دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں میں اردو کا نمبر کونسا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
دنیا بھر میں تقریباً 7,000 زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں سے صرف چند سو زبانیں ہی عالمی سطح پر رابطے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ دنیا کی10 سب سے زیادہ بولی جانے والی زبانیں تقریباً آدھی دنیا کی آبادی کی نمائندگی کرتی ہیں۔ انگریزی، چینی، ہندی، ہسپانوی، اور فرانسیسی جیسی زبانیں نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اہم ذریعۂ ابلاغ سمجھی جاتی ہیں۔
انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا کے مطابق انگریزی کو دنیا میں رابطے کی سب سے بڑی زبان تصور کیا جاتا ہے جس کے غیر مقامی بولنے والوں کی تعداد مقامی بولنے والوں سے تقریباً 2.
یہ بھی پڑھیے: 76 برس استعمال کے بعد دہلی کو اردو زبان مشکل لگنے لگی، پابندی عائد
اس کے مقابلے میں چینی زبان، جو دوسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ تاہم چین سے باہر چینی بولنے والوں کی تعداد نسبتاً کم ہے۔ چینی زبان کی خاص بات اس کا منفرد طرزِ تحریر، لہجے اور قدیم ثقافتی ورثہ ہے جو اسے سیکھنے والوں کے لیے ایک دلچسپ تجربہ بناتا ہے۔
تیسری بڑی زبان ہندی ہے، جو بھارت کی ایک سرکاری زبان ہے اور جنوبی ایشیا میں ایک مضبوط مقام رکھتی ہے۔ ہندی زیادہ تر شمالی بھارت اور پاکستان کے کچھ علاقوں میں بولی جاتی ہے اور اسے دیوناگری رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔ ہندی زبان کا ثقافتی اثر خاص طور پر بالی وڈ فلموں اور کلاسیکی ادب میں واضح طور پر نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مادری زبانوں کا عالمی دن ہمیں کیا پیغام دیتا ہے؟
فرانسیسی زبان دنیا کی چوتھی بڑی زبان ہے اور غیر مقامی بولنے والوں کی بڑی تعداد رکھتی ہے۔ یہ انڈو-یورپی زبانوں کے خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور نرمی و شائستگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ کاروباری دنیا میں اس کی اہمیت کے باعث بہت سے لوگ اسے سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
عربی زبان عرب ممالک میں مشترکہ طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ یہ زبان سرکاری دستاویزات، تقاریر اور ادب میں استعمال ہوتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ اس کے علاوہ اس کی دنیا کی تمام مسلمانوں کے لیے مذہبی اہمیت بھی ہے کیوں کہ قرآن مجید اسی زبان میں نازل ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: حرمین شریفین میں جمعہ کا خطبہ، اردو سمیت 10 عالمی زبانوں میں ترجمہ دستیاب
عالمی سطح پر سب سے زیادہ بولی جانے والی 10 زبانوں کی فہرست میں اردو بھی شامل ہے۔ اردو دنیا بھر میں 23 کروڑ سے زائد افراد کی زبان ہے، جو پاکستان کی قومی زبان ہونے کے ساتھ ساتھ بھارت میں بھی بولی جاتی ہے۔ اردو اپنی ادبی روایت، شاعری، اور نثر کی خوبصورتی کے لیے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے اور آج بھی عالمی سطح پر ایک مضبوط زبان کے طور پر پہچانی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردو انگریزی مادری زبان مقامی زبانیںذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سب سے زیادہ بولی جانے والی مقامی بولنے والوں بولنے والوں کی دنیا بھر میں جاتی ہے زبان ہے دنیا کی کے لیے ہے اور
پڑھیں:
جاپانی مارکیٹ سے پاکستانی طلبا کیسے مستفید ہو سکتے ہیں؟
جاپان نے سال 2023 میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 3 لاکھ بین الاقوامی طلبا کو خوش آمدید کہا، جو 2022 کے مقابلے میں 20.8 فیصد زائد تعداد بنتی تھی، جاپانی حکومت کا ہدف ہے کہ وہ آئندہ چند برسوں تک اس تعداد کو بڑھا کر 4 لاکھ کیا جائے۔
اس تناظر میں پاکستانی طلبا کے لیے جاپان ایک پرکشش تعلیمی اور کاروباری ملک ثابت ہو سکتا ہے، جہاں اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپس اور مالی معاونت کے کئی مواقع دستیاب ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستانی طلبا جاپانی تعلیمی اداروں کی مارکیٹ سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں:
اس حوالے سے اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر عدنان پراچہ کا کہنا تھا کہ ہر پاکستانی کا خواب ہے کہ وہ بیرون ملک نہ صرف تعلیم بلکہ بہتر روزگار کے مواقع بھی حاصل کرے، ایسے میں اگر جاپان کی بات کی جائے تو یہ ملک دنیا کی مضبوط ترین معیشتوں میں شمار ہوتا ہے، اور جاپانی پاسپورٹ عالمی سطح پر طاقتور ترین پاسپورٹس کی فہرست میں شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 2 سے 3 سالوں کے دوران جاپان کو نوجوان ورک فورس کی شدید ضرورت رہی ہے، جاپانی حکومت سالانہ تقریباً 3 لاکھ افراد پر مشتمل لیبر فورس کی تلاش میں ہے اور وہ مختلف ممالک سے تعلیم یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنا چاہتی ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان اس موقع سے مکمل فائدہ نہیں اٹھا پا رہا۔
’اس کی ایک بڑی وجہ پاکستانی نوجوانوں کی قلیل مدتی منصوبہ بندی ہے، تعلیم کے لیے جاپان جانے والے اکثر طلبا جاپانی زبان سیکھے بغیر صرف انگریزی میڈیم یونیورسٹیوں میں داخلہ لیتے ہیں، حالانکہ انہیں چاہیے کہ وہ جاپانی زبان سیکھ کر جائیں تاکہ نہ صرف تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی دکھا سکیں بلکہ جاب مارکیٹ میں بھی مؤثر طریقے سے داخل ہو سکیں۔‘
مزید پڑھیں:
عدنان پراچہ کے مطابق زبان پر عبور حاصل کرنے والے طلبا کو جاپان میں بہتر انٹرن شپ، جزوقتی ملازمتیں اور بعد از تعلیم نوکریوں کے مواقع بھی باآسانی حاصل ہو سکتے ہیں، ان طلبا کے لیے بھی سنہرا موقع موجود ہے جو طویل عرصے کی ڈگری پروگرامز کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ جاپان کے کئی تعلیمی ادارے ایسے کورسز آفر کر رہے ہیں جن میں طلبا ایک سال میں جاپانی زبان سیکھ سکتے ہیں۔
’اس ایک سال کے دوران نہ صرف زبان پر عبور حاصل ہوتا ہے بلکہ طلبا کو جاپانی ماحول سے بھی آشنائی ہو جاتی ہے، جو کہ مستقبل میں جاب حاصل کرنے کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، جاپان اپنی قومی زبان کو بہت اہمیت دیتا ہے، اس لیے وہاں جا کر کامیاب ہونے کے لیے جاپانی زبان سیکھنا ناگزیر ہے، چاہے مقصد تعلیم ہو یا روزگار۔‘
مزید پڑھیں:
عدنان پراچہ نے مزید کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ جاپان میں پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے پہلے سے زیادہ متحرک ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان سے نوجوانوں کی مطلوبہ تعداد میں جاپان روانگی نہیں ہو سکی، جبکہ ہمارے ہمسایہ ممالک سے بڑی تعداد میں نوجوان جاپانی تعلیمی اداروں اور لیبر مارکیٹ کا حصہ بن رہے ہیں۔
اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان اور تعلیمی ادارے اس خلا کو محسوس کریں اور نوجوانوں کے لیے جاپان جانے کے مواقع کو آسان بنائیں۔ اسکالرشپس، زبان سیکھنے کے پروگرامز، اور ویزا رہنمائی جیسی سہولیات فراہم کر کے ہم اپنی یوتھ کو ایک محفوظ، باوقار اور روشن مستقبل کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔
پاکستانی طلبا کے لیے جاپان میں کس قسم کے اسکالرشپس کے مواقع موجود ہیں؟پاکستانی طلبا کے لیے سب سے نمایاں اسکالرشپ میکسٹ ہے، جو جاپانی حکومت کی جانب سے پیش کی جاتی ہے، یہ اسکالرشپ مکمل ٹیوشن فیس، رہائش، اور ماہانہ وظیفہ فراہم کرتی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 25-2023 کے دوران 11 پاکستانی طلبا کو یہ اسکالرشپ دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ جیسو اسکالرشپ بھی ہے، جس کے تحت ماہانہ 48 ہزار ین فراہم کیا جاتا ہے، جاپان کی کئی یونیورسٹیاں، جیسے کیوٹو، ہوکائیڈو اور یوکوہاما نیشنل یونیورسٹی غیر ملکی طلبا کے لیے انگریزی میں پڑھائے جانے والے پروگرام اور اندرونی اسکالرشپس بھی فراہم کرتی ہیں۔
جاپان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کو پارٹ ٹائم کام کی بھی اجازت ہوتی ہے، جہاں وہ ہفتہ وار 28 گھنٹے کام کرسکتے ہیں۔ یہ سہولت طلبا کو اپنے اخراجات پورے کرنے میں مدد دیتی ہے، تعلیمی معیار، جدید تحقیق، اور ثقافتی تنوع کی وجہ سے جاپان اب پاکستانی نوجوانوں کے لیے ایک نمایاں تعلیمی مرکز بنتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی طلبا جاب جاپان مارکیٹ