’’مرد روئیں تو کمزور، چپ رہیں تو بے حس‘‘؛ علی رحمان مظلوم مردوں کی حمایت میں بول اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار علی رحمان خان نے حال ہی میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران وہ باتیں کہہ ڈالیں جو اکثر مرد صرف دل میں ہی رکھتے ہیں۔
گوہر رشید کے شو میں شرکت کے دوران علی رحمان نے اپنی ذاتی زندگی، خاندانی تعلقات اور معاشرتی رویوں پر کھل کر بات کی، اور خاص طور پر ان لمحات کو شیئر کیا جب رشتے ٹوٹے، اور ان کے اثرات نے دل اور دماغ کو چور کر دیا۔
علی رحمان نے کہا کہ کسی بھی رشتے کے اختتام پر معاشرہ بلا جھجک مرد کو ہی قصوروار ٹھہرا دیتا ہے، چاہے وہ حقیقت میں ذمے دار ہو یا نہ ہو۔ ان کے مطابق رشتہ ختم ہو جائے تو عورت کے لیے ہمدردی کا طوفان آ جاتا ہے، اور مرد؟ وہ تو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے معاشرے میں مردوں کے جذبات کے لیے عدم برداشت کا بھی ذکر کیا۔ ’’اگر کوئی مرد اپنی تکلیف بیان کرے تو لوگ مذاق اُڑاتے ہیں، کہتے ہیں تمہیں کیا مسئلہ ہے، تم تو ٹھیک لگ رہے ہو۔ لیکن مردوں کے بھی دکھ ہوتے ہیں، وہ بھی سننا چاہتے ہیں، بولنا چاہتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ مردوں کو اپنی تکلیف چھپانے کی مسلسل تلقین کی جاتی ہے، جیسے جذبات رکھنا ان کے لیے ایک جرم ہو۔
علی رحمان نے بتایا کہ زندگی میں کئی بار ایسے رشتے ختم ہوئے جنہوں نے انہیں اندر سے توڑ کر رکھ دیا۔ یہ صرف رومانوی تعلقات نہیں تھے بلکہ خاندان اور دوستوں جیسے قریبی رشتے بھی شامل تھے۔ ’’میں ہر رشتے میں دل سے شامل ہوتا تھا، 100 فیصد دیتا تھا، لیکن جب رشتہ ٹوٹتا تو مجھے ہی موردِ الزام ٹھہرایا جاتا تھا، حالانکہ ہر بار قصور میرا نہیں تھا۔‘‘
ذاتی زندگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان کی والدہ ان کی بہترین دوست ہیں، مگر ان کے والد ان کی شخصیت پر گہرا اثر رکھتے تھے۔ ’’میرے والد سخت مزاج تھے لیکن ان کی شفقت اور اصول پسندی نے مجھے زندگی کے بہت سے سبق سکھائے۔‘‘
اپنے والد کے حوالے سے علی نے کہا کہ انہوں نے کبھی اداکاری سے نہیں روکا، بس یہ ضرور کہا کہ اداکاری کے ساتھ نوکری جاری رکھو تاکہ زندگی متوازن رہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ علی رحمان نے کیریئر کا آغاز اقوامِ متحدہ میں نوکری سے کیا تھا، مگر پھر دل کی آواز سنی اور مکمل طور پر اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا۔
انہوں نے والدین کے بدلتے رویوں پر بھی روشنی ڈالی۔ ’’آج کے والدین اپنے بچوں کے دوست بن گئے ہیں، جذبات کا اظہار کھل کر کرتے ہیں، لیکن ہمارے زمانے میں والد کا چہرہ دیکھ کر ہی سمجھ آ جاتا تھا کہ اب شاباش ملے گی یا ڈانٹ۔‘‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی رحمان نے انہوں نے
پڑھیں:
ہمیں دھمکی دی جاتی ہے کہ آپ کا ایکسیڈنٹ ہو جائے گا، علیمہ خان
اسلام آباد:بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ ہمیں دھمکی دی جاتی ہے کہ آپ کا ایکسیڈنٹ ہو جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت میں ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ ممبران قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی یہاں آئے ہیں، انہوں نے ہماری فیملی کا ساتھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو کاز لسٹ سے نام نکلوا رہے ہیں، ان سے میں کہنا چاہوں گی کہ پیچھے سے کام نہ کریں۔ ہم بہنیں بیٹھی ہیں، ہمیں بتائیں کیا مسئلہ ہے۔ ہمارے بھائی نے آپ کو کیا کہا ہے؟۔ وہ کہہ رہا ہے کہ مجھے ساری زندگی جیل میں رکھیں میں پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ آپ کس قسم کے لوگ ہیں؟ فرعونیت نہ کہیں تو کیا کہیں؟ آپ ممبران پارلیمنٹ کو نہ دھمکائیں۔ ہمیں دھمکی آتی ہے کہ آپ کا ایکسیڈنٹ ہو جائے گا۔ ہم نہیں ڈر رہے۔ ہمیں آج تک یہ نہیں پتا چلا کہ آپ کو ہمارے بھائی سے کیاچاہیے۔ آپ پیچھے نہ بیٹھیں، سامنے آ کر بیٹھیں ہم تیار ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف تھے اور رہیں گے، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آپ کو اس منصب پر بیٹھایا اس لیے ہے کہ آپ انصاف کریں۔ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہم تھے اور رہیں گے۔ ہم عدلیہ کو کہتے ہیں کہ آپ انصاف پر فیصلے دیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج ہمیں 5 تاریخ کے لیے پیشی ملی ہے۔ کس طرح سے یہ لوگ پاکستان کے آئین و قانون کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔ عمران خان کے ساتھ ہم تھے ہیں اور رہیں گے۔
انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔ خان صاحب نے 29 سال انصاف کے لیے جدو جہد کی ہے۔ خان صاحب کے 600 سے زیادہ دن ہو گئے ہیں۔ کیس لسٹ میں آ گیا ہے، ہمیں امید ہے 5 تاریخ کو کیس سنا جائے گا۔