Juraat:
2025-11-03@09:56:40 GMT

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!

اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں!

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

پاکستان میں غریب عوام اور متوسط طبقے کو دیوار سے لگا دیا گیا جبکہ اشرافیہ عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں۔پاکستان کی معیشت بہتر بنانے کے لیے سارے ٹیکس غریب متوسط طبقے پر مسلط کر دیے جاتے ہیں اور غریب عوام آہ و بُکا کر کے رہ جاتے ہیں۔برق گرتی ہے بیچارے عوام پر، لمحہ فکریہ یہ کہ بے تحاشا ٹیکس مسلط کرنے کے بعد بھی معیشت مستحکم نہیں ہوتی ہے ۔حالیہ دنوں میں حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر کے عوام کے ہوش اڑ ادیے ۔ہائے بیچارے عوام!
پٹرولیم مصنوعات ڈیڑھ ماہ میں29روپے 71پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہو گئی،یکم جون سے لیکر اب تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چار باراضافہ کیا گیاـمحض ڈیڑھ ماہ میں پیٹرول کی قیمت میں 19روپے 52 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 29 روپے 71پیسے فی لیٹر بڑھائی گئیـپیٹرول کی قیمت 31مئی 2025 کو 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر تھی اور اس وقت پیٹرول کی قیمت 272روپے 15 پیسے فی لیٹر ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 31مئی 2025 کو 254 روپے 64پیسے فی لیٹر تھی اوراس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 284روپے 35پیسے فی لیٹر ہے ۔
وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ ہمیں لوگوں کی تکلیف کا پوری طرح احساس ہے ۔وزیر صاحب کب تک غریب عوام سیاسی بیانات پر لولی پاپ چوسیں گے خون تو آپ چوس رہے ہیں۔خدارا اب تو رحم کر دیں۔یاد رہے کہ یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پہلے ہی جولائی کے آغاز میں یکم تاریخ کو پیٹرول 8 روپے 36 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 10 روپے 39 پیسے مہنگا کیا گیا تھا۔ مہنگائی کا تسلسل جاری ہے اور اب ماہ کے وسط میں مزید اضافہ عوام کے لیے ایک اور صدمہ بن گیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اضافے کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور روپے کی قدر میں گراوٹ ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ پیٹرول اور ڈیزل پر عائد پیٹرولیم لیوی بھی برقرار رکھی گئی ہے ، جو کہ بوجھ میں مزید اضافہ کرتی ہے ۔ پیٹرول پر فی لیٹر 75 روپے 52 پیسے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 74 روپے 51 پیسے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے ، جو کہ مجموعی قیمت کا ایک بڑا حصہ بنتی ہے ۔حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث کیا گیا، مگر یہ جواز عوامی ریلیف کے تناظر میں قابل قبول نہیں۔ملک میں سیاسی و معاشی بحران ، بدامنی ،دہشتگردی ، کمرتوڑ مہنگائی حکومتی بیڈگورننس اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل وہوشربااضافے پر تشویش کا باعث ہے ۔
حکومت نے مشکل حالات میں ریلیف دینے کی بجائے عوام کو مزید مہنگائی کی دلدل میں ڈال دیا ہے ۔حکومت کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا کوئی ایجنڈا نہیں ٹیکسوں اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام کو مزید دبانا ناقابل قبول ہے ۔حکومت کے حالیہ فیصلے نے مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کو مزید مشکلات میں دھکیل دیا ہے ۔ حکومت صرف کاغذوں میں کامیاب دکھائی دیتی ہے ، جبکہ زمینی حقائق اس کے مکمل طور پر ناکام ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔پہلے ہی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے ، اور حالیہ اضافہ عام شہری کو دانے دانے کا محتاج بنا دے گا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ کا مطلب ہے کہ ہر شے مہنگی ہو جائے گی۔ ٹرانسپورٹ، اشیائے خوردونوش، بجلی، گیس سب متاثر ہوں گے ۔
پیٹرول موٹر سائیکلوں، رکشوں اور نجی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے ، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کے بجٹ پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے خاص طور جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے تو ٹرانسپورٹر سرکاری کرایہ ناموں کا انتظار کیے بغیر ہی من چاہا کرایہ وصول کرنے لگتے ہیں لیکن جب قیمتوں میں کمی ہوتی ہے تو کرایہ کم نہیں کرتے ۔ حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے تناظر میں نظر ثانی شدہ کرایہ نامے جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اُن پر عملدرآمد بھی یقینی بنانا چاہیے ۔ جس طرح پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کا اثر ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں اضافے کی صورت میں مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے ، ویسے ہی عوام کو سستی پٹرولیم مصنوعات کا حقیقی ریلیف تبھی مل سکے گا جب ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں کمی کے اثرات غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں بھی سامنے آئیں گے ۔رواں ماہ کے دوران مسلسل دوسری بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں جس سے عوام پر معاشی بوجھ بڑھا ہے ۔حکومت کی جانب سے معاشی بہتری کے دعوؤں کے باوجود عام آدمی کی معاشی صورتحال اس وقت مشکلات کا شکار ہے ۔حکومت معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے متوسط اور غریب عوام کے کاندھوں پر بوجھ ڈال دیتی ہے ۔عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں یقیناََ بڑھ رہی ہیں، مگر حکومت نے کبھی اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ قیمتوں میں کمی کے دوران ان کا فائدہ عوام تک کیوں نہیں پہنچتا؟
معیشت صرف اعداد و شمار سے نہیں بلکہ عوام کے اعتماد، سہولت اور استحکام سے پنپتی ہے ۔ اگر مہنگائی کا بوجھ اسی طرح نچلے طبقات پر ڈالا جاتا رہا تو نہ صرف غربت میں اضافہ ہوگا بلکہ معاشرتی اضطراب بھی بڑھتا جائے گا۔وقت آ چکا ہے کہ حکومت صرف محصولات بڑھانے پر توجہ نہ دے بلکہ حقیقی معاشی منصوبہ بندی کرے ۔ ایسی منصوبہ بندی جو عام شہری کی زندگی بہتر بنانے کو ترجیح دے ۔ بصورت دیگر ہر اضافہ ایک نئی عوامی بے چینی، اور شاید ایک نئے بحران کا آغاز ہوگا۔
ہوتی نہیں جو قوم حق بات پہ یکجا
اُس قوم کا حاکم ہی بس اُس کی سزا ہے

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہائی اسپیڈ ڈیزل قیمتوں میں کمی پیٹرول کی قیمت پیسے فی لیٹر ڈیزل کی قیمت غریب عوام میں اضافہ عوام کے عوام کو

پڑھیں:

عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: عالمی مارکیٹ کے ساتھ ساتھ مقامی سطح پر آج بھی سونے کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوگیا۔

بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہونے کے بعد مقامی صرافہ بازاروں میں بھی پیر کے روز قیمتوں میں بڑی چھلانگ دیکھنے میں آئی ہے۔ عالمی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونا 13 ڈالر مہنگا ہو کر 4 ہزار 15 ڈالر کی سطح پر پہنچ گیا، جس کے اثرات براہِ راست پاکستان کی مارکیٹوں میں بھی دیکھنے میں آئے۔

کراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاور اور دیگر بڑے شہروں کی صرافہ مارکیٹوں میں 24 قیراط کے فی تولہ سونے کی قیمت 1 ہزار 300 روپے کے اضافے سے 4 لاکھ 23 ہزار 862 روپے تک جا پہنچی۔

اسی طرح 10 گرام سونا 1 ہزار 115 روپے مہنگا ہو کر 3 لاکھ 63 ہزار 393 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر امریکی ڈالر کی قدر میں معمولی کمی اور سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافے کے باعث سونے کی قیمت میں یہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

صرافہ ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی منڈی میں بڑھتی ہوئی قیمتوں کا دباؤ مقامی مارکیٹ میں براہِ راست منتقل ہو رہا ہے۔ کچھ عرصے سے سونے کی طلب میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ سرمایہ کار روپے کے مقابلے میں سونا خریدنے کو زیادہ محفوظ سمجھ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی منڈی میں معمولی اتار چڑھاؤ کا اثر اب پاکستانی مارکیٹوں میں فوری محسوس ہونے لگا ہے۔

دوسری جانب مقامی مارکیٹوں میں چاندی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور پیر کے روز فی تولہ چاندی کی قیمت 25 روپے بڑھ کر 5 ہزار 152 روپے جبکہ 10 گرام چاندی 22 روپے مہنگی ہو کر 4 ہزار 417 روپے تک جا پہنچی۔

متعلقہ مضامین

  • عالمی مارکیٹ میں سونا مہنگا ہوگیا، مقامی سطح پر بھی قیمتوں میں مزید اضافہ
  • پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، امارات میں نمایاں کمی ریکارڈ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل, پیٹرول اور ڈیزل مہنگا , ایل پی جی کی قیمت میں کمی
  • پیٹرول اور ڈیزل مہنگا، حکومت نے نئی قیمتوں کا اعلان کردیا
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا
  • آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ