نارتھ لندن:گھر میں آتشزدگی، ماں اور 3 بچوں سمیت 4 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لندن(اوصاف نیوز) نارتھ لندن کے علاقے برینٹ میں گھر میں آگ لگنے سے ماں اور تین بچوں سمیت چار افراد جان کی بازی ہار گئے۔ پولیس نے 41 سالہ شخص کو قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا، جاں بحق ہونے والے بچوں کی عمر 15، 8 اور 4 سال تھی، خاندان کے چار افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
برینٹ میں گھر میں آگ لگنے سے 4 افراد کی وفات کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کر دی، پولیس کے مطابق 24 مئی بروز ہفتہ 01:22 بجے ٹائلٹ کلوز، اسٹون برج میں لگنے والی آگ کی کال آئی۔
پولیس کے مطابق ایک 43 سالہ خاتون اور تین بچے، جن میں ایک 15 سالہ لڑکی، ایک 8 سالہ لڑکا، اور ایک 4 سالہ لڑکا شامل ہیں، جائے وقوعہ پر ہی دم توڑ گئے۔
مزید دو افراد کو لندن ایمبولینس سروس نے ہسپتال پہنچایا، ذرائع کے مطابق متاثرہ خاندان کا تعلق آزاد کشمیر کے علاقے کوٹلی ( کھوئی رٹہ ) سے ہے
برطانیہ میں مقیم کشمیری نژاد فیملی کا گھر آگ کی لپیٹ میں آگیا ، برطانوی پولیس نے جاں بحق ہونے والوں کے نام بھی جاری کردیئے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز لندن کے شمال مغربی علاقے برینٹ میں واقع ایک گھرکو آگ لگنے سے برٹش پاکستانی خاندان کی 43 سالہ خاتون، ان کی 15 سالہ بیٹی، 8 سالہ بیٹا اور 4 سالہ بیٹا جاں بحق ہوگئے تھے۔
تاہم اب لندن پولیس نے آگ سے جاں بحق4 افراد کے نام جاری کردیئے ہیں۔ پولیس کے مطابق آگ سے جاں بحق ہونے والوں میں 43 سال کی نصرت عثمان، 15 سال کی مریم میکائیل، 8 سال کا موسیٰ عثمان اور 4 سال کا رئیس عثمان شامل ہیں۔
افسوسناک واقعے کے بعد پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو بھی حراست میں لیا تھا۔رپورٹ کے مطابق اسی خاندان کی ایک 70 سالہ خاتون اور ایک نوجوان لڑکی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
مقامی حکام کا بتانا ہے کہ آگ سے خاتون کا 3 منزلہ مکان مکمل تباہ ہوگیا ہے جب کہ متاثرہ خاندان تقریباً 20 سال قبل پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوا تھا۔
دھماکہ خیز اور زہریلے مواد سے بھرا بحری جہازسمندر میں غرق، شہر میں الرٹ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سوڈان : قیامت خیز مظالم، آر ایس ایف کے ہاتھوں بچوں کا قتل، اجتماعی قبریں اور ہزاروں لاپتہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
الفاشر: سوڈان کے شہر الفاشر میں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں پر بدترین مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ آر ایس ایف کے اہلکاروں نے بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے زبردستی روکا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، اغوا اور لوٹ مار کے واقعات تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں، اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر چھوڑ چکے ہیں، تاہم دسیوں ہزار لوگ اب بھی محصور ہیں اور کسی قسم کی امداد تک رسائی نہیں رکھتے۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوڈان اس وقت دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی خاموشی اور عدم مداخلت نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جنگجوؤں نے شہریوں کو عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا، جبکہ صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں افراد کو قتل کیا گیا۔ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔
ماہرین کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے شہر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبروں اور لاشوں کے انبار کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ قتل عام اور شہریوں پر منظم حملے اب بھی جاری ہیں۔
سوڈان میں جاری خانہ جنگی نے ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی طاقتوں سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ سوڈان میں جاری اس انسانی تباہی کو روکا جا سکے۔