غزہ پر مسلسل جارحیت نے اسرائیل کو تنہا کر دیا:امریکی اخبار کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
غزہ: امریکی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل غزہ میں مسلسل وحشیانہ حملوں کے باعث عالمی تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے 17 ماہ بعد بھی اسرائیل نہ صرف جنگ بندی پر تیار نہیں بلکہ مسلسل فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم امریکا کی نگرانی میں کی جا رہی ہے، لیکن یہ عمل انتہائی بدنظمی اور افراتفری کا شکار ہے۔ اسی دوران اسرائیلی فوج نے بھوک اور پیاس سے بے حال فلسطینیوں پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید ہو گئے۔
ادھر، شہداء کی تعداد 54 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ حماس نے امریکی جنگ بندی تجاویز کو تسلیم کیا ہے، لیکن اسرائیل نے ایک بار پھر ان تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی یہ ہٹ دھرمی نہ صرف انسانی بحران کو بدتر کر رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر اسے الگ تھلگ کر رہی ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہم نے امریکی ایلچی کی جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کر لیا ہے، حماس
المیادین کی رپورٹ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے عمومی فریم ورک پر مبنی ہے جو مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے مکمل انخلاء، امدادی سامان کے بہاؤ، اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد ایک پیشہ ور کمیٹی کو غزہ کے امور کی نگرانی سونپنے کو یقینی بناتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ المیادین کی رپورٹ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے عمومی فریم ورک پر مبنی ہے جو مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے مکمل انخلاء، امدادی سامان کے بہاؤ، اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد ایک پیشہ ور کمیٹی کو غزہ کے امور کی نگرانی سونپنے کو یقینی بناتا ہے۔ بیان کے مطابق، " اس معاہدے میں "10 اسرائیلی قیدیوں اور چند لاشوں کی رہائی کے بدلے، طے شدہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے، جس کی ضمانت ثالث قوتیں دیں گی۔" تحریک نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ "اس فریم ورک پر حتمی ردعمل کی منتظر ہے۔" منگل کے روز، حماس کے رہنما باسم نعیم نے اعلان کیا تھا کہ مزاحمتی تحریک نے امریکی ایلچی کی پیشکش قبول کر لی ہے، جو کہ جنگ کے خاتمے، دشمن افواج کے انخلاء، اور مستقل جنگ بندی کے قیام پر مشتمل ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کی پٹی گزشتہ 600 دنوں سے ایک اسرائیلی نسل کش جنگ کا شکار ہے، جس کا ہدف نہتے شہری، ہسپتال، اور شہری انفراسٹرکچر ہیں۔ اس کے علاوہ سخت ناکہ بندی بھی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 54,084 افراد شہید ہو چکے ہیں، 123,308 زخمی ہوئے ہیں، جب کہ متعدد لاپتہ اور گرفتار کیے جا چکے ہیں۔