اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )تجزیہ نگار عدیل وڑائچ کے مطابق پاک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کی سیاست میں بہت سے سوالات ایسے ہیں لوگ جن کے جواب جاننا چاہتے ہیں، کیا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ نرمی برت کر ملک میں سیاسی بات چیت کا ماحول پیدا کیا جائے گا؟ کیا اب نو مئی کے بجائے 10مئی کا بیانیہ چلے گا؟
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف سے جڑے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کے حوالے سے پالیسی میں تبدیلی دیکھنے میں آئے گی؟ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کے حوالے سے بھی ایک مرتبہ پھر قیاس آرائیاں جنم لینے لگی ہیں، کچھ صحافتی حلقوں کی جانب سے یہاں تک تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ پاک بھارت جنگ کی صورتحال میں بانی پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا گیا، حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
کچھ نے یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ بانی پی ٹی آئی بات چیت کے لئے تیار ہو چکے ہیں مگر اس عمل کو وہ میڈیا کی پہنچ سے دور رکھنا چاہتے ہیں مگر یہ قیاس آرائیاں چند روز بھی زندہ نہیں رہ سکیں، بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آخر کاریہ کہہ دیا کہ بتائیں بانی پی ٹی آئی کیا چیز چھوڑیں تو آپ انہیں رہا کریں گے، حال ہی میں جارحانہ اور کشیدگی کا باعث بننے والے بیانات دینے والی علیمہ خان آخر ایسا سرنڈر کرنے والا بیان دینے پر کیوں مجبور ہوگئیں؟
پاکستان تحریک انصاف اس وقت شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، سوشل میڈیا پر بھی اس کی اجارہ داری کم ہو چکی ہے، اوورسیز پاکستانی، جو صرف پاکستان تحریک انصاف کے حامی سمجھے جاتے تھے اور اس میں کافی حد تک حقیقت بھی تھی مگر اب وہاں بھی دراڑ نظر آرہی ہے، اگر صوبوں کی بات کی جائے تو کچھ عرصہ پہلے تک خیبرپختونخوا میں صرف پاکستان تحریک انصاف کا بیانیہ نظر آتا تھا لیکن اب وہاں بھی منظر نامہ تبدیل ہوتا نظر آرہا ہے۔
تحریک انصاف کچھ عرصہ پہلے تک موجودہ رجیم کیلئے نہ صرف درد سر تھی بلکہ ایک بہت بڑا سیاسی چیلنج بن چکی تھی لیکن اس کے اپنے سیاسی بلنڈرز نے اسے ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے، کچھ حلقے تحریک انصاف میں ٹوٹ پھوٹ کا ذمہ دار مقتدرہ کو قرار دیتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی پالیسیوں خاص طور پر تحریک انصاف کی سوشل میڈیا پالیسی نے اس جماعت کو توڑنے میں اہم کردار ادا کیا ہے حتیٰ کہ تحریک انصاف کے اندر بھی کوئی ایک ایسا رہنما نہیں بچا جس کی عزت پی ٹی آئی کے اپنے سوشل میڈیا ورکرز سے محفوظ ہو، کسی کو معلوم نہیں کہ پارلیمان میں بیٹھی ایک بڑی اپوزیشن جماعت میں بات چیت کا اختیار کس کے پاس ہے۔
پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والا پارلیمنٹرین ہو، پارٹی عہدیدار یا اس کے سوشل میڈیا ورکرز، سبھی اپنی ساکھ بچانے کے لئے وضاحتیں دیتے نظر آتے ہیں، ہر رکن دوسرے کو شک کی نگا ہ سے دیکھتا ہے، ایک دوسرے کو مقتدرہ کے ساتھ رابطوں کے طعنے دیے جاتے ہیں، دلچسپ بات یہ ہے کہ پوری جماعت اور اس کے بانی سربراہ جس مقصد کے لئے مشکلات کاٹ رہے ہیں وہ مقتدرہ کی حمایت حاصل کرنا ہے جس کے لئے پی ٹی آئی گزشتہ تین برسوں سے مزاحمتی سیاست کے نام پر دباﺅ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے، مگر جب جماعت کا کوئی رکن مقتدرہ کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے غداری کا سرٹیفکیٹ دے دیا جاتا ہے۔
2022ءتک پاکستان تحریک انصاف میں دو طرح کی قیادت تھی، ایک وہ جو اس جماعت کو بنانے والوں میں شامل تھے اور دوسرے وہ جنہوں نے بعد میں اس جماعت کا حصہ بن کر ملکی سیاست میں اہم پوزیشنز سنبھالیں، نو مئی 2023ءکے بعد پاکستان تحریک انصاف میں ایک تیسری قسم کی قیادت نے جنم لیا تھا جو وکلا پر مشتمل تھی، جس نے پہلی دو اقسام کی قیادت کے آﺅٹ ہو جانے سے فائدہ اٹھایا اور کسی حد تک پارٹی کو ہائی جیک کر لیا، مگر اب یہ تیسری قسم کی قیادت بھی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیموں سے محفوظ نہیں، یہ بھی تضادات اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے۔
26 نومبر 2024ءکے سیاسی بلنڈر کے بعد اب پاکستان تحریک انصاف سڑکوں پرآنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی، پی ٹی آئی کا سب سے بڑا سیاسی ہتھیار سوشل میڈیا بھی اب اس کے ہاتھ سے نکلتا دکھائی دے رہا ہے، حکمران جماعتیں عموماًغیرمقبول ہوا کرتی ہیں مگر ٹک ٹاک، فیس بک اور ایکس سمیت تمام بڑے فورمز پر پی ٹی آئی کے مقابلے میں (ن) لیگ کی اچھی خاصی موجودگی نظر آتی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایک متبادل بیانیہ مو ثر انداز میں دکھائی دینے لگا ہے جو پہلے نہ ہونے کے برابر تھا، معرکہ حق کے بعد ملک کے اندر افواجِ پاکستان کی مقبولیت میں بھی بہت اضافہ ہو چکا ہے، خیبر پختونخوا میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا طلبہ سے خطاب اور طلبہ کے ریسپانس کے مناظر بتا رہے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں نوجوانوں کی سوچ بدل چکی ہے، چند ہفتے قبل اسلام آباد میں ہونے والے اوورسیز کنونشن میں پاکستان تحریک انصاف کے کئی بیرونِ ملک عہدیداروں کی شرکت نے بھی سب کو حیران کر کے رکھ دیا، کنونشن میں پاکستان تحریک انصاف کے عہدیداروں کی شرکت بتا رہی تھی کہ پی ٹی آئی اوورسیز میں بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی جا رہی ہے۔
کچھ سیاسی تجزیہ کار یہ سمجھتے ہیں کہ چونکہ پاک بھارت جنگ کے بعد مقتدرہ کی عوامی مقبولیت میں بے انتہا اضافہ ہو چکا ہے اس لئے یہ پاکستان تحریک انصاف کو حکومت کے ساتھ بٹھا کر ملک میں سیاسی ہیجانی کیفیت کے خاتمے کا سنہری موقع ہے، ان کے خیال میں بانی پی ٹی آئی کو بات چیت کی میز پر لایا جائے تاکہ 2022ءسے چلی آرہی سیاسی ہیجان کی صورتحال کا خاتمہ ہو سکے۔بانی پی ٹی آئی کی سیاست ایک بند گلی میں داخل ہو چکی ہے، وہ مقتدرہ کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں مگر مقتدرہ اپنے مو قف پر قائم ہے کہ بات کرنی ہے تو سیاسی حکومت کے ساتھ کریں، حکومت کے ساتھ بات کرنے کا مطلب ہے کہ اسے منتخب حکومت تسلیم کیا جائے اور اسے چلنے دیا جائے، اگر بانی پی ٹی آئی ایسا کرتے ہیں تو انہیں اس کی سیاسی قیمت ادا کرنا ہوگی، اگر ایسا نہیں کرتے تو تب بھی اس کی قیمت ادا کرنا ہوگی، انہیں نو مئی پر معافی مانگنا ہوگی اور آئندہ انتخابات تک خاموش بیٹھنا ہوگا، بانی پی ٹی آئی کو یہ طے کرنا ہے کہ انہوں نے جیل میں رہ کر حکومت کو سکون سے چلتا رہنے دینا ہے یا جیل سے باہر آکر۔

نو منتخب صدر پی ایف ایف سید محسن گیلانی فٹبال کی ترقی کے لیے پرعزم

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی کی ٹوٹ پھوٹ کا سوشل میڈیا کی قیادت کی کوشش بات چیت ہیں مگر کے ساتھ چکی ہے کے لئے کے بعد

پڑھیں:

شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق

شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

لاہور(آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے ہسپتال میں پارٹی کے سابق رہنماں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی پرانی قیادت ریلیز عمران خان تحریک چلانے کے لیے تیار ہیں، تحریک میں فواد چودھری، عمران اسماعیل ،علی زیدی ، محمود مولوی، سبطین خان اور دیگر رہنما موجود ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ سابق قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے اہم فیصلے کیے، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں اور مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا۔اِسی طرح ملک میں سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے کا فیصلہ کیا گیا، عمران خان سے ملاقات بھی کی جائے گی، پی ٹی آئی کی سابق قیادت شاہ محمود قریشی کی رہائی کے لیے بھی سرگرم ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ قیادت نے شاہ محمود قریشی کو بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے اور سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی، شاہ محمود قریشی کو تمام تر معاملات کو حل اور درست کرنے کے کردار ادا کرنے پر گفتگو ہوئی۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ سابقہ قیادت کا مقف ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت عمران خان کو باہر نہیں نکال سکتی ، ملاقات میں سابق سینیٹر اعجاز چودھری، سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ سے بھی ملاقات کی، ملاقات کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

تحریک انصاف کے سابق رہنماں نے حکومتی وزرا سے ملنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ فواد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی وفد مولانا فضل الرحمان سے بھی ملاقات کرے گا۔ملاقات میں ملکی سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے پر بات چیت ہوگی، فواد چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی سے شاہ محمود قریشی، اعجاز چودھری اور دیگر رہنماوں سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں، پی ٹی آئی کی قیادت نے سیاسی قیدیوں کو باہر لانے کی کوشش کی تائید کی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراستنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان افغان مہاجرین کی وطن واپسی: صرف ایک دن میں 10 ہزار افراد افغانستان روانہ شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری اسلام آباد بار کونسل انتخابات،نتائج سامنے آ گئے،حامد خان گروپ صرف ایک سیٹ پر کامیاب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • سیاسی درجہ حرارت میں تخفیف کی کوشش؟
  • تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کی رکن کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
  • آزاد کشمیر میں سیاسی عدم استحکام جاری، پی پی نے تحریک عدم اعتماد تاحال جمع نہ کروائی
  • شاہ محمود سے سابق پی ٹی آئی رہنماں کی ملاقات، ریلیز عمران تحریک چلانے پر اتفاق،فواد چوہدری کی تصدیق
  • ایشوریہ رائے 52 سال کی ہوگئیں؛ جواں نظر آنے کا راز بھی بتادیا
  • سابق رہنماؤں کا بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں و دیگر سے رابطوں کا فیصلہ
  • کترینہ کیف کی نجی تصاویر وائرل، مداح برس پڑے
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط