سپریم کورٹ: جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
جناح ہاؤس حملہ—فائل فوٹو
عدالت عظمیٰ نے ملزم رضا علی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جناح ہاؤس حملہ کیس کی سماعت کی۔
جسٹس ہاشم نے استفسار کیا کہ ملزم رضا علی پر کیا الزام ہے؟ جواب میں وکیل سمیر کھوسہ نے موقف اختیار کیا کہ ملزم پر سب انسپکٹر کو پتھر مار کر زخمی کرنے کا الزام ہے، 2 افراد پر ایک ہی پولیس والے کو زخمی کرنے کا الزام ہے جبکہ شریک ملزم زین العابدین کی ضمانت منظور ہوچکی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ، روبینہ جمیل، خدیجہ شاہ ، اعجاز چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، محمود الرشید سمیت دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال پوچھا کہ 2 افراد ایک ہی پولیس والے کو زخمی کیسے کر سکتے ہیں، پراسیکیوٹر صاحب پولیس والے نے ایک ہی الزام دو لوگوں پر کیسے لگا دیا، جبکہ زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں۔
جس پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ ملزم پر اور بھی کافی الزامات ہیں۔ جسٹس ہاشم نے سوال رکھا کہ الزامات تو آپ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا لگا دیں گے۔
پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے بتایا کہ سپریم کورٹ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے چکی ہے۔
سماعت کے دوران وکیل سمیر کھوسہ نے بتایا کہ 4 ماہ کے حکم کے بعد ایک مہینے میں صرف فرد جرم عائد ہوئی ہے، ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر نہیں ہو رہا، عدالت نے ایک ہفتے کی تاریخ دی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ پراسیکیوٹر صاحب جونیئر وکیل کیس کر رہے ہوں تو زیادہ سختی نہ کیا کریں، آپ بھی کبھی جونیئر وکیل رہے ہیں، ضمانت ہونے دیں۔
عدالت عظمیٰ نے جناح ہاؤس کیس کے ملزم رضا علی کی ضمانت 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملزم رضا علی جسٹس ہاشم کی ضمانت
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو تین طرح کی صورتحال ہو گی،وکیل سنی اتحاد کونسل نے آئینی بنچ کے سامنے بیان کردیں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں وکیل سنی اتحاد کونسل فیصل صدیقی نے کہاکہ نظرثانی درخواستیں منظور ہوتی ہیں تو تین طرح کی صورتحال ہو گی،پہلی تو یہ کہ الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے بحال ہو جائیں گے، دوسرا یہ کہ عدالت اقلیتی فیصلوں میں سےکسی فیصلہ پر پہنچ جائے،ان میں جسٹس جمال مندوخیل اور حسٹس یحییٰ آفریدی کے فیصلے ہیں، تیسرا یہ کہ عدالت فیصلہ کالعدم کرکے اپیلوں کی ازسرنوسماعت کرے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا نے اپنی پارٹی سے الیکشن کیوں نہیں لڑا، اس کے پیچھے کیا فلسفہ تھا کہ سنی اتحاد کونسل کے لوگ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں،جسٹس باقر نجفی نے کہاکہ کبھی کہتے ہیں یہ سنی اتحاد کے امیدوار ہیں، کبھی کہتے ہیں میرے امیدوار نہیں ہیں،آپ دونوں سیاسی جماعتوں میں کیا انڈر سٹینڈنگ ہے۔
سعود بن نعمان کی جرمنی میں پاکستانی سفیر سے ملاقات، پریس کونسلر حنا ملک بھی موجود تھیں
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کیا وہ امیدوار جنہیں آپ اپنا کہتے ہیں ان میں سے کوئی سامنے آیا، وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ میں اپنی اس دلیل کو معطل کرتا ہوں لیکن اسے کالعدم نہیں کرتا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپ کہتے ہیں آپ کے امیدواروں نے پی ٹی آئی کو جوائن کرلیا، تو پھر آپ کا حق دعویٰ کیسے بنتا ہے ، آپ کی دلیل کنفیوژنگ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اکثریتی فیصلےمیں 41ارکان کو آپشن دیا وہ کسی سیاسی جماعت کو جوائن کر سکتے ہیں،وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ جی ، ان ارکان نے پھر پی ٹی آئی کو جوائن کرنے کے بیان حلفی جمع کرا دیئے،جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ کیا پی ٹی آئی نے آپ کو اپنا وکیل کیا ہے کہ ان کا کیس لڑیں،کیا سنی اتحاد کونسل کو پتہ ہے کہ آپ ان کے ارکان کے مفاد کے خلاف بات کریں گے۔
یہ تفتیش بدنیتی پر مبنی ،پہلے جو گواہ اور ثبوت انہوں نے پیش کئے وہ عدالتوں نے نہیں مانے،عمران خان کے وکیل کےضمانت کی درخواست پر دلائل
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں کہ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہیں ملنا چاہئیں،وکیل سنی اتحاد کونسل نے کہاکہ جی میں اکثریتی فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں میری ہار میں میری جیت ہے۔
مزید :