اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, July 2025 GMT
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافے کی ایک بڑی وجہ اس کا افغانستان اور ایران اسمگل ہونا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ایک اہم شخصیت سے ملاقات کے دوران کیا، جس میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے اسباب پر گفتگو کی گئی۔
ملک بوستان نے کہا کہ اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ قیمت پر ڈالر خریدنے کی پیشکش کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیگل مارکیٹ میں ڈالر کی سپلائی کم ہو گئی ہے اور بلیک مارکیٹ میں اس کی طلب بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے نئے قوانین بھی ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز اپنی شناخت چھپانے کے لیے بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر ذخیرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ 2 ہزار ڈالر تک کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عام صارفین بلیک مارکیٹ کے بجائے قانونی ذرائع کا استعمال کریں۔
ملک بوستان نے بتایا کہ اس ملاقات کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اسمگلنگ کے خلاف فوری کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے گئے، جس پر ایف آئی اے نے کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ ان چھاپوں کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسے کمی ہوئی ہے اور ریٹ 288 روپے پر آ گیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے اپنے ذخائر بڑھانے کے لیے 9 ارب ڈالر خرید کر ریزرو 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے اور اب انٹربینک سے ڈالر کی خریداری بند کر دی گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ڈالر کا ریٹ اب مزید نہیں بڑھے گا بلکہ نیچے آئے گا۔
ان کے مطابق، انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 285 روپے سے کم ہو کر 284.
یہ تمام اقدامات ملکی معیشت میں استحکام لانے اور غیر قانونی کرنسی لین دین کو روکنے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ڈالر کی قدر میں معمولی کمی، شرح سود برقرار رہنے پر اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کرنسی مارکیٹس میں کاروباری ہفتے کے آغاز پر ڈالر کی قدر میں معمولی کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ اسٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں امریکی ڈالر 3 پیسے کی کمی کے بعد 281 روپے 52 پیسے پر بند ہوا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 5 پیسے سستا ہوکر 282 روپے 55 پیسے پر آ گیا۔
ادھر اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا اور مارکیٹ مثبت انداز میں بند ہوئی۔ ہنڈریڈ انڈیکس کے دوران ٹریڈنگ میں 1100 سے زائد پوائنٹس کی تیزی کے بعد 155000 پوائنٹس کی حد بحال ہوئی اور انڈیکس 945 پوائنٹس اضافے سے 155384 پر بند ہوا۔
کاروباری سرگرمیوں کے دوران سیمنٹ، بینکنگ، آئی ٹی اور فرٹیلائزر سیکٹر کے شیئرز میں بھرپور خریداری دیکھنے میں آئی۔ آج کے سیشن میں مجموعی طور پر 32 ارب 80 کروڑ روپے مالیت کے 86 کروڑ شیئرز کا کاروبار ہوا۔