علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومتی بنچوں پر آزاد حیثیت میں موجود 35ارکان میں 11 حکومتی ٹیم کا حصہ جبکہ 9مزید ارکان کو پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کرنے سے آزاد ارکان کے سہارے علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کیے گئے آزاد ارکان میں اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر اور ڈیڈک پشاور کے چیئرمین بھی شامل ہیں، جس کے بعد حکومتی ٹیم سے باہر آزاد ارکان کی تعداد صرف13 رہ جاتی ہے، جس کے حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان نہیں ہے۔
حکومت سے باہر رہ جانے والے آزاد اراکین کے اپوزیشن کے ساتھ ملنے سے ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 65 ہوسکتی ہے جبکہ حکومت کی تبدیلی کے لیے ایوان میں 73ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو25 مخصوص نشستیں ملنے اور اپوزیشن ارکان کی تعداد52 پر پہنچنے کے بعد سب کی نظریں ایوان میں حکومتی بینچوں پر موجود 35آزاد ارکان پر لگ گئی تھیں کہ ان میں سے کتنے ارکان کھسک کر اپوزیشن کی طرف جاتے ہیں تاکہ اپوزیشن ایوان میں 73کا ہندسہ پورا کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کی حکومت گراسکے۔
تاہم مذکورہ 35میں 11ارکان وہ شامل ہیں جو پہلے ہی سے علی امین حکومت کاحصہ ہیں جن میں صوبائی وزرا آفتاب عالم، فضل حکیم ، محمد عدنان قادری ، میناخان ، خلیق الرحمٰن ، مشیرزاہد چن زیب، معاونین خصوصی رنگیز احمد، محمد سہیل آفریدی، مصورخان، ڈاکٹر امجد علی اور لیاقت علی شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے جن 27اراکین صوبائی اسمبلی کو اپنی ٹیم میں بطور پارلیمانی سیکریٹریز شامل کیا ہے، ان آزاد ارکان میں شفیع اللہ جان، ملک عدیل اقبال، افتخار جدون، رجب علی عباسی، فضل حق، محمد ریاض، اجمل خان، عبدالکبیرخان اور شفیع اللہ شامل ہیں۔
اسی طرح جنرل نشست پر چترال سے منتخب ثریا بی بی اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر اور شیرعلی آفریدی ڈیڈک پشاورکے چیئرمین ہیں، جس سے 35 میں سے 22 آزاد ارکان حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں اور باقی صرف 13 ارکان بچتے ہیں جن کے اپوزیشن کی طرف جانے کے باوجود اپوزیشن حکومت نہیں بناپائے گی۔
اپوزیشن مذکورہ 13 اراکین کی معاونت کے باوجود اپوزیشن کی تعداد 73 نہیں بنتی بلکہ 65 ہوتی ہے اور اس تعداد کے ساتھ حکومت تشکیل نہیں دی جاسکتی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان علی امین گنڈاپور کی ا زاد ارکان ایوان میں حکومت کا شامل ہیں ارکان کی
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔