بہار(اوصاف نیوز)بھارتی ریاست بہار کے علاقے گوپال گنج میں شادی کی تقریب میں اُس وقت افراتفری مچ گئی جب دولہے کو ڈانسر گروپ اغوا کر کے فرار ہوگیا۔

انڈین میڈیا کے مطابق واقعہ جمعے کی رات دیگھوا ڈوبولی گاؤں میں روایتی پرفارمنس کے دوران پیش آیا، پرفارمنس ختم کرنے پر تنازع کھڑا ہوگیا۔

دولہا سونو کمار شرما رسومات مکمل کرنے کے بعد دیگر سرگرمیوں میں مصروف تھا کہ اسی دوران مہمانوں نے اصرار کیا کہ ڈانسر اپنی پرفارمنس جاری رکھیں جبکہ گروپ مقررہ وقت پر رخصت ہونا چاہتا تھا۔

اس پر مہمانوں اور ڈانسر گروپ کے درمیان پہلے تلخ کلامی اور پھر ہاتھا پائی جس سے مسکان نامی رقاصہ زخمی ہوگئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا۔

واپسی پر مسکان اپنے گروپ کے لوگوں کے ساتھ شادی کی تقریب میں واپس آئیں اور جھگڑے کرنے والے مہمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ دولہے کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئی۔

پولیس نے معاملے کا علم ہونے پر دولہے کی تلاش شروع کردی اور تقریباً 9 گھنٹے بعد ضلع سیوان سے بازیاب کروالیا ۔ پولیس ڈانسر گروپ کی تلاش میں ہے تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

گوپال گنج کے ایس پی اودھیش ڈکشٹ نے بتایا کہ دولہے کے اغوا کے بارے میں اطلاع ملنے پر پولیس نے فوری کارروائی کی اور اسے بازیاب کروایا۔
حیدرآباد میں 40 من وزنی بیل جے ایف 17 تھنڈر کے چرچے، 50 لاکھ میں فروخت

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈانسر گروپ

پڑھیں:

قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

۔آستانہ : قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے خلاف سخت قانون نافذ کرتے ہوئے ان پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

 غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق قازقستان نے خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر مکمل پابندی عائد کر دی  ہے،  منگل کے روز نافذ ہونے والے ایک نئے قانون کے تحت اب زبردستی شادی پر مجبور کرنے والوں کو 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

قازق پولیس کے مطابق یہ قانون خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور جبری شادیوں جیسے غیر انسانی رواج کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، اب اغوا کاروں کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے وہ متاثرہ کو رہا کریں یا نہ کریں۔

پولیس نے واضح کیا کہ ماضی میں دلہن کے اغوا کے واقعات میں ملزم اگر متاثرہ کو اپنی مرضی سے رہا کر دیتا تھا تو وہ قانونی کارروائی سے بچ سکتا تھا، لیکن اب اس قانون نے ایسی تمام رعایتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق، قازقستان میں جبری شادیوں سے متعلق درست اعداد و شمار کا فقدان ہے کیونکہ ملکی فوجداری قانون میں اس جرم کے لیے کوئی مخصوص دفعہ موجود نہیں تھی۔ تاہم، ایک رکن پارلیمان نے رواں سال انکشاف کیا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران پولیس کو اس نوعیت کی 214 شکایات موصول ہوئیں، جو اس سماجی مسئلے کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ قانون اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب 2023 میں خواتین کے حقوق کا معاملہ قازقستان میں سرخیوں کی زینت بنا۔ ایک سابق وزیر کے ہاتھوں اپنی اہلیہ کے قتل کے دلخراش واقعے نے معاشرے میں گہری بحث چھیڑ دی تھی، جس کے بعد خواتین کے تحفظ کے لیے قانون سازی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون نہ صرف جبری شادیوں اور اغوا جیسے جرائم کی روک تھام کرے گا بلکہ قازق معاشرے میں خواتین کے وقار اور خودمختاری کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قانون کی حمایت کریں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر پولیس کو دیں تاکہ متاثرین کو بروقت انصاف مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  • ساہیوال، پولیس مقابلہ، ایک ڈاکو زخمی حالت میں گرفتار، دوسرا فرار، کانسٹیبل بھی زخمی
  • لاہور، اغوا کے دو روز بعد نوجوان کی لاش جھاڑیوں سے برآمد
  • قزاقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی
  • گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا
  • قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
  • قازقستان نے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر پابندی عائد کر دی
  • قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد، 10 سال قید کی سزا کا قانون نافذ
  • بھارتی ریاست کیرالہ میں 2 نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد، ملزم محبوبہ نکلی