے یہ ضروری ہے، ان ملاقاتوں کے حوالے سے ذرائع سے یہ خبریں بھی چلائی گئیں کہ نواز شریف نے کابینہ میں توسیع کا گرین سگنل دے دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ لاہور کے علاوہ پنجاب کے مختلف ڈویژنز سے ایک ایک صوبائی وزیر بنایا جائے گا۔

اب ذرائع کے مطابق ابھی تک کابینہ میں توسیع کا فیصلہ نہیں ہوا، تاہم بجٹ منظوری کے بعد اس معاملے کو دیکھا جاسکتا ہے۔ ’جن ایم پی ایز کو امید تھی کہ وہ کابینہ میں شامل ہو جائیں گے وہ اب قیادت سے خاصے ناراض نظر آتے ہیں۔‘

اراکین اسمبلی کے کام نہ ہونے کی وجہ سے انہیں وزیراعلیٰ پنجاب سے شکایات ہیں، جس کی وجہ سے اب ایم پی ایز کا رخ اسپیکر ہاؤس کی طرف ہے۔ اگرچہ پنجاب میں پاور کا مرکز وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ ہے مگر اسپیکر ہاؤس میں بھی اپنی طاقت کا بھر پور استعمال کیا جا رہا ہے۔

اراکین اسمبلی کیوں اسپیکر ہاؤس کی طرف دیکھ رہے ہیں؟
لیگی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں اراکین اسمبلی کی شنوائی نہ ہونے کے باعث ایم پی ایز نے اسپیکر ہاؤس کی طرف رخ کرلیا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی ایوان میں موجود اراکین کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، کچھ عرصہ قبل صوبائی وزیر معدنیات شیر علی گورچانی کی سیکریٹری معدنیات بابر امان نہیں سن رہے تھے تو اس معاملے کو پنجاب اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کو ریفر کیا گیا جس میں چیئرمین استحقاق کمیٹی سمیع اللہ خان نے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کو بتایا کہ سیکریٹری معدنیات ایک ذہنی مریض ہیں۔

چیئرمین استحقاق کمیٹی نے سیکریٹری معدنیات کو عہدے سے ہٹانے کی تجویز دی جس پر اسپیکر صوبائی اسمبلی ملک احمد خان نے بابر امان کو عہدے سے ہٹا کر معاملہ جوڈیشل کمیٹی کو بھیج دیا۔

ملک احمد خان نے کہاکہ استحقاق کمیٹی 4 روز میں سیکریٹری معدنیات پر مفصل رپورٹ تیار کرے، چیف سیکریٹری ان کو عہدے سے ہٹا کر کاپی وزیراعلیٰ اور پنجاب اسمبلی کو بھیجیں، جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

اس طرح کا ایک اور معاملہ بھی سامنے آیا جب اراکین نے سیکریٹری صحت کے حوالے شکایات کے انبار لگا دیے، یہ شکایات کے انبار بھی اراکین نے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کے سامنے رکھے۔

پنجاب اسمبلی کے 50 سے زیادہ اراکین اسمبلی نے سیکریٹری صحت علی جان کے خلاف تحریک استحقاق جمع کراتے ہوئے کہاکہ یہ عوامی نمائندوں کی سفارشات ماننے سے انکاری ہیں، جس پر انہیں بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

’مریم نواز کے پسندیدہ بیوروکریٹ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا‘
سابق سیکریٹری صحت علی جان وزیراعلیٰ مریم نواز کے پسندیدہ بیوروکریٹس میں سے تھے۔ شہباز شریف کے دور میں بھی وہ سیکرٹری صحت کے طور کام کرتے رہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اراکین اسمبلی کی نظریں اس وقت اسپیکر ہاؤس کی طرف ہیں، اسپیکر ہاؤس میں اراکین اسمبلی کا تانتا بندھا رہتا ہے، اراکین اسمبلی کے چھوٹے موٹے کام اسپیکر ملک احمد خان اپنی طاقت کے ساتھ حل کروا رہے ہیں۔

اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات نہیں ہوتی، وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ ایم پی ایز کی سنتا نہیں ہے، سینیئر وزیر مریم اورنگرزیب بھی کسی کی نہیں سنتیں، اور غیر منتخب لوگ عہدوں پر بیٹھ گئے ہیں جسکی وجہ سے اراکین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اسپیکر ملک احمد خان کی طرف اراکین اسمبلی دیکھ رہے ہیں، اسپیکر بھی ان کی سنتے ہیں اور معاملات حل کرتے ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے دروازے سب کے لیے کھول رکھے ہیں وہ عوام کی ترجمانی بھر پور طریقے سے کر رہے ہیں۔

کسی ایم پی اے کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے، اسپیکر ملک احمد خان
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو بااختیار بنایا گیا ہے، اور اب ایوان بااختیار ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے استحقاق کمیٹی سمیت دیگر کمیٹیوں کو مضبوط بنایا ہے، اسپیکر کو آئین کے مطابق پاورز دی گئی ہیں میں ان کو استعمال کر رہا ہوں، آئین سے ہٹ کر کچھ نہیں کیا جارہا۔

انہوں نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ جو لوگ منتخب ہو کر ایوان میں آئے ہیں ان کی سنی جائے، انہیں مضبوط بنایا جائے، پنجاب اسمبلی کے ایوان کو مضبوط بنایا جائے، کسی ایم پی اے کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ کسی ایم پی اے کی تضحیک اس ایوان کی تضحیک ہے، جو میں برداشت نہیں کروں گا، میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں۔
مزید پڑھیں :وفاقی سرکاری ملازمین کے لیے جڑواں شہروں سمیت 13بڑے شہروں میں ہاؤسنگ منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسپیکر پنجاب اسمبلی اسمبلی ملک احمد خان اسپیکر ہاؤس کی طرف سیکریٹری معدنیات استحقاق کمیٹی اراکین اسمبلی کو عہدے سے ہٹا ایم پی ایز اسمبلی کی مریم نواز اسمبلی کے کی تضحیک کے مطابق نے کہاکہ رہے ہیں

پڑھیں:

چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور

10 دن سے دہشتگردی کی کارروائیوں اور اس کے خلاف آپریشن میں تیزی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے بڑھ چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہورہے ہیں۔ 3 دہشتگردوں کو مارتے ہوئے ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ اس سے آپ کارروائیوں کی نوعیت اور شدت کا اندازہ لگا لیں۔

پاکستان دنیا کی 5ویں بڑی آبادی ہے۔ گلوبل فائر پاور نامی ویب سائٹ کے مطابق فوجی طاقت کے حساب سے ہمارا رینک 12واں بنتا ہے۔ فوجیوں کی تعداد کے حساب سے ہمارا 7واں نمبر ہے۔ ایئر فورس چھٹے نمبر پر آتی ہے۔ ٹینکوں کے حساب سے 7ویں، ہیلی کاپٹر اور آرٹلری کے حساب سے ہم 10ویں نمبر پر ہیں۔

ہماری معیشت کا سائز 2.08 کھرب ہے اور ہم 40ویں بڑی معیشت ہیں۔ قوت خرید کے حساب سے ہم 26ویں نمبر پر آتے ہیں۔ قوت خرید میں سنگاپور، سویٹزرلینڈ ، اسرائیل اور ڈنمارک جیسے ملک پاکستان سے پیچھے ہیں۔ کریٹکل منرل کے ذخائر میں پاکستان کی رینکنگ ابھی طے نہیں کی جاسکی ہے۔ کریٹکل منرل کی مارکیٹ اور سپلائی پر چین کی اجارہ داری ہے۔

امریکا کریٹکل منرل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اے آئی کو اپنے سیکیورٹی ڈومین میں لاتا جارہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے پاکستان کا پوٹینشل اسے امریکا کا قریبی اتحادی بنا رہا ہے۔ حالیہ پاک بھارت 4 روزہ جنگ میں پاکستان نے دنیا کا وہم دور کردیا ہے کہ یہ کوئی فیل ہوتی ریاست ہے۔ یہ اب ثابت ہوچکا کہ پاکستان کو فوجی حساب سے کوئی شکست دینا ممکن نہیں۔

اس نو دریافت اعتماد نے پاکستان کی عالمی لینڈ اسکیپ پر سفارتی، سیاسی اور علاقائی پوزیشن بالکل تبدیل کردی ہے۔ اب معیشت بہتر کرنا واحد فوکس رہ جاتا ہے۔ معاشی بہتری کے لیے امن و امان کی صورتحال، سیاسی عدم استحکام، دہشتگردی اور افغانستان کے ساتھ مسائل بڑی رکاوٹ ہیں۔ اب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس تناسب پر غور کریں جس کے مطابق ہر 3 دہشتگردوں کے مقابل ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ پھر یہ دھیان میں لائیں کہ یہ نقصان جس فوج کو اٹھانا پڑ رہا اس کی طاقت اور رینکنگ کیا ہے۔

یہیں رک کر کپتان کے جیل سے دیے گئے حالیہ بیان پر غور کریں، جس میں اس نے اپنی پارٹی سے کہا ہے کہ ملک میں 71 جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔ پارٹی کے منتخب ممبران دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی مخالفت کریں۔ پاکستان اور افغانستان کے اندر ڈرون حملوں کی مخالفت کریں اور اس آپریشن کو رکوائیں۔ پھر ان معززین کی بات پر ایمان لے آئیں جو بتاتے رہتے ہیں کہ کپتان جیل میں بیٹھا بڑی گیم لگا رہا ہے۔ یہ بڑی گیم بھائی اپنے ہی خلاف لگا کر بیٹھا ہے۔

آپ دہشتگردی کو مانیٹر کرنے والی کسی بھی سائٹ کو کھولیں۔ اس پر صرف یہ سرچ کریں کہ پاک بھارت جنگ بندی سے پہلے اور بعد میں دہشتگردی کی کارروائیوں اور نوعیت میں کیا فرق آیا ہے؟ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دہشتگردوں نے ٹیکنالوجی کا استعمال 10 گنا بڑھا دیا ہے۔ مثال کے طور پر چھوٹے ڈرون اور کواڈ کاپٹر کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کو اب حوالدار بشیر کی آنکھ سے دیکھیں، دوسری آنکھ سے کپتان کا بیان پڑھیں اور توبہ استغفار کرتے ہوئے اس پارٹی کی خیر مانگیں۔

بیجنگ میں 17 سے 19 جنوری تک شیانگ شانگ سیکیورٹی فورم کا اجلاس ہورہا ہے۔ اس میں روس، امریکا اور ایران سمیت 10 ملکوں کے وفود شریک ہورہے ہیں۔ اس بار اجلاس کی تھیم ہے کہ عالمی آرڈر برقرار رکھتے ہوئے ترقی کا فروغ۔ سیکیورٹی فورم کا ایجنڈا بھی امن اور ترقی ہو جس کے لیے بظاہر متحارب ملک بھی سر جوڑ کر بیٹھیں۔ تو ایسے میں دہشتگردی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کے مستقبل کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

افغانستان کی موجودہ حکومت کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ یو این سے لے کر ہر اہم فورم پر افغانستان میں موجود مسلح گروہوں کی بات ہوتی ہے۔ ان گروپوں سے خطے کے سارے ملک خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ یہ خطرہ حقیقی ہے۔ اس کے خلاف مکمل اتفاق رائے بنتا جارہا ہے۔ افغان طالبان کو لگتا ہے کہ پاکستان ہر عالمی فورم پر ان کی مخالفت کررہا ہے جبکہ افغانستان میں موجود مسلح گروپوں کے خلاف اتفاق رائے پیدا ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان لاکھوں افغانوں کا دوسرا گھر بنا رہا ہے۔ پاکستان میں وہ پاکستانیوں کی طرح کاروبار، روزگار اور جائیدادیں بناتے ترقی کرگئے اور تعلیم حاصل کی۔ اب اسی افغانستان سے پاکستان کے اندر مسلسل کارروائیاں ہو رہی ہیں جن میں افغان باشندے شامل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جو جانی نقصان ہورہا ہے وہ کم از کم ریاست پاکستان نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اب صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان مسلح تنظیموں کو ہر جگہ نشانہ بنائے گا۔

چھوٹی عینک لگا کر مقامی، سیاسی اور معاشی صورتحال دیکھیں یا بڑی عینک لگا کر خطے اور عالمی سیاست، معیشت اور سفارت کو دیکھ لیں۔ پاکستان اپنی نو دریافت طاقت کے مطابق ہی پوزیشن لیتا اور معاملات کو حل کرتا ہی دکھائی دے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
  • برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
  • کسانوں پر زرعی ٹیکس کے نفاذ پر اسپیکر پنجاب اسمبلی برہم
  • کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
  • لاہور، سپیکر پنجاب اسمبلی سے نئے ترک قونصل جنرل کی ملاقات
  • چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور
  • مولانا ثناء اللہ جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی حاجی بشیر احمد کے بھائی ڈاکٹر عبدالرشید کے انتقال پرتعزیت کررہے ہیں
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کی رولنگ: کیا اپوزیشن کے 26 ارکان کی معطلی کا معاملہ حل ہوگیا؟