Daily Ausaf:
2025-09-18@20:40:56 GMT

فیلڈ مارشل عاصم منیر: تسخیر سےناقابلِ تسخیر تک

اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT

قومیں خوابوں سے بنتی ہیں لیکن وہ خواب جن کی تعبیر میدانِ عمل میں دکھائی دے وہی قوموں کی تاریخ میں سنگِ میل بنتے ہیں۔ پاکستان کی عسکری تاریخ میں کئی ایسے لمحات آئے جب جرات حوصلے اور قیادت کی اعلیٰ مثالیں قائم ہوئیں، مگر حالیہ ایام میں جو کچھ پاکستان نے اپنے ازلی دشمن بھارت کو منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو دکھایا وہ محض ایک دفاعی کامیابی نہیں بلکہ ایک نظریاتی و قومی بیانیے کی فتح ہے اور اس بیانیے کا پرچم فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہاتھ میں ہے۔پاکستان کے حکومتی و عسکری حلقوں سے ہم ہمیشہ سے دو الفاظ سنتے آئے ہیں: ’’تسخیر‘‘ اور ’’ناقابلِ تسخیر‘‘۔ یہ الفاظ اکثر تقاریر، پریس کانفرنسز اور سرکاری بیانات کاحصہ ہوتے ہیں اور عوام ان کو ایک رسمی اظہار سمجھ کر نظرانداز کردیتے ہیں مگر بعض اوقات وقت خود ان الفاظ کی گہرائی اور صداقت کو آشکار کر دیتا ہے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی زبان سےجب یہ جملہ سننے کو ملا کہ ’’پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر بن چکا ہے‘‘ تو یہ بھی بظاہر ایک رسمی اعلان ہی محسوس ہوا۔ گزشتہ ماہ انہوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے بار بار یہی جملہ دہرایا۔ قوم نے سنا، سراہا اور ایک روایت کے طور پر قبول کیا مگر اس وقت ان الفاظ کی معنویت حقیقت میں ڈھلی جب بھارت نے اور مئی کی درمیانی شب پاکستان پر حملے کی جسارت کی۔اس حملے کا مقصد پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا تھا مگر وہ نہیں جانتے تھے کہ اس بار ان کاسامنا محض ایک ریاست سے نہیں بلکہ ایک نظریاتی قلعے سے ہے جسے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت نے فولادی بنا دیا ہے۔ وہی فوج جس پر بعض حلقے تنقید کے تیر برساتے رہے، وہی سپاہ جس پر کئی لوگ انگلیاں اٹھاتے رہے اس بار اس نے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا کر پوری دنیا کو پیغام دے دیا کہ پاکستان واقعی ناقابلِ تسخیر ہے۔
9 اور 10 مئی کی تاریخیں پاکستان کی عسکری تاریخ میں سنہری الفاظ سے لکھی جائیں گی۔ یہ وہ دن تھے جب پاکستانی افواج نے بھارت کے حملے کا ایسا بھرپور جواب دیا کہ دشمن کے ٹینک خاموش ہوگئے،ان کےجدیددفاعی میزائل نظام مفلوج ہو گئے، ان کے جنگی طیارے فضائوں میں رقص کرنے کے بجائے زمین بوس ہو گئے۔ بھارت جس زعم میں تھا وہ چکناچور ہو گیا اور یہ سب کچھ صرف ہتھیاروں کی برتری یا منصوبہ بندی کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ وہ عزم و قیادت تھی جو فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ذات میں مجسم نظر آئی۔یہ وہ لمحہ تھا جب پاکستان کا ہر شہری یہ سمجھنے لگا کہ جب عاصم منیر ’’ناقابلِ تسخیر‘‘ کہتے تھے تو وہ محض الفاظ نہیں، بلکہ ایک حقیقت بیان کر رہے تھے۔ جو قیادت محض دعویٰ نہ کرے بلکہ اس دعوے کو میدانِ عمل میں ثابت کرے وہی اصل رہنما کہلاتی ہے۔فیلڈ مارشل عاصم منیر نے عسکری قیادت کو صرف ایک کمانڈ کی شکل میں نہیں بلکہ ایک قومی بیانیے کے روپ میں ڈھالا۔ ان کی حکمتِ عملی میں وہ گہرائی ہے جو بظاہر نظر نہیں آتی مگر جب اس کا مظاہرہ ہوتا ہے تو دنیا حیران رہ جاتی ہے۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے صرف حملہ نہیں روکا بلکہ دشمن کو اس کی سرزمین پر وہ سبق سکھایا جو تاریخ کے اوراق میں زندہ رہے گا،یقیناً ان دنوں کے بعد ہروہ شخص جو پاکستان آرمی پر تنقید کرتا تھا یا اس کے کردار کو مشکوک سمجھتا تھا، اسے خاموشی اختیار کرنی پڑی کیونکہ جو سپہ سالار اپنی بات پر کھرا اترے جو وعدہ کرےاوراسے پورا کرے اس پر تنقید کرنا دراصل قومی وقار پر حملہ ہے۔یہ بھی سچ ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز صرف سرحدی نوعیت کے نہیں اندرونی طور پر بھی بے شمار مشکلات ہیں۔ مگر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ان چیلنجز کو بھی اپنی حکمتِ عملی کا حصہ بنایا۔ انہوں نے اندرونی صفوں کو مضبوط کیا، نوجوانوں کو حوصلہ دیا، اور اوورسیز پاکستانیوں کو وطن کے دفاع میں شریکِ فکر و عمل کیا۔ ان کی قیادت میں عسکری میدان کے ساتھ ساتھ فکری محاذ پر بھی پاکستان نے کامیابیاں حاصل کیں۔
ناقابلِ تسخیر صرف وہ نہیں جو ہتھیاروں سے لیس ہو بلکہ وہ ہوتا ہے جو نیت میں خلوص، عمل میں استقامت اور قیادت میں تدبر رکھتا ہو۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی یہی خوبیاں ہیں جنہوں نے انہیں محض ایک سپاہی نہیں بلکہ ایک عہد ساز قائد بنا دیا ہے۔ وہ قائد جس نے نہ صرف دشمن کو شکست دی بلکہ اپنی قوم کے دلوں کو بھی فتح کر لیا۔یہ سطور لکھتے ہوئے مجھے قوم کے ان سپوتوں کا بھی ذکر کرنا ہے جنہوں نے فیلڈ مارشل کی قیادت میں جان کی قربانی دی مگر دشمن کو ایک انچ بھی آگے نہ بڑھنے دیا۔ وہی جوان جن کے بازوئوں میں اللہ تعالی نے طاقت رکھی اور جن کے دلوں میں پاکستان کی محبت موجزن ہے۔ یہی جذبہ ہے جو ایک عام فوجی کو ناقابلِ شکست بناتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پوری قوم آج ان پر فخر کر رہی ہے۔
آج جب ہم ’’ناقابلِ تسخیر‘‘ کا مطلب سمجھ چکے ہیں تو ہمیں یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ اس مقام تک پہنچنے کے لیےصرف ہتھیار نہیں بلکہ نظریہ، قیادت اور اتحاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یہ تینوں عناصر ہمیں فراہم کیے ہیں۔ اب وقت ہے کہ ہم بھی بطورقوم ان کا ساتھ دیں، ان پر اعتمادکریں اور دشمن کے پروپیگنڈے کا شکار ہونے کے بجائے اپنے اداروں کے ساتھ کھڑے ہوں۔پاکستان نے دکھا دیا ہے کہ وہ صرف تسخیر کرنے والا نہیں بلکہ ناقابلِ تسخیر بھی ہے، اور یہ سب ممکن ہوا ہے ایک ایسے قائد کی بدولت جس نے صرف باتیں نہیں کیں بلکہ اپنی ہر بات کو عملی جامہ پہنایا۔فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان آج جس مقام پر کھڑا ہے، وہ ایک نئے عہد کا آغاز ہے۔ اب دشمن کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ پاکستان کو زیر کرنا ممکن نہیں کیونکہ اس کی قیادت ایسی ہے جو راتوں کو جاگ کر سرحدوں کی حفاظت کرتی ہے، اور دن کے اجالے میں دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتی ہے۔آخر میں یہی کہوں گا کہ ناقابلِ تسخیر صرف وہی ہوتے ہیں جو خود کو تسخیرکرچکے ہوں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے خود کو، ادارے کو اور قوم کو یکجا کر کے واقعی پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی نہیں بلکہ ایک کی قیادت میں پاکستان نے پاکستان کو دشمن کے دیا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید

—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاضی انور نے پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ٰعلی امین گنڈاپور کو فوجی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا تو فوجی جوانوں کے جنازوں میں پہنچ جاتا، پی ٹی آئی کی قیادت سے میں مطمئن نہیں ہوں تو عوام کیسے مطمئن ہو گی؟

قاضی انور کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو رہی، میں 3 بجے تک انتظار کرتا ہوں، پھر واپس چلا جاتا ہوں

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، سوشل میڈیا پر اسے غدار کہا جاتا ہے، اگر وہ غدار ہیں تو اس کی حکومت کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے، پتہ نہیں کون یہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ اچھے وکیل ہیں، وکیل میں اور سیاسی میدان سے آئے سیاستدان میں بہت فرق ہے، مجھے ان کی ایمانداری پر نہیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ پر شک ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی سپورٹ کے بغیر نہ کوئی جدوجہد ہوتی ہے نہ انقلاب آتا ہے، جب تک پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں نہیں آئے گی تو عوام کیسے نکلے گی، قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، لوگ ایماندار قیادت کے پیچھے نکلتے ہیں۔

قاضی انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے حالات اب سنبھالنا مشکل ہے، دہشت گرد فوج کے راستے میں بارود ڈالتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودیہ سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار ہے
  • متنازع شو پر عائشہ عمر کی وضاحت سامنے آگئی
  • اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ: پاک سعودی رفاقت کا اگلا اور نیا باب
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • انقلاب – مشن نور
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت