بہت سارے الیکٹرانکس گیجٹس کی جگہ موبائل نے لےلی ہے، اب اکثر لوگ صبح اٹھنے کے لیے موبائل فون کے الارم استعمال کرتے ہیں۔

پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی زیادہ تر افراد صبح اٹھنے کےلیے الارم کا استعمال کرتے ہیں، موبائل میں یہ آپشن موجود ہوتا ہے کہ ایک بار الارم بند کرنے کے کچھ دیر بعد پھر بجتا ہے تاکہ اگر کوئی شخص سو جائے تو دوسری بار الارام بجنے پر اٹھ سکے۔

موبائل الارم کے اس سسٹم کےلیے اسنوز الارم کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، تاہم جو لوگ جاگنے کےلیے موبائل استعمال کرتے ہیں یہ عادت ان کےلیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔امریکا میں ہونے والی طبی تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ موبائل الارم کی عادت سے اچھی نیند کا حصول مشکل ہوجاتا ہے۔ماس جنرل بریگھم اسپتال کی جانب سے کی گئی تحقیق میں ا دنیا بھر میں موجود 21 ہزار سے زائد افراد سے رائے لی گئی اور پھر اس ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔

تحقیق دانوں نے بتایا کہ 50 فیصد سے زیادہ افراد اس طرح کا الارم استعمال کرتے ہیں اور پہلی بار بجنے کے بعد دوبارہ سو جاتے ہیں تاکہ مزید کچھ منٹ کی نیند کا مزہ لے سکیں، اسنوز الارم کو بہت زیادہ استعمال کرنے والے افراد اوسطاً 20 منٹ کے دوران کئی بار الارم بٹن دباتے ہیں۔ماس جنرل بریگھم کی تحقیق کے مطابق ایسے افراد کا خیال ہوتا ہے کہ اس طرح تھوڑی دیر کی مزید نیند لینے سے ان کی نیند کا دورانیہ کچھ بڑھ جائے گا، مگر یہ عادت نیند کے معیار پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔

محققین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوا کہ 50 فیصد سے زیادہ افراد اوسطاً 11 منٹ کا وقت ایک سے دوسرے الارم کو بند کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔فرانس کی نوٹر ڈیم یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں کچھ عرصے قبل بتایا گیا کہ جو افراد صبح اٹھنے کے لیے الارم کلاک استعمال کرتے ہیں، وہ قدرتی طور پر جاگنے والوں کے مقابلے میں زیادہ تھکاوٹ کے شکار ہوتے ہیں۔

ماس جنرل بریگھم اسپتال کی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ قدرتی طور پر اٹھنے والوں کے مقابلے میں الارم سے اٹھنے پر مجبور ہونے والے افراد کے صبح کے بلڈ پریشر میں 74 فیصد کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد الارم کلاک کو بٹن دبا کر بند کرتے ہیں، ان کی نیند زیادہ متاثر ہوتی ہے جبکہ قدرتی طور پر جاگنے والے افراد کی نیند طویل ہوتی ہے اور وہ دن بھر میں کم کیفین استعمال کرتے ہیں کیوں کہ انھیں ذہنی طور پر تھکاوٹ کم ہوتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: استعمال کرتے ہیں کی نیند ہوتی ہے

پڑھیں:

غسل صبح کرنا چاہیے یا رات کو ؟

کھانے پینے کی طرح ایک روزمرہ سرگرمی غسل کرنا بھی ہے۔ بیشتر لوگ روزانہ صبح یا رات کو نہاتے ہیں۔بعض لوگ ہفتے میں ایک دو دفعہ غسل کرنا کافی سمجھتے مگر صرف دیوانے ہی اس سرگرمی سے دور رہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ طبی نقطہ نظر سے کون سا وقت نہانے کے لیے موزوں ہے؟اس ضمن میں ماہرین طب شخصی ضرورت کو اہمیت دیتے ہیں۔

مثال کے طور پر ایک شخص کی خواہش تھی ، اس کی رات کی بہتر نیند بہتر ہو جائے۔ اس نے بروقت سونے کے لیے نیند کی گولیوں سمیت مختلف طریقے آزمائے مگر کام نہ بنا۔آخر کیا چال چلی؟وہ صبح کے بجائے رات کو غسل کرنے لگا۔ اس سرگرمی سے اس کو اچھی نیند آنے لگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ، "جب ہم صحیح وقت اور درجہ حرارت پر رات کے وقت نہائیں تو اس سے ہمیں سونے میں مدد ملتی ہے۔"گویا رات کو نہانا مفید ہے؟ بات وہی وقت کا تعین کرنا آپ کے مقاصد پر منحصر ہے۔

رات کی نیند

 ایک تحقیق ہے کہ رات کو نہانے پر ہمارے جسم کا درجہ حرارت سرکیڈین تال (circadian rhythm)سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے ۔ ہمارے جسم میں چوبیس گھنٹے کے دور میں جو حیاتیاتی تبدیلیاں جنم لیں، وہ سرکیڈین تال کہلاتی ہیں۔ یہ ہم آہنگی اچھی نیند لانے میں معاون بنتی ہے۔ دراصل ہر رات انسانی جسم کو اچھی طرح سے سونے کے لیے ٹھنڈا ہونا چاہیے۔یہ ہمارا ارتقائی عمل ہے۔

قدیم انسان باہر رہتے تھے جہاں ماحول رات کو ٹھنڈا ہو جاتا تھا اور جسم کا درجہ حرارت گر جاتا ۔اسی لیے انسان کو آج بھی ٹھنڈے ماحول میں باآسانی نیند آ جاتی ہے۔ لیکن دور جدید میں ہمارا کنٹرول شدہ اندرونی ماحول اگر زیادہ گرم یا ٹھنڈا ہے تو نیند آنے میں مشکل درپیش رہتی ہے۔ آرام کی یہ اضافی حالت گویا ہماری نیند متاثر کرتی ہے۔ تاہم غسل نیند کی دولت دے سکتا ہے۔

طریقہ کار یہ ہے کہ اگر گرمی زیادہ ہے تو ٹھنڈے پانی سے غسل کیجیے۔ موسم سرما میں گرم پانی سے نہائیے مگر اسے نیم گرم رکھیے۔اس طریقے سے انسانی جسم کا درجہ حرارت معمول پر لانے اور اسے سرکیڈین تال سے ہم آہنگ کرنے میں مدد ملتی ہے۔ گرمی زیادہ ہو تو غسل سے جسم سرد ہو جاتا ہے۔ سردی زیادہ ہے تو نیم گرم پانی جسم کا درجہ حرارت بڑھا کر اسے گرم کرتا ہے۔

نتیجہ یہ کہ غسل کی بدولت نہ صرف نیند آتی بلکہ وہ گہری اور اچھی بھی ہوتی ہے۔ ماہرین کو تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ غسل نیند میں تاخیر کم کرتا اور نیند کا معیار بہتر بناتا ہے۔وجہ یہ کہ یہ عمل جسمانی درجہ حرارت میں ردوبدل کر کے نیند لے آتا ہے۔‘‘

 رات کے وقت نہانے کا مثالی دورانیہ کم از کم 10 منٹ ہے۔ اور بہترین وقت سونے سے ایک دو گھنٹے پہلے کا ہے۔ اگر سونے کے وقت نہایا جائے ، تو اس طرح جسم کو ٹھنڈا ہونے اور سرکیڈین تال سے ہم آہنگ ہونے کے لئے وقت نہیں ملتا۔ موسم سرما میں پانی کم از کم 40 درجے سینٹی گریڈ گرم ہو۔

یہ یاد رہے، رات نہانا شروع کرنے پر آپ کے سرکیڈین تال نظام کو نیند سے ہم آہنگ ہونے میں کچھ دن لگیں گے۔ماہرین کے نزدیک، ہمارا جسمانی نظام اتنی آسانی سے نہیں بدلتا۔

ماہرین طب اگرچہ خبردار کرتے ہیں کہ رات کے غسل سے سبھی کو فائدہ نہیں پہنچتا۔ اس لیے اگر کسی کو ایک ہفتہ غسل کے بعد بھی نیند نہ آ سکے تو وہ کوئی دوسرا طریقہ استعمال کرے۔ان کے نزدیک نیند لانے کا ایک عمدہ گر یہ ہے کہ سونے کا مستقل وقت بنا لیا جائے۔ یہ ایک اہم نکتہ ہے۔

تخلیقی صلاحیت

رات کو نہانے سے تخلیقی صلاحیتوں میں بھی بہتری آسکتی ہے۔ متعدد مطالعات سے پتا چلا ہے کہ غسل کرنے سے انسان تروتازگی اور فرحت محسوس کرتا ہے اور ایسے میں تخلیقی صلاحیتیں جلا پاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے، بہت سے مردوزن رات کو نہانے کے بعد سوچ بچار کرنے لگتے ہیں اور دماغ کی روئیں آزادی سے بہنے لگتی ہیں۔

ماہرین طب کی رو سے تخلیقی بصیرت میں اضافے کے لیے رات کو غسل کرنا صبح سویرے مچھلی پکڑنے کے مترادف ہے : جب حالات قدرتی طور پر سازگار ہوں تو آپ غیر متوقع طور پر قیمتی چیز پا سکتے ہیں۔ جس طرح مچھلی پانی کے پُرسکون ہونے پر سطح پہ اٹھتی ہے، اسی طرح رات کو نہانے سے جب آپ کا دماغ پُرسکون ہو جائے تو آپ بہترین خیالات سوچ سکتے ہیں۔

جسمانی صفائی

رات کے وقت نہانے سے ذاتی حفظان صحت کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ ایک ڈاکٹر کا کہنا ہے،رات کو غسل کرنے سے دن بھر جسم پر لگی میل کچیل دھل جاتی ہے۔ اس میں دھول، پسینہ اور آلودگی شامل ہیں۔ انسان انہیں دھوئے بغیر بستر پر جائے تو وہ جلدپر خارش کر سکتے اور آپ کی چادروں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

رات کو نہانے کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ یوں جلد کے خلیوں کو راتوں رات مرمت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ اگر آپ کی جلد چکنی یا تیل والی ہے تو رات کے وقت شاور لینا بہترین عمل ہے جس سے جلد پر چپکی ساری گندگی دور ہو جاتی ہے۔اس گندگی کو رات بھر نہیں چپکے رہنا چاہیے۔ رات غسل لینے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اگر کوئی گند بچ جائے تو وہ صبح نہانے کے بجائے محض منہ دھونے سے بھی صاف ہو جاتا ہے۔

انسان کی جلد ہر گھنٹے میں تقریباً بیس کروڑ خلیے خارج کرتی ہے۔ رات اور صبح نہانے سے جلد کے مردہ خلیوں کو دھونے میں مدد ملتی ہے۔ حفظان صحت کے لیے اپنے ماحول کو بھی صاف ستھرا رکھیے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کے بستر کی چادریں گندی ہیں اور آپ انھیں تبدیل کیے بغیر ان پر سوتے ہیں تو رات یا صبح کو نہانا رائیگاں جائے گا۔گندی چادروں کی وجہ سے جسم کی ساری گندگی دور نہیں ہو سکے گی۔

کئی لوگ صبح نہانا پسند کرتے ہیں تاکہ تروتازہ ہو جائیں۔ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اچھی خوشبو لیے دوسروں سے میل جول کریں۔ مگر غسل کرنے کے وقت کا تعلق اس امر سے بھی ہے کہ  آپ دن میں کتنے گندے ہو تے ہیں۔ اگر کام کت دوران ہر قسم کی میل کچیل جسم سے چمٹتی ہے تو آپ کے لیے غسل کا بہترین وقت رات کاہی ہے۔

عملی کارکردگی

یہ تو درست ہے کہ رات کے وقت نہانے سے اچھی نیند آتی اور جسمانی صفائی ہو جاتی ہے۔ یہ اہم فوائد ہیں۔ مگر صبح کو غسل کرنا بھی ایک اہم فائدہ رکھتا ہے۔ یہ انسان کو تازہ دم کر دیتا ہے۔یوں وہ دن بھر کے کاموں کا مقابلہ کرنے کے لیے جسمانی و ذہنی طور پر تیار ہو جاتا ہے۔ وہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ چاق وچوبند ہوتا ہے جو صبح نہیں نہاتے۔

دراصل صبح نہانے کا اثر ہمارے قدرتی جاگنے کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔پرانے وقتوں میں رہنے والوں کے آباؤ اجداد طلوع آفتاب کے ساتھ ہی اٹھتے تھے تو درجہ حرارت گرم ہونے لگتا۔ اس طرح انسانی جسم گرم ہونے کے بعد بیدار ہونے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ سرکیڈین تال کی بدولت ہی ہمارے جسم کا درجہ حرارت رات بھر کم رہتا اور صبح سویرے بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ بہتر ہے، صبح کو ٹھنڈے پانی سے غسل کیا جائے۔ وہ ہم پہ چڑھا نیند کا خمار اتار کر ہمیں روزمرہ سرگرمیوں سے نپٹنے کے لیے تیار کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ انسان محسوس کرتا ہے کہ اس کے اندر نئی توانائی جنم لے رہی ہے۔کچھ سرویز سے پتا چلتا ہے کہ لوگ ٹھنڈے غسل کے بعد بہتر موڈ کے ساتھ زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں۔

حرف آخر

 یاد رکھیے ، آپ چاہے صبح غسل کریں یا رات کو، اپنا یہ معمول باقاعدگی سے انجام دیں۔ رات کو ہمارا جسم نیند کے اشارے تلاش کر تا ہے۔ اور اگر آپ ہر رات نہاتے ہیں تو وہ نیند لانے کا بہترین اشارہ بن جائے گا۔ اسی طرح صبح ہمارا جسم چاہتا ہے کہ وہ ہوشیار و مستعد ہو جائے۔ اسے متحرک کرنے کے لیے آپ نہاتے ہیں تو رفتہ رفتہ یہ عمل سرکیڈین تال سے ہم آہنگ ہو کر آپ کو چاق وچوبند کرنے کا بہترین طریق کار بن سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • سوشل میڈیا اور ہم
  • غسل صبح کرنا چاہیے یا رات کو ؟
  • فیصل آباد: شہریوں کے فنگر پرنٹ چوری کرکے بینک اکاؤنٹ کھلوانے والا گروہ گرفتار
  • کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
  • پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع
  • اسکولوں میں طلبا کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • اسکولوں میں طلبہ کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی لگائی جائے، پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع