Daily Mumtaz:
2025-11-02@10:23:07 GMT

’’تحریک انصاف میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں‘‘

اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT

’’تحریک انصاف میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں‘‘

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی میں کوئی غدار ہے تو علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں، انہوں نے پارٹی کا شیرازہ بکھیر دیا۔

نجی ٹی وی کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے علیمہ خانم پر سنگین الزامات عائد کردیئے۔

شیرافضل مروت نے انکشاف کیا کہ بانی پی ٹی آئی علیمہ خانم سے خود نہیں ملنا چاہتے، بانی نے جیل حکام کو کہا ہے علیمہ خانم کو ملاقات کی فہرست سے نکال دیں، وہ یہ بھی کہہ چکے علیمہ خانم کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ علیمہ خانم کا بیٹا شہر میں دندناتا پھر رہا ہے جبکہ دوسری بہن کا بیٹا جیل میں ہے، جو الزامات حسان نیازی پر ہیں وہی علیمہ خانم کے بیٹے پر بھی ہیں۔

علیمہ خانم وضاحت دیں ان کابیٹا کیوں آزاد ہے اور حسان نیازی کیوں جیل میں ہے؟ علیمہ خانم نے پی ٹی آئی میں انتشار کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا، کبھی علی امین گنڈا پور تو کبھی بیرسٹر سیف پر تنقید۔ انہوں نے کسی کو نہیں چھوڑا سب کو متنازع بنایا ہے۔

انہوں نےنجی ٹی وی کی خبرکی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے بیرسٹرسیف کو فائنل سینیٹ امیدواروں کی فہرست دی تھی، علیمہ خانم نے بیرسٹرسیف کو بلوا کر کہا کہ فہرست کو تبدیل کریں۔

مروت کا کہنا تھا کہ بیرسٹر سیف نے واضح کیا بانی پی ٹی نے فہرست دی ہے تبدیل نہیں کرسکتا، فہرست میں مشال یوسفزئی کا بھی نام تھا جو علیمہ خانم کو پسند نہیں تھا۔

مشعال یوسفزئی بشریٰ بی بی کے قریب ہیں اس لیے علیمہ خانم کی دشمن ہیں، جو بھی بشریٰ بی بی کے قریب ہوگا علیمہ خانم ان کی دشمن بن جائیں گی۔

علیمہ خانم نے آج تک نہیں بتایاکہ2002میں26کروڑ کا گھرکیسے خریدا، علیمہ خانم کے ساتھ ایک خاتون تھی ان کے پیسے ہتھیائے وہ عدالتوں میں گئی۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: علیمہ خانم پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

اسموگ اور اینٹی اسموگ گنز

پنجاب میں اس وقت اسموگ کا راج ہے۔ لاہور فیصل آباد دنیا میں آلودہ ترین شہروں میں شمار کیے جا رہے ہیں۔ اسموگ کی وجہ سے لوگ بیمارہیں۔ سانس لینے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ لیکن ایسا کوئی پہلے سال نہیں ہوا ہے۔ ہر سال ہی ایسا ہوتا ہے۔ ہر سال ہی اسموگ کا راج ہوتا ہے۔ ہر سال ہی ہم اسموگ پر شور مچاتے ہیں۔ اسموگ کی وجوہات کا بھی سب کو علم ہیں۔

سب کو پتہ ہے ایک بڑی وجہ بھارتی پنجاب سے آنے والی ہوائیں ہیں۔ بھارت میں بھی اسموگ کا مسئلہ ہے۔ بھارت کا دارالخلافہ دہلی کا بھی برا حال ہے، وہاں بھی اسموگ نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔ یہ صرف ہمارا مسئلہ نہیں ہے، پورے خطہ کا مسئلہ ہے۔ ہم مل کر ہی اس کو حل کر سکتے ہیں۔ لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسے تعلقات ہی نہیں ہیں کہ ماحولیات پر تعاون ہو سکے۔ مل کر کوئی پالیسیاں بنائی جا سکیں، ایک دوسرے کی مشکلات کو سمجھا جا سکے۔ اس لیے مشترکہ پالیسی اور حل تلاش کرنے کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔

موجودہ حکومت نے اسموگ سے نبٹنے کے لیے ایک سال میں کافی کام کیے ہیں۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ کسان فصلوں کی باقیات جلاتے تھے، ان کو روکنے کے لیے جدید مشینیں دی جا رہی ہیں۔ لیکن کسانوں کو جلانے کی پرانی عادت ہے، ابھی بھی اس کو مکمل روک نہیں سکے ہیں۔ صنعتوں پر ماحولیات کا سخت نفاذ کیا جا رہا ہے۔ لیکن آپ کہیں سب ٹھیک ہوگیا ہے، غلط ہوگا۔ لاہور اور پنجاب کے دیگر شہر آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہر ہیں۔ اسموگ کا راج ہے۔ اسموگ سے نبٹنا کوئی اتنا آسان نہیں۔ اس سے پہلے لندن اور بیجنگ جیسے بڑے شہر بھی اسموگ کا شکار رہے ہیں۔

لندن اور بیجنگ اسموگ بہت مشہور رہی ہیں۔ آج وہاں صورتحال بہتر نظر آرہی ہے۔ لیکن دس سال سے زیادہ عرصہ لگا ہے صورتحال کو تبدیل کرنے میں۔ پنجاب میں بھی اگر یکسوئی سے کام کیا جائے تو دس سال لگ جائیں گے۔ لیکن یکسوئی بنیادی شرط ہے۔ پالیسیوں کا تسلسل بنیادی شرط ہے۔ یہاں حکومت بدلتی ہے تو ترجیحات بدل جاتی ہیں۔ پالیسیاں بدل جاتی ہیں، جس سے اسموگ سے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔بہرحال آج کل اسموگ کا راج ہے ۔ پنجاب حکومت نے لاہور میں اسموگ کا زور کم کرنے کے لیے اینٹی اسموگ گن درآمد کی ہیں۔

لاہو رکی سڑکوں پر اینٹی اسموگ گن چلتی نظر آرہی ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ دنیا کے جن ممالک میں اسموگ رہی ہے وہاں یہ اینٹی اسموگ گن استعمال کی گئی ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ یہ اسموگ کو مستقل ختم نہیں کرتیں۔ لیکن جس علاقہ میں اس کو استعمال کیا جائے وہاں اس کا اثر ہوتا ہے۔ یہ اسموگ کا مکمل علاج نہیں ہیں لیکن فوری ریلیف ضروری دیتی ہیں۔ جیسے درد کم کرتی ہیں لیکن بیماری کا علاج نہیں ہیں۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں جب تک ہم اسموگ کو ختم کرنے کے دیرپا حل مکمل نہیں کر لیتے اس درمیانے عرصے کے لیے اینٹی اسموگ گنز ایک بہترین آپشن ہیں۔

ایک تنقید یہ سامنے آرہی ہے کہ اس کا اثر محدود ہے۔ لیکن یہ تو کوئی نہیں کہہ رہا کہ اس کا کوئی اثر نہیں۔ ویسے تجرباتی طور پر لاہور میں صرف پندرہ اینٹی اسموگ گن منگوائی گئی ہیں۔ یہ لاہور کے لیے بہت کم ہیں۔ لاہور بہت بڑا شہر ہے یہ سارے لاہور کو کور ہی نہیں کر سکتیں۔ جس سڑک پر استعمال کی جاتی ہے صرف وہیں اثر ہوتا ہے۔ مزید گاڑیاں ہونی چاہیے تا کہ ان کے صحیح اثرات لوگوں کے سامنے آسکیں۔ کم تعداد اس پر تنقید کرنے والوں کو دلیل دے رہی ہے۔ جب اینٹی اسموگ گن کی تعداد بڑھ جائے گی تو نتائج بھی بہتر سامنے آئیں گے، تنقید بھی ختم ہو جائے گی۔

اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق جہاں اس اینٹی اسموگ گن کا استعمال کیا گیا ہے وہاں اسموگ میں کمی ہوئی ہے۔ لیکن یہ جس علاقہ میں استعمال کی جائے وہیں کمی ہوتی ہے۔ سارے لاہور کو یک دم کم نہیں کر سکتی۔ کئی علاقوں میں چالیس فیصد تک کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ اس لیے میں اس تجرنے کو ناکام نہیں کہہ رہا ہے۔ میں اس کو جاری رکھنے اور ان کی تعداد بڑھانے کے حق میں ہوں۔ سارے شہروں میں یکساں استعمال کی جائیں گی تو عمومی فرق بھی سامنے آئے گا۔ آپ ماحولیات کے جزیرے نہیں بنا سکتے۔ ایک علاقہ میں بہتر کر لیں ساتھ والے علاقہ کو رہنے دیں، یکساں استعمال ہی بہتر نتائج دے گا۔

سادہ سی بات ہے، ہم کہتے ہیں کہ اگر بارش ہو جائے تو اسموگ ختم ہو جاتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے نگران دور میں نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے متحدہ عرب امارات سے مصنوعی بارش برسانے کے لیے جہاز بھی منگوایا تھا۔ وہ دو تین دن مصنوعی بارش کر کے چلا گیا۔ وہ بہت مہنگا تھا۔ اتنی مہنگی مصنوعی بارش ممکن نہیں۔ پھرایک جہاز کافی نہیں۔ چند دن کافی نہیں۔ سارے شہروں میں کیسے کی جائے۔ یہ اینٹی اسموگ گن بھی ایک طرح سے مصنوعی بارش کی ہی ایک شکل ہے۔ پانی فضا میں ایک گن سے پھینکا جاتا ہے جو فضا میں جاکر اسموگ کو ختم کرتا ہے۔ ابھی جو اینٹی اسموگ گن منگوائی گئی ہیں، ان کی رینج 120میٹر ہے۔ جو اسموگ کے ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔

بیجنگ میں اور دہلی میں بھی یہی استعمال ہوتی رہی ہیں، بین الاقوامی معیار یہی ہے۔ ویسے تو پاکستان میں حکومت کوئی بھی کام کرے تواس پر تنقید کرنا سب سے آسان کام ہے۔ حکومت کوئی کام کرے تو اس پر تنقید کریں، اگر کوئی کام نہ کرے تو پھر اور تنقید کریں۔ کئی سالوں سے اسموگ کا شکار پنجاب لانگ ٹرم پالیسیاں تو بنا رہا ہے، ان کے نتائج بھی وقت سے آئیں گے۔ ہمسایوں کے بھی مسائل ہیں۔ لیکن فوری حل بھی کرنا حکومت کا کام ہے۔ کئی سالوں سے کوئی فوری حل نہیں تھا۔ ہم خاموش بیٹھے تھے۔

آج ایک حل سامنے آیا ہے تو دوست اس پر بے وجہ تنقید کر رہے ہیں۔ جب تک حکومت کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے، کام آگے کیسے بڑھے گا۔ اگر کسی کے پاس کوئی متبادل حل ہے تو بتائیں۔ اس پر بات ہو جاتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں وزیر اعلیٰ پنجاب اور سینئر وزیر مریم اورنگزیب خصوصی داد کی مستحق ہیں کہ کم از کم کوئی تو حل سامنے لائی ہیں۔ بہر حال اسموگ کا راج ہے اور فی الحال فوری حل اینٹی اسموگ گن ہی ہیں۔ اس پر تنقید کو ختم کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ یہ مزید منگوائی جائیں تا کہ ان کا اثر کھل کر سامنے آسکے اور تنقید نگاروں کی تنقید ختم ہو سکے۔ ڈر کر اس منصوبے کو ختم کرنا بزدلی ہوگی اور مجھے پتہ ہے پنجاب حکومت بزدل نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • تحریک انصاف کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط
  • خیبرپختونخوا میں کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں، ہم سب ایک پیج پر ہیں: سہیل آفریدی
  • علیمہ خانم کے چھٹی بار ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
  • انصاف تک رسائی میں رکاوٹیں
  • اسموگ اور اینٹی اسموگ گنز
  • سلمان اکرم راجا کی پارٹی عہدوں اور وزیراعلیٰ کے پی کی تبدیلی سے متعلق وضاحت سامنے آگئی
  • سلمان اکرم کی پارٹی عہدوں اور وزیر اعلیٰ کے پی کی تبدیلی پر وضاحت
  • بانی پی ٹی آئی سے رفقا کی ملاقات کا دن، کسی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہ ملی
  • علیمہ خان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ ڈیجیٹلی بلاک، وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری