غزہ میں بھوک نے خوف پر قابو پالیا: ہزاروں فلسطینیوں کا امدادی مراکز پر دھاوا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
جنوبی غزہ میں ہزاروں فلسطینیوں نے امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ فلاحی ادارے Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کے قائم کردہ امدادی مراکز پر دھاوا بول دیا۔
یہ واقعہ منگل کو رفح میں پیش آیا، جہاں مکمل اسرائیلی فوجی کنٹرول ہے۔ فلسطینی شہری، خواتین اور بچے بھوک سے مجبور ہو کر ان امدادی مراکز کی طرف دوڑ پڑے، حالانکہ ان مراکز پر بایومیٹرک چیک کی اطلاعات پر شدید تحفظات پائے جاتے تھے۔
GHF کے مطابق صرف ایک دن میں 8,000 فوڈ باکسز تقسیم کیے گئے، جن میں تقریباً 4 لاکھ 62 ہزار کھانوں کے برابر خوراک موجود تھی۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں لوگوں کو باڑ سے گزر کر کھلے میدان میں داخل ہوتے دیکھا گیا جہاں امداد رکھی گئی تھی۔ بعد میں، باڑیں توڑ کر عوام نے جگہ پر دھاوا بول دیا۔
حماس کے زیرانتظام غزہ میڈیا دفتر کے ڈائریکٹر اسماعیل الثوابطہ نے الزام لگایا کہ امداد کی تقسیم میں بدنظمی کی اصل وجہ اسرائیل کی زیر نگرانی کام کرنے والی کمپنی کی نااہلی ہے۔
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں نے GHF کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے، کیونکہ وہ اسے سیاسی اور عسکری مفادات سے جڑا ہوا سمجھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اس واقعے کو "دل دہلا دینے والا" قرار دے چکے ہیں، جب کہ ریڈ کراس کے ترجمان کرسچیئن کارڈون کا کہنا تھا: "انسانی امداد کو نہ تو سیاست کا حصہ بنایا جا سکتا ہے اور نہ عسکری مفادات کا۔"
اسرائیلی فوج کے مطابق رفح میں دو مقامات پر نئے امدادی مراکز کھولے گئے ہیں، اور "ہزاروں خاندانوں کو خوراک فراہم کی گئی ہے۔"
اسرائیل کا کہنا ہے کہ نیا امدادی نظام ان افراد کی نشاندہی کے لیے استعمال ہو رہا ہے جو حماس سے جُڑے ہو سکتے ہیں، اور چہرے کی شناخت (Facial Recognition) کا عمل اسی مقصد کے لیے ہے۔
ایک مقامی شہری ابو احمد نے بتایا: "میرے بچے بھوکے ہیں، میں بھی بھوکا ہوں، لیکن ڈر لگتا ہے.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امدادی مراکز
پڑھیں:
شام: یو این ادارے سویدا میں نقل مکانی پر مجبور لوگوں کی مدد میں مصروف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارے شام کے شہر سویدا اور ملحقہ علاقوں میں کشیدگی سے متاثرہ لوگوں کو مدد پہنچانے میں مصروف ہیں جہاں سے حالیہ دنوں 93 ہزار افراد نے نقل مکانی کی ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر شام کی حکومت سے رابطے میں ہے اور اس کی ٹیمیں علاقے میں ہر ممکن امدادی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
ادارے کے سربراہ اور اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ آئندہ دنوں سویدا کے اندر رسائی حاصل کرنے کی کوشش بھی کی جائے گی۔ Tweet URLاقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد میں پھنسے لوگوں کو تحفظ فراہم کریں اور انہیں اپنی سلامتی اور طبی مدد کے لیے ہر جگہ جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
(جاری ہے)
ترجمان نے بتایا ہے کہ سویدا کے علاوہ اس کے قریبی علاقے درآ اور دارالحکومت دمشق کے دیہی علاقوں سے بھی بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں۔ سویدا سے بے گھر ہونے والے بیشتر لوگ قرب و جوار کے علاقوں اور 15 پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ درآ میں 30 مزید اجتماعی پناہ گاہیں بھی کھول دی گئی ہیں۔
کشیدگی کے باعث علاقے میں بنیادی ڈھانچہ اور خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
سویدا کے بعض ہسپتال غیرفعال ہو گئے ہیں، پانی کے نظام کو نقصان پہنچا ہے جبکہ بجلی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی ہے اور خوراک تک رسائی متاثر ہوئی ہے۔پہلے امدادی قافلے کی آمدشامی عرب ہلال احمر کی جانب سے امداد لےکر پہلا قافلہ اتوار کو سویدا پہنچا ہے جہاں بیشتر پناہ گزین مقیم ہیں۔ 32 ٹرکوں پر مشتمل یہ قافلہ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی)، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے خوراک، پانی، طبی سازوسامان اور ایندھن لے کر آیا ہے۔
ٹام فلیچر نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مدد کی اشد ضرورت تھی لیکن علاقے میں مزید امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ علاقے میں امدادی رسائی کے حصول اور شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے متعلقہ فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے۔