اپنے ایک انٹرویو میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگبندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" نے کہا کہ ہم کسی بھی اسرائیلی فوجی جارحیت کا مقابلہ اور تل ابیب پر دوبارہ حملے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار آج صبح الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ہم پر حملہ کیا جس کے جواب میں ہم نے طاقت کے ساتھ اس کے قلب پر حملہ کیا۔ اب وہ دنیا سے اپنے نقصان کو چھپا رہا ہے۔ اسرائیل افراتفری کے ذریعے ایران کو تبدیل، تقسیم اور حکومت کو تباہ کر کے ختم کرنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ شک نہیں کہ ہمارے ملک میں دشمن نے اپنے جاسوسوں کے ذریعے کچھ اثر و رسوخ پیدا کر لیا تھا لیکن پھر بھی ایران پر حملے کا فیصلہ کن صیہونی عنصر، امریکی ٹیکنالوجی اور اس کے استعمال کی صلاحیت تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن صرف سیز فائر پر بھی اکتفاء نہیں کریں گے بلکہ پوری قوت سے اپنا دفاع کریں گے۔ اسرائیلی چاہے ہمارے میزائل حملوں کی درستگی کے بارے میں بات نہ کریں لیکن جنگ بندی کے صیہونی مطالبے نے دنیا کے سامنے سب کچھ واضح کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ سب پر عیاں ہے کہ ایران نے ہتھیار نہیں ڈالے اور نہ ہی آئندہ ڈالے گا لیکن اس کے باوجود ہم ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ خطے کے ممالک نے پہلے کبھی بھی ایران کی اتنی حمایت نہیں کی تھی جتنی حالیہ جنگ کے دوران کی۔ ہم عرب ہمسایوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ مشترکہ اجتماعی سلامتی کا آئیڈیا بنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے جوہری ہتھیار رکھنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سیاسی، مذہبی، انسانی اور اسٹریٹجک پوزیشن ہے۔ ہمارے ملک میں یورینیم کی افزودگی بین الاقوامی قوانین کے تحت جاری رہے گی۔ مستقبل میں کوئی بھی مذاکرات جیت کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ ہم دھمکیوں یا دباؤ کو قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہمارا جوہری پروگرام ختم ہو گیا ہے، ایک وہم ہے۔ ہماری جوہری صلاحیتیں تنصیبات میں نہیں بلکہ ہمارے سائنسدانوں کے ذہنوں میں ہیں۔ قطر میں العدید امریکی اڈے پر حملے کے بارے میں ڈاکتر مسعود پزشکیان نے کہا کہ ہم نے قطر پر حملہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسا کر سکتے ہیں۔ قطر ہمارا برادر ملک ہے اور اس کے لوگ ہمارے بھائی ہیں۔ ہم ہر لحاظ سے ان کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ہمارا نشانہ قطر یا قطری عوام نہیں بلکہ ایک امریکی اڈہ تھا جس نے ہمارے ملک پر بمباری کی تھی۔ میں قطر کے عوام کے جذبات اور موقف سے آگاہ ہوں۔ اسی لیے میں نے اپنے بھائی، امیرِ قطر سے اس موضوع پر ٹیلیفونک گفتگو کی۔

ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے کہا کہ قطر کے لیے ہماری نیت اچھی، مثبت اور بھائی چارے پر مشتمل ہے۔ ہم کسی بھی شعبے میں ان کی مدد کے لیے تیار ہیں جہاں وہ درخواست کریں۔ خود پر اسرائیل کے قاتلانہ حملے کی کوشش کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے الجزیرہ سے کہا کہ وہ واقعہ اسرائیل کی فوجی رہنماؤں کے بعد سیاسی رہنماؤں کو قتل کرنے کی کوششوں کا حصہ تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مسعود پزشکیان کے بارے میں تیار ہیں کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کیخلاف تمام آپشنز زیر غور ہیں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ

اپنے ایک ٹویٹ میں کایا کیلس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کیلس" نے کہا کہ بھوکے لوگوں کا قتل کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں امداد کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ کایا کیلس نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نہتے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی نہیں کرتا تو تمام آپشز ہمارے زیر غور ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل، غزہ کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کایا کیلس نے کہا کہ اس پٹی میں حالات سنگین ہیں اور انسانی صورت حال المناک ہے۔

جب تک یہ صورتحال حقیقی طور پر بہتر نہیں ہوتی، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم نے کچھ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ ابھی تک جنگ بندی نہیں ہوئی اور یہی امر انسان دوست امداد کی ترسیل کو مشکل بنا رہا ہے۔ لیکن ہمیں واقعی عوام کی حالت بہتر بنانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ جنگ بندی کب تک عمل میں آئے گی۔ کایا کیلس نے واضح کیا کہ یورپی یونین، اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں کچھ واضح تفاہم تک پہنچی ہے۔ جس پر عمل درآمد کے کچھ مثبت اشارے نظر آ رہے ہیں، جیسے بجلی کی لائنیں بحال کرنا، زیادہ تعداد میں امدادی ٹرکوں کی ترسیل اور بارڈر کراسنگز پر ابتدائی اقدامات۔ تاہم یہ اقدامات کافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین توقع کرتی ہے کہ اس مسئلے پر مزید پیش رفت ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • ایمنسٹی کا اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام: تہران جیل پر حملے کی تحقیقات کا مطالبہ
  • بیروت اور دمشق سے ابراہیم معاہدہ ممکن نہیں، اسرائیلی اخبار معاریو
  • فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
  • ایران اپنے میزائل اور جوہری پروگرام سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے گا، صیہونی اپوزیشن لیڈر
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • اسرائیل کیخلاف تمام آپشنز زیر غور ہیں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ
  • اسرائیل کی خاطر ایکبار پھر امریکہ یونسکو سے دستبردار