آج غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں ایک جیسے مظالم ہو رہے ہیں، مقررین
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر اور کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام سیمینار کشمیر ہائوس اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد میں ایک سیمینار کے مقررین نے معروف نوجوان رہنما برہان مظفر وانی کو ان کے 9ویں یومِ شہادت پر شاندار خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر اور کشمیر لبریشن سیل کے زیراہتمام سیمینار کشمیر ہائوس اسلام آباد میں منعقد کیا گیا۔ مقررین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے پائیدار حل کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔ چیئرمین پارلیمانی کشمیر کمیٹی رانا قاسم نون نے جملہ شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہید برہان مظفر وانی نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے تحریک آزادی کو نئی جہت دی۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد کشمیر جیسی حقیقی آزادی کی تحریکوں کو غلط طور پر دہشت گردی کا نام دیا گیا، جبکہ آج غزہ اور مقبوضہ کشمیر میں ایک جیسے مظالم ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سطح پر مرکزِ نگاہ بن گیا ہے۔ انہوں نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی بلااشتعال جارحیت پر بھرپور جواب دینے پر پاکستان کی مسلح افواج کو سلام پیش کیا۔
سیمینار سے آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر و وزیراعظم حاجی محمد یعقوب، صدر مسلم لیگ نواز آزاد کشمیر شاہ غلام قادر، کشمیری حریت رہنمائوں محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر کے علاوہ نذیر قریشی، مزمل ایوب ٹھاکر، تقدیس گیلانی، نور الباری، خان افسر خان، مشعال ملک اور دیگر نے خطاب کیا۔ مقررین نے کہا کہ برہان وانی نے مظلوم کشمیریوں کی آواز کو بے خوفی سے پیش کیا اور نوجوانوں میں آزادی کے جذبے کو زندہ کر کے جرات اور مزاحمت کی علامت بن گئے۔ انہوں نے کشمیری نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو اجاگر کرنے، بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے اور کشمیری عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کی حمایت کیلئے سوشل میڈیا کا موثر استعمال کریں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ علامتی بیانات سے آگے بڑھتے ہوئے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حل ممکن بنائے۔
مقررین نے مزید کہا کہ 10مئی کو پاکستان نے بھارت کے آزاد کشمیر پر قبضے کے خواب کو خاک میں ملا دیا۔ آج بھارت کشمیر ہی نہیں، پاکستان کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا۔ آج امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کی پیشکش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے خود جنگ کو دعوت دی ہے۔ تقریب کا اختتام شہداء کے مشن کو آگے بڑھانے اور جموں و کشمیر کی بھارتی تسلط سے مکمل آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کے ساتھ ہوا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کشمیر کے کے مطابق پیش کیا
پڑھیں:
ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔