باہر بیٹھی قیادت نے سیاسی اپروچ نہ بنائی تو قید طویل ہوگی، فیصل چودھری
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ایڈووکیٹ سپریم کورٹ فیصل چودھری نے کہا ہے کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نظرنہیں آتی کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے بات کریں، اور اگر وہ بات کریں گے بھی تو اپنی شرائط پر کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے والے فیصل چودھری نے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت ہے کہ پاک فوج کی ہندوستان کے خلاف جیت کے بعد انتشار کی کیفیت ختم ہوگئی ہے، جنگ سے پہلے اور بعد کی صورتحال میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اپنے بانی کی رہائی کے لیے جذبات کے بغیر سیاسی حکمت عملی بنانی پڑے گی۔ سیاسی حکمت عملی نہ ہونے کا بھی بانی کو بہت نقصان ہوا ہے۔
ایڈووکیٹ سپریم کورٹ فیصل چودھری کا کہنا تھا کہ جو پارٹی قیادت باہربیٹھی ہے، انہوں نے سیاسی اپروچ نہ اپنائی تو بانی کی قید طویل ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وکٹ کے دونوں طرف کھیلنے سے متعلق بھی بانی کا اشارہ موجودہ قیادت کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے مقدمات میں 40 دن میں سزائیں اور فوری نااہلیاں ہوںگی، جس سے سیاسی نقشہ بدل جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل چودھری انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟جسٹس محمد علی مظہر کا استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص سے متعلق نظرثانی کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کوئی آئین ’’ری رائٹ‘‘ نہیں کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ری رائٹ کیا گیا، 3دن کی مدت کو بڑھا کر 15دن کیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 11رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ 11ججز نے آزادامیدواروں کو پی ٹی آئی کا تسلیم کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 39امیدواروں کی حد تک میں اور قاضی فائز عیسیٰ بھی 8ججز سے متفق تھے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی کہا پی ٹی آئی نشستوں کی حقدار ہے۔
اسرائیل کے سابق وزیراعظم نے غزہ میں نیتن یاہو کی کارروائیوں کو جنگی جرائم قرار دیدیا
جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ اقلیتی ججز نے انہی بنیادوں پر پی ٹی آئی کو مانا جس پر اکثریتی ججز نے مانا تھا، فیصل صدیقی نےکہاکہ اب نظرثانی درخواستوں پر ان اقلیتی فیصلوں پر انحصار کیا جارہا ہے،دوسری جانب درخواستوں میں کہا گیا پی ٹی آئی کو ریلیف مل ہی نہیں سکتا تھا، نظرثانی ان فیصلوں پر انحصار کرکےکیسے لائی جا سکتی ہے؟ان فیصلوں میں تو پی ٹی آئی کو پارٹی تسلیم کیاگیا، عدالت نے کہاکہ نظرثانی لانے والوں نے جس فیصلے کو چیلنج کیا اسے ہمارے سامنے پڑھا ہی نہیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ کیا جج آئینی سکوپ سے باہر جا کر فیصلہ دے سکتے ہیں؟عوامی امنگوں اور جمہوریت کیلئے سہی، لیکن کیا جج آئین ری رائٹ کر سکتے ہیں؟وکیل فیصل صدیقی نے کہاکہ کوئی آئین ’’ری رائٹ ‘‘ نہیں کیا گیا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ ری رائٹ کیا گیا، 3دن کی مدت کو بڑھا کر 15دن کیاگیا۔
سنی اتحاد کونسل کا انتخابی نشان کیا اور صاحبزادہ حامد رضا نے آزاد الیکشن کیوں لڑا؟وکیل فیصل صدیقی نے آئینی بنچ کو بتا دیا
مزید :