سانحہ امام بارگاہ علی رضاؑ کراچی کو 21 سال بیت گئے، قاتل تاحال آزاد
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
یہ المناک واقعہ 31 مئی 2004 کو پیش آیا تھا، جب کراچی کے قلب ایم اے جناح روڈ پر واقع اس مقدس مقام پر دہشت گردوں نے نماز کے دوران حملہ کر دیا۔ اس بزدلانہ حملے میں کم از کم 25 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سانحہ امام بارگاہ علی رضاؑ کراچی کو آج 31 مئی 2025ء کو 17 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ المناک واقعہ 31 مئی 2004 کو پیش آیا تھا، جب کراچی کے قلب ایم اے جناح روڈ پر واقع اس مقدس مقام پر دہشت گردوں نے نماز کے دوران حملہ کر دیا۔ اس بزدلانہ حملے میں کم از کم 25 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ واقعے نے ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی، لیکن 17 برس گزرنے کے باوجود نہ تو اصل مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا سکا اور نہ ہی شہداء کے لواحقین کو انصاف مل سکا۔ حکومت کی جانب سے متعدد بار تحقیقات کے دعوے کیے گئے، لیکن تاحال کوئی ٹھوس پیش رفت سامنے نہیں آ سکی۔
متاثرین کے ورثاء اور ملتِ جعفریہ کا مطالبہ ہے کہ سانحے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات دوبارہ کی جائیں، اور ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ ملک میں مذہبی عبادت گاہوں کی حرمت محفوظ ہو سکے۔ ہر سال اس دن امام بارگاہ علی رضاؑ میں دعائیہ تقاریب اور شہداء کے ایصالِ ثواب کے لیے مجالس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ عوام اور مذہبی تنظیمیں حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مستقل اور مؤثر حکمت عملی وضع کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر رکھا ہے، شہر کو لوٹ مار سے آزاد کرائیں گے: حافظ نعیم
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے شہر میں سڑکیں بنی ہوئی نہیں ہیں لیکن شہریوں کو ہزاروں کے ای چالان آ رہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے شہر کو آزادی دلائیں گے۔ایک تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی بساط سے زیادہ کام کر رہے ہیں اور کریں گے، ایک مرتبہ پھر 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ان کا کہنا تھا مرتضیٰ وہاب کے کام بھی ان کو دیکھنے پڑتے ہیں، ایس تھری منصوبہ کہاں چلا گیا، شہر میں ٹرانسپورٹ ہے نہیں، سڑکیں بنی نہیں ہیں اور ای چالان ہزاروں میں آرہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے نہیں بن رہا ہے، ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کا برا حال کر رکھا ہے، اورنج لائن میں بھی پورے اورنگی کو کور نہیں کیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کراچی میں قبضے کی سیاست جاری ہے، گاؤں اور دیہات پر قبضے کے بعد شہروں پر قبضہ کر لیا گیا ہے، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے سندھ میں 5 ہزار روپے کا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے سڑکیں ٹھیک نہیں اور مہنگے ای چالان کیے جارہے ہیں، ہم لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے کراچی شہر کو آزادی دلائیں گے۔جماعت اسلامی کا کہنا تھا پیپلز پارٹی نے کراچی کی نوکریوں پر قبضہ کر لیا ہے، کراچی کے نوجوانوں کو روزگار سے دور کر دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا تعلیم خیرات نہیں یہ ہمارے بچوں کا حق ہے، جنریشن زی دنیا میں انقلاب لا رہی ہے، اسی جنریشن زی کو مایوس کیا جا رہا ہے، جنریشن زی اگر مایوس ہوگئی تو پھر غلط راہ پر لگے گی، جماعت اسلامی بنو قابل پروگرام کے ذریعے جنریشن زی کو باصلاحیت بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا حکومت سے کہنا چاہتا ہوں ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، جماعت اسلامی تیاری کر رہی ہے اگر لوگ ہمارے ساتھ نکلے تو آپ کو جانا ہو گا۔