کے پی اسمبلی میں آزاد 35ارکان میں سے 20کو ایڈجسٹ کر لیا گیا ،علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز

پشاور(سب نیوز)خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومتی بنچوں پر آزاد حیثیت میں موجود 35ارکان میں 11 حکومتی ٹیم کا حصہ جبکہ 9مزید ارکان کو پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کرنے سے آزاد ارکان کے سہارے علی امین گنڈاپور کی حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان ختم ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعلی علی امین گنڈاپور کی جانب سے پارلیمانی سیکریٹریز کے طور پر ایڈجسٹ کیے گئے آزاد ارکان میں اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر اور ڈیڈک پشاور کے چیئرمین بھی شامل ہیں، جس کے بعد حکومتی ٹیم سے باہر آزاد ارکان کی تعداد صرف13 رہ جاتی ہے، جس کے حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان نہیں ہے۔حکومت سے باہر رہ جانے والے آزاد اراکین کے اپوزیشن کے ساتھ ملنے سے ایوان میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 65 ہوسکتی ہے جبکہ حکومت کی تبدیلی کے لیے ایوان میں 73ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کو25 مخصوص نشستیں ملنے اور اپوزیشن ارکان کی تعداد52 پر پہنچنے کے بعد سب کی نظریں ایوان میں حکومتی بینچوں پر موجود 35آزاد ارکان پر لگ گئی تھیں کہ ان میں سے کتنے ارکان کھسک کر اپوزیشن کی طرف جاتے ہیں تاکہ اپوزیشن ایوان میں 73کا ہندسہ پورا کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کی حکومت گراسکے۔تاہم مذکورہ 35میں 11ارکان وہ شامل ہیں جو پہلے ہی سے علی امین حکومت کاحصہ ہیں جن میں صوبائی وزرا آفتاب عالم، فضل حکیم ، محمد عدنان قادری ، میناخان ، خلیق الرحمن ، مشیرزاہد چن زیب، معاونین خصوصی رنگیز احمد، محمد سہیل آفریدی، مصورخان، ڈاکٹر امجد علی اور لیاقت علی شامل ہیں۔
وزیراعلی نے جن 27اراکین صوبائی اسمبلی کو اپنی ٹیم میں بطور پارلیمانی سیکریٹریز شامل کیا ہے، ان آزاد ارکان میں شفیع اللہ جان، ملک عدیل اقبال، افتخار جدون، رجب علی عباسی، فضل حق، محمد ریاض، اجمل خان، عبدالکبیرخان اور شفیع اللہ شامل ہیں۔اسی طرح جنرل نشست پر چترال سے منتخب ثریا بی بی اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر اور شیرعلی آفریدی ڈیڈک پشاورکے چیئرمین ہیں، جس سے 35 میں سے 22 آزاد ارکان حکومتی ٹیم کا حصہ ہیں اور باقی صرف 13 ارکان بچتے ہیں جن کے اپوزیشن کی طرف جانے کے باوجود اپوزیشن حکومت نہیں بناپائے گی۔
اپوزیشن مذکورہ 13 اراکین کی معاونت کے باوجود اپوزیشن کی تعداد 73 نہیں بنتی بلکہ 65 ہوتی ہے اور اس تعداد کے ساتھ حکومت تشکیل نہیں دی جاسکتی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان اور دبئی اسلامک بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر فنانسنگ کا معاہدہ طے پا گیا پاکستان اور دبئی اسلامک بینک کے درمیان ایک ارب ڈالر فنانسنگ کا معاہدہ طے پا گیا روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ، 741میزائل داغ دیے حج 2026،رجسٹریشن کی آخری تاریخ میں دو دن کی توسیع چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، باکو کے ہارٹیکلچر ماہرین کی شرکت ، شہر اقتدار کی خوبصورتی کے حوالے سے اقدامات پر.

.. جسٹس محسن اختر کیانی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی کو چیلنج کرنے کا فیصلہ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت اجلاس، کمرشل پلاٹوں کی 15سے 17جولائی تک اوپن نیلامی کا فیصلہ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: حکومت کا تختہ الٹنے کا امکان علی امین گنڈاپور کی حکومت اسمبلی میں آزاد ارکان ایوان میں ارکان میں شامل ہیں ارکان کی کی تعداد

پڑھیں:

پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور

سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے دور میں فوج، پولیس اور عوام کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں صوبے کے بیشتر حصوں میں دہشتگردی پر قابو پا لیا گیا تھا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ اُن کے دور میں سکیورٹی فورسز اور مقامی آبادی کی مربوط حکمت عملی کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر دہشتگرد گروپس کو کمزور کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ سابق وزیراعلیٰ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں سکیورٹی صورتحال خراب ہونا شروع ہوگئی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں حالات بدتر ہو رہے ہیں، لیکن بروقت اور مشترکہ کوششوں سے امن کو ایک مرتبہ پھر بحال کیا جا سکتا ہے۔ گنڈاپور نے یاد دلایا کہ اُن کی حکومت جب شروع ہوئی تھی تو زیادہ تر لوگ، اور کچھ معاملات میں پولیس والے بھی، فوج کی واپسی کی بات کر رہے تھے۔ تاہم، ان کی حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے عوام نے فوج کی حمایت شروع کی، اور فوج، پولیس اور شہریوں نے مل کر دہشت گردوں کیخلاف اتحاد بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور سے قبل پہلے کبھی اتنی بڑی تعداد میں دہشتگردوں کا خاتمہ نہیں کیا گیا تھا۔ گنڈاپور نے مزید کہا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان، باجوڑ اور تیراہ کے سوائے سابق فاٹا کے زیادہ تر علاقہ جات سمیت تمام اضلاع کو دہشت گردوں سے پاک کیا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ نے فوج، پولیس اور قبائلی علاقوں کے درمیان تعاون اور اعتماد کی بحالی کا کریڈٹ بھی لیا اور کہا کہ مقامی کمیونٹی بالخصوص ضم شدہ اضلاع نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر دہشتگردوں سے لڑائی کی۔

اپنی بڑی کامیابیوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے گنڈا پور نے کہا کہ انہوں نے کرّم میں ایک صدی پرانا مسئلہ حل کیا جس کی وجہ سے قبائلی اور فرقہ ورانہ لڑائیاں ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کئی ماہ کی کوششوں سے حل کیا، اور میرے دورِ حکومت کے آخری سات ماہ میں کرّم میں ایک بھی گولی نہیں چلی۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کرّم میں ایک مرتبہ پھر پرتشدد واقعات شروع ہوگئے ہیں اور ان کے عہدے چھوڑنے کے بعد چند ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر، باجوڑ اور چند دیگر علاقہ جات میں صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کی جانب سے استعفیٰ طلب کیے جانے کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے طور پر برقرار رہنے کی کوئی پیشکش کی گئی تھی تو انہوں نے نہ اس کی تردید کی اور نہ تصدیق۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر بات کو عوام کے سامنے ظاہر کرنا اور اس پر گفتگو کرنا مناسب نہیں۔ 

گنڈاپور کے دورِ حکومت میں چار ڈرون حملے ہوئے جن پر پارٹی کے اندر اور اڈیالہ سے وزیر اعلیٰ پر سخت تنقید کی گئی۔ تاہم، ایک پی ٹی آئی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ سہیل آفریدی کے صرف 18 روزہ دور میں ہونے والے 6 ڈرون حملوں پر عمران خان اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا سمیت کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • ایکسکلیوسیو سٹوریز اکتوبر 2025
  • گڈ گورننس ن لیگ کا ایجنڈا، جرائم کی شرح میں نمایاں کمی آ چکی: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی کی ملاقات، ترقیاتی کاموں پر اظہار اطمینان
  • مریم نواز سے ساہیوال ڈویژن کے ارکان اسمبلی اور پارٹی ٹکٹ ہولڈرز کی ملاقات
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
  • بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
  • پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور
  • خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟