کراچی: فائرنگ کی زر میں آکر ذہنی معذور لڑکا جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نارتھ ناظم آباد کھنڈو گوٹھ میں فائرنگ کی زد میں آکر ذہنی معذور لڑکا جاں بحق جبکہ کمسن لڑکے سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔
کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کھنڈو گوٹھ میں فائرنگ کی زد میں آکر ذہنی معذور لڑکا جاں بحق جبکہ کمسن لڑکے سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔فائرنگ جائیداد کے تنازعے پر ایک بھائی نے دوسرے بھائی پر کی تھی جو معجزانہ طور پر محفوظ رہا، ملزم موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جسے پولیس سرگرمی سے تلاش کر رہی ہے۔
اس حوالے سے ایس ایچ او نارتھ ناظم آبادنے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ نارتھ ناظم آباد بلاک بی کھنڈو گوٹھ آصف اور اس کے بھائی ظفر ولد خان محمد کے درمیان جائیداد کا تنازعہ چل رہا تھا۔ملزم ظفر نے اپنے بھائی آصف کو فائرنگ کا نشانہ بنانے کے لیے گھر کے قریب قائم اس کے واٹر فلٹر پلانٹ کے قریب فائرنگ کی تھی جس میں وہ تو معجزانہ طور پر محفوط رہا تاہم، فائرنگ کی زد میں آکر 22 سالہ اسامہ سینے پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگیا جبکہ فائرنگ سے 36 سالہ جمیل اور 8 سالہ شایان زخمی ہوگئے۔فائرنگ کے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگیا جس کی تلاش کا عمل جاری ہے ۔مقتول کی لاش اور زخمیوں کو عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مقتول اسامہ ذہنی معذور تھا جو فائرنگ کے وقت وہاں پر بیٹھا ہوا تھا جبکہ پولیس کو جائے وقوعہ سے 30 بور پستول کے خول ملے ہیں۔مقتول اسامہ اسی علاقے کا رہائشی ہے جس کی لاش پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دی جبکہ اس حوالے سے پولیس مزید تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نارتھ ناظم ا فائرنگ کی
پڑھیں:
کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
کراچی:سرجانی ٹاؤن کی رہائشی رانی بی بی اپنے معذور بھائی اور بیوہ بہن کے بچوں کی کفالت کے لیے مردوں کی طرح سائیکل رکشہ چلاتی ہیں۔ بال کٹوا کر مردانہ لباس پہننے والی یہ باہمت خاتون روزی حلال کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایک خاتون نے خاندان کی کفالت کے لیے مردانہ حلیہ اختیار کرلیا۔اس حوالے سے لیاقت آباد نمبر دس پر سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانے والی خاتون رانی بی بی ( فرضی نام ) نے بتایا کہ وہ خدا کی بستی سرجانی ٹاوٴن میں رہتی ہیں۔
ان کے گھر میں معذور بھائی ۔بیوہ بہن اس کے دو بچے اور وہ خود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔روزانہ اپنے معذور بھائی کے ساتھ سائیکل رکشہ چلاکر دو گھنٹے میں سرجانی سے لیاقت آباد نمبر دس پہنچتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں کمانے والی وہ خود ہیں۔پڑھی لکھی نہیں ہیں۔ کوئی ہنر بھی نہیں جانتی ہیں۔اس لیے کچھ پیسے جمع کرکے سائیکل لوڈنگ رکشہ خریدا ہے۔یہ رکشہ 10 ہزار روپے سے زائد میں خریدا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیاقت آباد نمبر دس بھائی کے ساتھ آکر کھڑی ہوجاتی ہوں ۔یہاں سے مارکیٹ قریب ہے۔اس لیے سامان کی ترسیل سائیکل لوڈنگ رکشہ پر کرتی ہیں۔اگر سامان کم ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو چلاتی ہوں ۔
اگر سامان کا وزن زیادہ ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو کھینچ کر لیکر جاتی ہوں۔کھبی دن میں دو یا اس سے زائد مزدوری مل جاتی یے۔کھبی 800 یا اس سے زائد کمالیتی ہوں ۔کھبی ایک وقت کھاتے ہیں ۔کھبی دو وقت کھانا مل جاتا یے ۔کھبی بھوکا بھی سوتے ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ تو عورت ہیں آپ نے مردانہ حلیہ کیوں اختیار کیا ہے؟ ۔انہوں نے کہا کہ ایک عورت کے لیے سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانا مشکل ہے۔اس معاشرے میں عورت کے پاس ہنر نہ ہو تومزدوری کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
اس لیے میں نے مجبوری میں مردانہ حلیہ اختیار کیا ۔مردانہ طریقے سے بال کٹوائے اور بھائی کے شلوار قیمض پہنتی ہوں۔کم بولتی ہوں تاکہ لوگ مجھے مرد ہی سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھائی سائیکل لودنگ رکشہ چلاتا تھا لیکن ایک حادثہ کے سبب اس کی ٹانگ میں چوٹ آئی اور وہ معذور ہوگیا ہے۔اس لیے وہ سائیکل لوڈنگ رکشہ نہیں چلاسکتا یے۔
اب وہ میرے ساتھ آتا ہے اور میں سائیکل لوڈنگ رکشہ چلاتی ہوں ۔انہوں نے کہا بھیک مانگنے سے بہتر محنت میں عظمت یے۔کوئی عورت شوق سے مرد نہیں بنتی ۔معاشرتی مسائل اور بھوک حلیہ تبدیل کرادیتی یے۔
میں عورت ہوں اگر مردانہ لباس پہن کر اور حلیہ بدل کر کام کررہی ہوں تو رزق حلال میں ہی برکت یے۔میں کسی سے مانگتی نہیں ہوں اور مدد کی اپیل نہیں کرتی ۔میرے حق میں دعا کرہں کہ میں محنت سے روزی کماؤں ۔
بے آسرا عورتوں کو پیغام یے کہ مجبوری کے حالات میں غلط سمت جانے اور مدد کے بجائے محنت کی سمت پر نکل جائیں روزی بھی ملے گی اور مشکل بھی آسان ہوگی۔