’سولر پینل کی درآمدات پر ٹیکس بڑھانے کا کوئی منصوبہ نہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال کے مطابق سولر پینلز کی درآمد پر اضافی ٹیکس لگانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی سولر پینلز پر موجودہ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی کوئی تجویز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں بارش، خیبرپختونخوا میں ژالہ باری سے گاڑیوں اور سولر پینلز کو نقصان
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اساتذہ کے لیے اہم ریلیف کا اعلان کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال سے اساتذہ 25 فیصد انکم ٹیکس چھوٹ کے اہل ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سال کے لیے، انہیں یا تو رقم کی واپسی ملے گی یا اسی چھوٹ کی پالیسی کے تحت ایڈجسٹمنٹ ملے گی۔
یہ بھی پڑھیں:نئی سولر نیٹ میٹرنگ پالیسی تیار، جلد اعلان ہوگا: وزیر توانائی لغاری
ایف بی آر کے سربراہ نے یہ بھی بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مل کر تنخواہ دار طبقے کے لیے ریلیف کے حصول کے لیے کوششیں جاری ہیں اور دیگر شعبوں کو بھی مدد فراہم کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف ٹیکس چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال سولر پینل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ٹیکس چیئرمین ایف بی ا ر راشد محمود لنگڑیال سولر پینل کے لیے ایف بی
پڑھیں:
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف؟ آئی ایم ایف کی جانب سے اچھی خبر آ گئی
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجٹ 26-2025 میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے پر مشروط رضامندی ظاہر کردی۔
سماء کے پروگرام “ریڈ لائن ود طلعت” میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشی امور شہباز رانا نے کہا کہ حکومت کے پاس گنجائش تو کم ہے لیکن وزیراعظم اور وزیرخزانہ کو اس بات کا ادراک ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا زیادہ بوجھ ہے اور اس کو ہم نے کچھ کم کرنا ہے۔
شہباز رانا نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اگر آپ نے تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنا ہے تو کرلیجئے مگر پھر آپ پنشنرز کے اوپر ٹیکس لگا دیں، جو حکومت کے مطابق ایک مشکل فیصلہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 ماہ میں تنخواہ دار طبقے نے 437 ارب روپے ٹیکس دیا، بجٹ میں تنخواہوں میں ٹیکس کم کرنے کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
ماہر معاشی امور نے کہا کہ آئی ایم ایف کو پاکستان کے دفاعی بجٹ سے کوئی مسلہ نہیں ہے، آئی ایم ایف صرف یہ کہتا ہے کہ جو اخراجات ہیں اس کے مقابلے میں محصولات کہاں سے آئیں گے۔ انہوں نے تجویز دی کہ آج شرح سود 11 فیصد ہے، حکومت اگر شرح سود کو 9 فیصد پر لے آئے تو دفاعی ضروریات پوری ہوسکتی ہے۔
شہباز رانا کے مطابق آئی ایم ایف نے قرض پروگرام سے متعلق 50 شرائط عائد کی ہیں، جس میں بجٹ سے متعلق شرائط بھی شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے سودی نظام کے خاتمے کی صورت میں موجودہ بینکنگ نظام کے متبادل حکمت عملی بنانے کا بھی کہہ دیا ہے۔