علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومتی بنچوں پر آزاد حیثیت میں موجود 35ارکان میں 11 حکومتی ٹیم کا حصہ جبکہ 9مزید ارکان کو پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کرنے سے آزاد ارکان کے سہارے علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم ہوگیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کیے گئے آزاد ارکان میں اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر اور ڈیڈک پشاور کے چیئرمین بھی شامل ہیں، جس کے بعد حکومتی ٹیم سے باہر آزاد ارکان کی تعداد صرف13 رہ جاتی ہے، جس کے حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان نہیں ہے۔
حکومت سے باہر رہ جانے والے آزاد اراکین کے اپوزیشن کے ساتھ ملنے سے ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 65 ہوسکتی ہے جبکہ حکومت کی تبدیلی کے لیے ایوان میں 73ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو25 مخصوص نشستیں ملنے اور اپوزیشن ارکان کی تعداد52 پر پہنچنے کے بعد سب کی نظریں ایوان میں حکومتی بینچوں پر موجود 35آزاد ارکان پر لگ گئی تھیں کہ ان میں سے کتنے ارکان کھسک کر اپوزیشن کی طرف جاتے ہیں تاکہ اپوزیشن ایوان میں 73کا ہندسہ پورا کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کی حکومت گراسکے۔
تاہم مذکورہ 35میں 11ارکان وہ شامل ہیں جو پہلے ہی سے علی امین حکومت کاحصہ ہیں جن میں صوبائی وزرا آفتاب عالم، فضل حکیم ، محمد عدنان قادری ، میناخان ، خلیق الرحمٰن ، مشیرزاہد چن زیب، معاونین خصوصی رنگیز احمد، محمد سہیل آفریدی، مصورخان، ڈاکٹر امجد علی اور لیاقت علی شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے جن 27اراکین صوبائی اسمبلی کو اپنی ٹیم میں بطور پارلیمانی سیکریٹریز شامل کیا ہے، ان آزاد ارکان میں شفیع اللہ جان، ملک عدیل اقبال، افتخار جدون، رجب علی عباسی، فضل حق، محمد ریاض، اجمل خان، عبدالکبیرخان اور شفیع اللہ شامل ہیں۔
اسی طرح جنرل نشست پر چترال سے منتخب ثریا بی بی اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر اور شیرعلی آفریدی ڈیڈک پشاورکے چیئرمین ہیں، جس سے 35 میں سے 22 آزاد ارکان حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں اور باقی صرف 13 ارکان بچتے ہیں جن کے اپوزیشن کی طرف جانے کے باوجود اپوزیشن حکومت نہیں بناپائے گی۔
اپوزیشن مذکورہ 13 اراکین کی معاونت کے باوجود اپوزیشن کی تعداد 73 نہیں بنتی بلکہ 65 ہوتی ہے اور اس تعداد کے ساتھ حکومت تشکیل نہیں دی جاسکتی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کی ا زاد ارکان ایوان میں حکومت کا شامل ہیں ارکان کی کی تعداد
پڑھیں:
آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پراسرار خاموشی نے بھارت کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر کھلے عام تنقید کر رہی ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے لیے شرمندگی کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے حق میں آنے والے مسلسل بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے بعد مودی حکومت پر دباؤ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک بزدل اور کمزور وزیراعظم ہیں جن کے پاس کوئی واضح وژن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی امریکی صدر کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتے اور انہی کے دباؤ پر آپریشن سندور کو اچانک روک دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکست بھارت کی عسکری قیادت نہیں بلکہ مودی کی ذاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔
اسی طرح کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر کے بیان کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے گئے ہیں تو مودی کی خاموشی اس حقیقت کی تصدیق کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان بند ہے کیونکہ وہ اس کڑوی حقیقت کو جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف شکست کا اعتراف ہے بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی بھی توہین ہے۔
دوسری جانب آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے روایتی انداز میں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ مختلف بھارتی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم تیز کر دی گئی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں حالیہ فائرنگ کے واقعے کو بھی بھارتی میڈیا نے دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی، حالانکہ پولیس تفتیش نے واضح کر دیا کہ جاں بحق ہونے والا 28 سالہ مقامی تاجر شیخ معیز کسی بھی عسکری تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے ایک ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ناکام پالیسیاں اور مسلسل پروپیگنڈا بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر رہا ہے۔ ملک کے اندر پھیلتی ہوئی بے چینی، عوامی اعتماد کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے مودی کی سیاسی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔